حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسالت مآب(ﷺ) نے فرمایا: تم میں سے جس شخص نے برائی کو دیکھا وہ اپنے ہاتھ سے برائی کو مٹائے، اگر وہ اس کی طاقت نہ رکھتا ہو تو اپنی زبان سے مٹائے اور اگر اس کی بھی طاقت نہ رکھتا ہو تو دل سے اس کو برا جانے اور یہ ایمان کا سب سے کمزور درجہ ہے۔ (صحیح مسلم)
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم(ﷺ) نے فرمایا: سلطان یا ظالم امیر کے سامنے حق بات کہنا سب سے افضل جہاد ہے۔ (سنن ابودائود، جامع الترمذی)
حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم الصلوٰۃ والتسلیم نے فرمایا: سید الشہداء حمزہ بن عبدالمطلب ہیں، اور وہ شخص جس نے ظالم حاکم کے سامنے کھڑے ہو کر نیکی کا حکم دیا اور برائی سے روکا اور اس ظالم حاکم نے اسے قتل کر دیا۔ (ترمذی، مستدرک امام حاکم)
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور اکرم(ﷺ) نے فرمایا: اللہ نے جس نبی کو بھی مجھ سے پہلے کسی امت میں مبعوث فرمایا اس نبی کے اس امت میں حواری ہوتے تھے، اور اس کے اصحاب ہوتے تھے جو اس کی سنت پر عمل کرتے تھے اور اس کے حکم پر عمل کرتے تھے، پھر ان کے بعد ایسے برے لوگ آئے جو ایسی باتیں کرتے تھے جس پر خود عمل نہیں کرتے تھے اور ایسے کام کرتے تھے جن کا انہیں حکم نہیں دیا گیا تھا، سو جو ان کے ساتھ ہاتھ سے جہاد کرے وہ مومن ہے، اور جو ان کے ساتھ زبان سے جہاد کرے وہ بھی مومن ہے، اس کے علاوہ ایک رائی کے دانہ کے برابر بھی ایمان نہیں ہے۔ (صحیح مسلم)
حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم(ﷺ) نے فرمایا: اس ذات کی قسم! جس کے قبضہ و قدرت میں میری جان ہے تم نیکی کا حکم دیتے رہو اور برائی سے روکتے رہو ورنہ عنقریب اللہ تم پر اپنا عذاب نازل فرمائے گا تم اس سے دعا کرو گے اور تمہاری دعا قبول نہیں ہو گی۔ (امام ترمذی)
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی کریم(ﷺ) نے فرمایا: تم میں سے کوئی شخص اپنے آپ کو حقیر نہ جانے صحابہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ(ﷺ)! ہم میں سے کوئی شخص کیسے اپنے آپ کو حقیر جانے گا؟ آپ نے فرمایا: وہ یہ گمان کرے گا کہ اس کے اوپر کلام کی گنجائش ہے پھر وہ کلام نہیں کرے گا، اللہ قیامت کے دن اس سے فرمائے گا تمہیں میرے متعلق کس چیز نے کلام سے روکا تھا؟ وہ کہے گا لوگوں کے خوف نے اللہ تعالیٰ فرمائے گا میں اس کا زیادہ حقدار تھا کہ تم مجھ سے خوف کھاتے۔ (ابن ماجہ)
میرے ذہن میں سمائے خوف کو تسلّی بخش جواب کی ضرورت
Apr 17, 2024