معاد:آخرت پر ایمان اسلام کا ایک اہم عقیدہ ہے ،عرب کے کفار ومشرکین کو موت کے بعد دوبارہ زندہ ہوجانے اوراعمال کا حساب دینے کا عقیدہ بالکل سمجھ میں نہیں آتا تھا اوروہ سوال کرتے تھے کہ ہڈیوں کے بوسیدہ ہوجانے اوروجود کے معدوم ہوجانے کے بعد ان میں جان ڈال دینا کیسے ممکن ہے ، دیگر مذاہب بھی عقیدہ آخرت کے بارے میں خود ساختہ خیالات کو اپنائے ہوئے تھے کہیں اواگان اورتناسخ تھا کہیں کفار ہ کے نتیجے میں کسی بھی گرفت کا تصور خارج ازامکان تھا ، کہیں تقرب الٰہی کا مریضانہ تفاخر تھا ، ملک یوم الدین نے ان تمام اوہام کا خاتمہ کردیا اورواضح کردیا کہ روزِ جزاء کا انعقاد یقینی بھی ہے اوراس میں تمام اختیار ات کا مالک اللہ تبارک وتعالیٰ ہے چاہے تو فضل فرمائے چاہے تو گرفت، لیکن اس کی گرفت عدل پر مبنی ہوگی نہ کہ ظلم پر ۔
عبادت:اللہ رب العزت چونکہ انسان کا خالق رب اورمالک ہے اورانسان نہ تو اپنے وجود کا حقیقی مالک ہے اورنہ ہی اپنے مال ومتاع کا ، لہٰذا عبادت اوربندگی اورکمالِ عجز وانکسار اللہ ہی کے لیے ہے ۔قرآن نے بڑی وضاحت سے بتایا ہے کہ اللہ کی بندگی کا اسلوب کیا ہے اوراس سے وابستگی کے تقاضے کیا ہیں ، ایاک نعبد میں الفاتحہ عبادت کے ایک جامع تصور کی طرف اشارہ کرتی ہے ، علامہ ابن منظور کہتے ہیں لغت میں عبادت کا معنی ہے خضوع (تواضع اورعاجزی )کے اطاعت کرنا (لسان العرب )عبادت کا اصلاحی معنی نفس کی خواہش کے خلاف اپنے رب کی تعظیم کے لیے کوئی کام کرنا ہے ۔
وعدہ ووعید: جو لوگ اس دنیا میں نفس کی خواہشات کے برعکس اللہ تبارک وتعالیٰ کی بندگی کرتے ہیں عقلِ سلیم کا تقاضا یہی ہے کہ ان کا حشر اورانجام دوسروں سے مختلف ہو اوروہ اپنی کارکردگی کی جزا پائیں اورجو لو گ اللہ کی بندگی کا انکار کرتے ہیں وہ اپنے کیے کی سزا پائیں ، ملک یوم الدین جہاں عقیدہ آخرت کی وضاحت کرتا ہے وہیں پر مومنین کے لیے بشارت اور منکرین کے لیے وعید بھی ہے کہ اللہ رب العز ت کا نظام عدل وانصاف ضرور بروئے کار آئے گا ۔
قصص وامثال: قرآن مقدس نے سابقہ اقوام اورگزری ہوئی ملتوں کے واقعات بیان کیے ہیں انبیاء کرام کی درخشاں سیرتوں کاتذکرہ کیا ہے ، اللہ کے مخلص اورجانثار بندوں کی قربانیوں کو سراہا ہے اوروہ ملتیں جو گمرا ہ ہوئیں اوراللہ کے غضب کا شکار ہوئیں اُن کا ذکر بھی کیا ہے لیکن قرآن ان واقعات کو ایک مورخ کے اسلوب میں بیان نہیں کرتا بلکہ ان واقعات کے نتائج اوراخلاقی اسباق اس کے پیش نظر ہوتے ہیں ، غیر المغضوب علیہم والالضالین میں بڑی جامعیت سے ان کا بیان کردیا گیا ہے ۔
دعاء : تمام عبادات کا مغز ہے ، الفاتحہ میں دعاء کے اسلوب کی تعلیم بھی ہے اورایک جامع دعا بھی ، انسان اللہ کو مستعان مان کر اس سے ہدایت طلب کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ اسے ہدایت کا صحیح راستہ دکھادیتا ہے ، ہدایت حاصل ہوجائے تو دنیا وآخرت کی کامرانیوں کا راستہ کھل جاتا ہے۔