مذاکرات کی بحالی کیلئے دوبارہ رابطہ نہیں کرینگے‘ اب پہل بھارت کو کرنا ہو گی: طارق فاطمی
اسلام آباد (بی بی سی+ نیٹ نیوز) خارجہ امور پر وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی نے کہا ہے کہ پاکستان بھارت سے مذاکرات کی بحالی کے لئے دوبارہ رابطہ نہیں کرے گا، اگر بھارت کو پاکستان سے بات کرنی ہے تو اسے پہل کرنا ہو گی۔ بی بی سی سے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف کی کوششوں سے یہ مذاکرات بحال ہونے جا رہے تھے جنہیں بھارت نے ختم کرنے کا اعلان کیا۔ اب انہیں دوبارہ کرنے کے لیے بھی پیش قدمی بھارت ہی کو کرنا ہوگی۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ دنوں میں سرحدوں پر پیدا ہونے والی کشیدگی کا براہِ راست تعلق بھارت میں ہونے والے ریاستی انتخابات سے ہے۔ سامنے نظر آ رہا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی انتخابات میں حمایت حاصل کرنے کے لیے پاکستان مخالف جذبات استعمال کر رہی ہے۔ یہ بہت بدقسمتی کی بات ہے۔ پاکستانی سیاسی جماعتیں اس معاملے میں بھارت سے بہت آگے نکل چکی ہیں۔ ہمارے ملک میں اب بھارت انتخابی موضوع نہیں رہا لیکن بھارت ابھی تک اس سوچ سے نہیں نکل سکا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ بھارت میں ریاستی انتخابات کے بعد زیادہ سوجھ بوجھ سے کام لیا جائے گا۔ ہم دیکھ رہے ہیں کہ انتخابات کے بعد بھارت میں کیا صورتِ حال ہوتی ہے لیکن مذاکرات کی بحالی اب بھارت کی ذمہ داری ہے۔ گیند اب نریندر مودی کے کورٹ میں ہے۔ انہیں ہی پہل کرنا ہو گی۔ وزیر اعظم نواز شریف چاہتے ہیں کہ بھارت کے ساتھ تعلقات بہتر ہوں لیکن اس کے لیے پاکستان کی حاکمیت، خود مختاری اور علاقائی وقار کی قربانی نہیں دی جائے گی۔ پاکستان کسی ملک کا غلبہ برداشت نہیں کریگا۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ آپ کے اس سخت لب و لہجے سے تو نہیں لگتا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات مستقبل قریب میں بہتر ہونے کی امید ہے تو انہوں نے کہا کہ یہ تاثر درست ہے۔ ’ہماری خواہش اور کوشش ہے کہ بھارت کے ساتھ تعلقات معمول پر آئیں لیکن اس وقت بدقسمتی سے یہ تعلقات بہت مشکل وقت سے گزر رہے ہیں اور ان میں فوری بہتری مشکل دکھائی دیتی ہے۔ کشمیر پاکستان کی خارجہ پالیسی کا ہمیشہ سے مرکزی نکتہ رہا ہے اور ہمیشہ رہے گا۔ سابق فوجی صدر پرویز مشرف نے کشمیر پالیسی میں تبدیلی لانے کی کوشش کی تھی جسے ہم تسلیم نہیں کرتے۔ پرویز مشرف تو اپنے کور کمانڈرز سے بھی مشاورت کیے بغیر کشمیر پر تجاویز بھارت کو دے آئے تھے۔ ہم منتخب حکومت کے طور پر عوامی خواہشات کے پیش نظر صرف وہی پالیسی اختیار کریں گے جو عوام کی خواہش ہو گی۔ کشمیر پر جو کچھ جنرل مشرف چاہتے تھے، وہ ماضی کا حصہ بن چکا ہے۔ کشمیر ہمیشہ سے اہم مسئلہ رہا ہے۔ پاکستان، بھارت اور بین الاقوامی برادری نے کشمیریوں کے ساتھ عہد کیا ہے۔ ہم نے عالمی طاقتوں اور عالمی برادری کو بتا دیا کہ کشمیر میں کس طرح سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں۔ لائن آف کنٹرول پر ہونے والے کشیدگی کے بارے میں طارق فاطمی کا کہنا تھا پاکستانی فوج کی جانب سے صرف جوابی کارروائی کی جاتی ہے۔ پاکستان فوج کی جانب سے انہیں تفصیلی بریفنگ دی گئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ ان کی جانب سے کبھی پہل نہیں کی گئی۔ بھارت نے پاکستان کے شہری علاقوں میں گولہ باری کی جبکہ پاکستانی فوج کو سختی سے ہدایت کی گئی ہے کہ جوابی کارروائی میں بھی شہری علاقوں کو قطعی نشانہ نہ بنایا جائے۔