حضرت شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ رقم طراز ہیں ، روزہ رکھنا ایک بہت بڑی نیکی جس سے ملَکیت کو تقویت حاصل ہوتی ہے (مَلک فرشتے کو کہتے ہیں،اللہ تعالیٰ نے انسان میں ہر طرح کے اوصاف رکھے ہیں ،اس کے وجود میں ملَکیت یعنی فرشتوں کے اوصاف بہیمیت یعنی حیوانوں کے اوصاف ،سبعیت یعنی درندوں کے اوصاف شیطنت یعنی جنّات و شیاطین کے اوصاف موجود ہیں۔ کمالِ انسانیت کا تقاضا یہ ہے کہ انسان کے اندر کا فرشتہ اس کے باقی اوصاف پر غالب آجائے ) روزہ سے انسان کی بہیمیت کمزور ہوتی ہے ،یہ طبیعت کی سرکشی کو مغلوب کرنے ،روح کو پاکیزہ اور صاف کرنے کا بہترین نسخہ ہے جو کہ روحانی اطباء نے تجویز کیا ہے ۔اس حدیث قدسی کا یہی مقصد ہے کہ الصوم لی وانا اجزی بہ ’’روزہ خالص میرے لیے ہے اور میں ہی اس کی جزا دیتا ہوں (روزہ ایک ایسا عمل ہے کہ جس کی حقیقت سے اللہ تبارک وتعالیٰ کے سوا ،اور روزہ دار کے علاوہ کوئی تیسرا واقف نہیں ہوسکتا ،اس لیے اس کی اس انداز میں تحسین فرمائی گئی ہے)‘‘
روزہ رکھنے کی وجہ سے جیسے جیسے انسان کی حیوانی قوتیںکمزور ہوتی چلی جاتیں ہیںاسی نسبت سے اس کے گناہ جھڑتے ہیں ۔روزہ رکھنے سے انسان کو فرشتوں کے ساتھ ایک عظیم مشابہت حاصل ہوجاتی ہے اور وہ اس سے محبت کرنے لگتے ہیں ۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی حدیث پاک میں اسی روحانی حقیقت کی طرف اشارہ فرمایا ہے ’’روزہ دار کے منہ کی بو اللہ تعالیٰ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے بہت زیادہ قابل قدر ہے ۔جب روزہ کی پابندی کسی معاشرے میں مشہور رسم کی صورت اختیار کرلیتی ہے تو وہ ان کے لیے دیگر رسوم کی نسبت بڑے نفع کا باعث ہوجاتی ہے ۔جب کوئی قوم التزام کے ساتھ اس کو بجا لاتی ہے تو ان کے شیاطین کو زنجیروں کے ساتھ باندھ دیاجاتا ہے ،ان کے لیے دوزخ کے دروازے بند کردیے جاتے ہیں اوران کے استقبال کے لیے جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں ۔
جب انسان اپنے نفس کو مغلوب کرنے کی سعی کرتا ہے اور اس کے رذائل کو دور کرنے کی کوشش کرتا ہے تو عالم مثال میں اس کی ایک صورت قائم ہوتی ہے جس پر تقدس کے آثار نمایاں ہوتے ہیں ،چنانچہ بعض ذکی الطبع اہل معرفت جب اپنی توجہ کو اس صورت پر مرکوز کرلیتے ہیں تو عالم غیب سے ان کے علم میں برکت ڈال دی جاتی ہے اور وہ تنزیہ وتقدس کے راستے سے اللہ رب العزت کی بارگاہ تک پہنچ جاتے ہیں۔بعض روایات میںمندرجہ بالا حدیث قدسی کو صیغہ مجہول کے ساتھ نقل کیا گیا ہے ،الصوم لی وانا اُجزی بہ ’’روزہ خالص میرے لیے ہے اورمیں ہی اس کی جزا ہوں ‘‘ (یعنی روزے کی وجہ سے انسان کو اللہ رب العز ت کی معرفت نصیب ہوجاتی ہے )۔(حجۃ اللہ البالغہ)
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024