حجة الاسلام امام محمد غزالی علیہ الرحمة تحریر فرماتے ہیں:اپنی اوراپنے خاندان کی کسبِ حلال سے کفالت کرنا اورانہیں مخلوق سے بے نیاز رکھنا ایک طرح کا جہاد ہے اورکئی دوسری عبادات سے افضل ہے۔ایک دن حضور سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم صبح کے وقت اپنے صحابہ کرام کے ساتھ تشریف فرماتھے کہ ایک قوی اورمضبوط نوجوان کو دیکھا گیا کہ وہ ذکر وفکر کی نشست میں بیٹھنے کی بجائے تیزی سے بازار کی جانب رواں دواں ہے۔صحابہ کرام نے اس پر تا¿سف کا اظہار کیا اورکہا کہ کاش یہ شخص کسب میں اتنی عجلت کی بجائے ذکر میں مشغول ہوتا ۔جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایسانہ کہوکیونکہ اگر کوئی شخص اپنی اپنے والدین اوراپنے بال بچوں کی کفالت کی غرض سے ایسا کرتا ہے تو یہ بھی اللہ رب العزت کے راستے میں جدوجہد ہی کا ایک حصہ ہے۔ آپ نے یہ بھی ارشادفرمایا ہے کہ سچا اوردیانت دار تاجر قیامت کے دن صدیقین اورشہدا کے ساتھ اٹھے گا اوریہ بھی ارشاد ہے کہ (اپنے) ہاتھ سے کسب کرنے والا مسلمان اللہ کا حبیب ہے ۔نیز یہ بھی ارشادہے کہ ہاتھ سے کمائی کرنے والے کامال سب سے زیادہ حلال اورطیب ہے ۔آپ نے تجارت کی ترغیب دیتے ہوئے فرمایا ہے کہ رزق کے دس (۱۰) حصوں میں سے نو(۹)حصے اللہ رب العزت نے تجارت میں رکھے ہیں اورجو شخص سوال (بھیک)کا دروازہ کھولتا ہے اس پر اللہ تعالیٰ افلاس کے ستر دروازے کھول دیتے ہیں۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے ایک شخص سے استفسار فرمایا کہ تم کیا کام کرتے ہو اس نے عرض کیا کہ عبادت آپ نے اس کے معاش کے بارے میں سوال کیا تو اس نے کہا:میرا بھائی میری کفالت کردیتا ہے ۔آپ نے فرمایا : کہ پھر تو وہ تم سے بڑا عبادت گزار ہے۔امیر المومنین حضرت عمر ابن خطاب رضی اللہ عنہ ارشادفرماتے ہیں کہ کسب وتجارت سے یہ کہہ کر ہاتھ نہ کھینچو کہ روزی دینے والا اللہ ہے۔ کیونکہ آسمان سے سونا اورچاندی نازل کرنے کی قدرت کے باوجود وہ پروردگار کسی حیلہ اوروسیلہ سے ہی رزق عطافرماتا ہے کہ یہی اسکی عادت ہے۔حضرت حکیم لقمان رحمة اللہ علیہ نے اپنے بیٹے کو نصیحت کی کہ کسب وتجارت نہ چھوڑناکیونکہ جو شخص مخلوق کا محتاج ہونا ہے ۔ اس کا دین تنگ، عقل ضعیف اورمروت زائل ہوجاتی ہے اور لوگ اسے حقارت کی نظر سے دیکھتے ہیں ۔ایک صاحبِ دل سے سوال کیا گیا کہ عابدِ شب زندہ دار اوردیانت دار تاجر میں سے بہتر کون ہے؟ توانھوںنے کہا کہ ”تاجر“ اس لیے کہ وہ بھی ایک طرح کا مجاہد ہے کیونکہ شیطان ترازو اورلین دین کے پردے میں اس کا تعاقب کرتا ہے لیکن یہ شخص اس کے خلاف چلتے ہوئے دیانت داری سے کام لیتا ہے۔حضرت امام احمد بن حنبل علیہ الرحمة سے لوگوں نے استفسار کیا کہ اس شخص کے بارے میںآپ کی کیا رائے ہے؟ جو مسجد میں مصروف عبادت ہو اوریہ کہے کہ اللہ تعالیٰ مجھے رزق دے گا، آپ نے فرمایا وہ جاہل ہے اورشریعت اسلام کو نہیں جانتا کیونکہ حدیث شریف ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے میری روزی میری جدوجہد میں رکھی ہے۔(کیمیائے سعادت)
میرے ذہن میں سمائے خوف کو تسلّی بخش جواب کی ضرورت
Apr 17, 2024