حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے صدقہءفطر کی نگرانی پر مامورفرمایا تھا ۔رات کو ایک شخص وہاں آیا اورغلّہ اٹھانے لگا، میں نے اسے گرفت میں لے لیااور کہا میں تجھے رسول اللہ کے سامنے پیش کروں گا، اس نے کہا:میں ایک محتاج ،عیال دار اورضرورت مند شخص ہوں میں نے اسے چھوڑدیا۔ صبح ہوئی تو حضور علیہ الصلوٰة والسلام نے مجھ سے استفسار فرمایا:اے ابوہریرہ !تمہارے رات والے قیدی نے کیا کہا ،میںنے عرض کی یارسول اللہ میںنے اس کی حالت زار پر ترس کھا کر اسے چھوڑ دیا ۔آپ نے فرمایا: خبردار رہنا،اس نے تم سے جھوٹ بولا ہے وہ دوبارہ آئے گا۔مجھے یقین تھا کہ ایسا ضرور ہوگا،سو! ایسا ہی ہوا،وہ آیا اور اپنے دونوں ہاتھوں سے غلّہ بھرنا شروع کردیا،میں نے اسے پکڑ لیااور کہا میںتجھے حضور رسالت مآب میں پیش کروں گا۔اس نے مجھ سے کہا ،مجھے رہاکردو،میں بڑا ضرورت مند ہوں ،میرے اوپر بال بچوں کا بوجھ ہے میں وعدہ کرتاہوںکہ آئندہ ہر گز نہیں آﺅں گا ۔مجھے اس کی آہ زاری پر پھر ترس آگیا اورمیں نے اسے جانے دیا۔صبح ہوئی تو آنجناب نے مجھ سے استفسار فرمایا:ابوہریرہ !آج تمہارے قیدی کے ساتھ کیا بنی ۔میںنے عرض کی:یارسول اللہ ،اس نے مجھ سے اپنی مفلسی اوربے کسی کا اس طرح بیان کیا کہ مجھے اس پر ترس آگیا۔آپ نے فرمایا: وہ جھوٹا ہے ، پھر آئے گا۔چنانچہ اسی طرح ہوا،میں نے اسے شکنجے میں لے لیااورکہا یہ آخری موقع تھا تو نے پھر وعدہ خلافی کی اب تو میں تجھے ضرور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے جاﺅں گا۔اس نے کہا :اگر تم مجھے چھوڑ دو تو میں تمہیں ایسے کلمات سکھاﺅں گا کہ اللہ تعالیٰ تمہیں ان سے نفع دے گا میںنے کہا وہ کیا ہیں؟اس نے کہا جب تم اپنے بستر پر دراز ہونے لگو تو آیت الکرسی پڑھ لیا کرو۔تمہارے لیے اللہ کی طرف سے ایک حفاظت کرنے والا مامور ہوجائے گااورصبح تک کوئی شیطان تمہارے قریب نہیں آئے گا۔صبح ہوئی تو حضور علیہ السلام نے مجھ سے پوچھا تمہارے قیدی کا اب کیا ہوا۔میںنے عرض کی: اس نے کہا ہے کہ وہ مجھے ایسے کلمات بتارہا ہے کہ وہ میرے لیے نفع کا باعث ہوں گے ۔ آپ نے استفسار فرمایا : وہ کلمات کیا ہیں؟میںنے کہا وہ کہہ رہا تھا کہ جب تم بستر پر محواستراحت ہونے لگو تو آیت الکرسی پڑھ لیا کرو ،تمہارے لیے اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک محافظ مقرر ہوجائے گا اورصبح تک کوئی شیطان تمہارے قریب نہیں پھٹک سکے گا۔راوی کہتے ہیں ،چونکہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین خیر کے کاموں پر بہت حریص تھے۔ اس لیے آپ نے بھلائی کی بات سن کر اسے رہا کردیا۔ حضور علیہ الصلوٰة والسلام نے ارشادفرمایا :غور سے سنو ! اگرچہ وہ جھوٹا ہے لیکن تم سے سچ بول کر گیا ہے۔ ابوہریرہ تم جانتے ہو کہ تم تین راتوں سے کس سے باتیں کررہے تھے؟میںنے کہا:نہیں ، آپ نے ارشادفرمایا :
وہ شیطان تھا۔(صحیح بخاری)حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے کہ تم اپنے گھر میں آیت الکرسی پڑھ لیا کروتمہارے پاس کوئی شیطان، جن وغیرہ نہیں آئے گا۔(ترمذی)