حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان فرماتے ہیں :حضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام نے حضرت عبد الرحمن بن عوف اور حضرت زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کو،خارش کی شکایت کی وجہ سے ،ریشم کی قمیص پہننے کی اجازت مرحمت فرمائی۔(صحیح بخاری)
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہمابیان فرماتی ہیں:حضرت سودہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فربہ اور آہستہ چلنے والی خاتون تھیں۔انہوں نے حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے،مزدلفہ سے ،رات کے وقت ہی(منیٰ کی طرف)روانہ ہو جانے کی اجازت طلب کی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے انہیں اجازت دے دی۔(بعد میں)حضرت عا ئشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہمافرمایا کرتی تھیں: کاش میں بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح اجازت لے لیتی جیسے حضرت سودہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے اجازت لے لی تھی۔(صحیح مسلم)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں:فتح مکہ کے سال بنو خزاعہ نے اپنے ایک مقتول کے بدلے بنولیث کے ایک آدمی کو قتل کردیا۔حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر ہوئی تو آپ اپنی اونٹنی پر سوار ہوئے اور خطبہ ارشاد فرمایا۔آپ نے فرمایا:اللہ تعالیٰ نے مکہ سے ہاتھی والوں کو روک دیا اور اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور مومنوں کو اس شہر پر تسلط عطا فرمایا۔خبردار! اس کو میرے لیے ایک گھڑی حلال کیا گیا۔خبردار !اب اس وقت سے یہ حرام ہے۔نہ اس کے کانٹوں کو روندا جائے گا اور نہ اس کے درختوں کو کاٹا جائے گا۔اس شہر کی گری ہوئی چیز کو وہی شخص اٹھائے جو اس کا علان کرے۔جس کا کوئی آدمی قتل ہو جائے اس کو دو چیزوں میں سے ایک کا اختیا ر حاصل ہے ۔(قاتل)یا تو اس کو دیت ادا کرے اور یا مقتول کے وارثوں کو قصاص دے۔یمن کا ابو شاہ نا می ایک شخص آیا اور عرض کی:یا رسول اللہ! (صلی اللہ علیک وسلم)یہ احکام میرے لیے قلم بند کروا دیں۔آپ نے فرمایا:ابو شاہ کے لیے (یہ احکام )لکھ دو ۔قریش کے ایک شخص نے عرض کیا:یارسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم)!اذخر(گھاس) کو اس حکم سے مستثیٰ فرمادیں کیونکہ ہم اس کو اپنے گھروں میں اور اپنی قبروں میں استعمال کرتے ہیں ۔حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اذخر مستثنیٰ ہے۔(صحیح مسلم)
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں فتح مکہ کے دن ایک آدمی کھڑا ہوااور کہنے لگا:یا رسول اللہ (صلی اللہ علیک وسلم)! میں نے خدا کے لیے نذر مانی تھی کہ اگر اللہ تعالیٰ نے آپ کو مکہ پر فتح عطافرمائی تو میں بیت المقدس میں دو رکعتیں پڑھوں گا ۔آپ نے فرمایا:یہیں دو رکعتیں پڑھ لو (بیت المقدس میں دو رکعتیں پڑھنے کی)نذر پوری ہو جائے گی۔اس نے اپنے سوال کو دہرایاتو آپ نے فرمایا:(یہیں )پڑھ لو۔اس نے پھر اپنی بات دہرائی تو آپ نے فرمایا:پھر تمہاری مرضی۔(سنن ابی دائود)
بانی تحریکِ انصاف کو "جیل کی حقیقت" سمجھانے کی کوشش۔
Apr 19, 2024