شرجیل میمن اشتہارات کرپشن کیس، عدالت کے کندھے اتنے مضبوط نہیں نیب سودے کرے اور مہر ہم سے لگوائے: سپریم کورٹ
سپریم کورٹ میں سابق وزیر اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن کے خلاف اشتہارات کی مد میں کرپشن کیس کی سماعت ہوئی ۔عدالت نے ڈی جی نیب کراچی اور پراسیکیوٹر جنرل نیب کو 13 جولائی کو طلب کر لیا جبکہ جسٹس شیخ عظمت نے سوال کیا کہ مقدمہ میں کتنے ملزمان ہیں اور کتنے گرفتار ہوئے ،جسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت نیب کی جانب سے رپورٹ پیش کی گئی۔ عدالت نے نیب کی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ،تفتیشی آفیسر کا کہنا تھا کہ تقریباً ساڑھے چار ارب روپے سے زائد کا سکینڈل ہے جس میں جعلی بل بنا کر دو گنا رقم وصول کی گئی اس پر جسٹس شیخ عظمت سعید کا کہنا تھا کہ نیب نے کتنے ملزموں کو گرفتار کیااس پرتفتیشی آفیسر کا کہنا تھا کہ ریفرنس تقریباً مکمل ہو چکا ہے گرفتاری کے لیے چیئرمین نیب کو لکھ دیا گیا ہے۔ چیئرمین نیب ہی وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہیں ۔عدالت نے معاملہ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نیب کی تفتیش ناقص ہے۔جسٹس سردار طارق مسعود کا کہنا تھا کہ کیوں نہ تفتیش نیب سے لے کر ایف آئی اے کے حوالے کر دی جائے اور ناقص تفتیش پر نیب کا کیس بھی تفتیش کے لیے ایف آئی اے کو کیوں نہ دے دیا جائے۔ عدالت نے ڈی جی نیب کراچی اور پراسیکیوٹر جنرل نیب کو 13 جولائی کو ذاتی حیثیت میں عدالت طلب کر لیا۔عدالت نے اشتہاری کمپنی کے مالک انعام اکبر کی ای سی ایل سے نام نکالنے کی استدعا مسترد کردی۔عدالت کا کہنا تھا کہ نیب کی کارکردگی سے پتہ چلتا ہے کہ دیگر کیسز نیب کس طرح چلا رہی ہے۔جسٹس شیخ عظمت سعید کا کہنا تھا کہ لگتا ہے نیب نے خود کوئی کھچڑی پکائی ہے اور مہر سپریم کورٹ سے لگوائی جا رہی ہے۔عدالت نے نیب کی تفتیش پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اب تک نیب نے ایک بھی ملزم اس کیس میں گرفتار نہیں کیا۔ عدالت کو ایک فہرست دے دیں تمام دیگر کیسز کے ملزموں کو بھی ہم رہا کر دیتے ہیں اگر آپ کا یہی رویہ ہے جسٹس عظمت سعید کا کہنا تھاکہ عدالت کے کندھے اتنے مضبوط نہیں کہ نیب سودے کرے اور مہر ہم لگائیں۔عدالت نے کیس کی مزید سماعت 13 جولائی تک ملتوی کر دی۔