مقبوضہ کشمیر :کرفیوہٹتے ہی بھارت مخالف مظاہرے فائرنگ 20 زخمی پھر لگا دیا گیا
سرینگر (نیٹ نیوز+ ایجنسیاں) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی جانب سے نافذ کرفیو میں گذشتہ 52ویں روز کچھ دیر کیلئے نرمی دکھائی گئی تاہم بھارت کے خلاف مظاہرے پھر پھوٹ پڑنے پر حکام نے شام کو پھر پلوامہ اور سری نگر اور دیگر علاقوں میں کرفیو نافذ کر دیا۔ دفعہ 144 بدستور نافذ رہی جبکہ انٹرنیٹ اور فون سروس بحال نہیں کی گئی۔ تفصیلات کے مطابق پیر کی صبح کرفیو میں نرمی کئے جانے کے بعد ہنگامی ضرورتوں کیلئے لوگ گھروں سے نکلے، حریت پسندوں کی کال پر تجارتی سرگرمیاں معطل ہیں تاہم بھارتی مظالم کیخلاف سرینگر، پلوامہ، بیج پہاڑہ، بانٹی پورہ، اننت ناگ اور دیگر علاقوں میں سینکڑوں لوگ پھر سڑکوں پر نکل آئے۔ پولیس کی شیلنگ اور فائرنگ سے 20 کشمیری شدید زخمی ہو گئے۔ دریں اثنا کٹھ پتلی حکومت نے حریت پسند رہنماؤں سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک کو بدستور قید کئے رکھا۔ گذشتہ روز پولیس نے میر واعظ عمر فاروق کو بھی گرفتار کر لیا تھا۔ 26 سالہ کے دوران یہ پہلا موقع ہے کہ میر واعظ عمر فاروق کو حراست میں لیا گیا ہے۔ انھیں اور دوسرے رہنماؤں کو گذشتہ دو ماہ سے جامع مسجد میں نماز پڑھنے کی اجازت بھی نہیں دی گئی۔ دریں اثناء حریت کانفرنس کے ترجمان نے سرینگر سے جاری بیان میں کہا کہ بھارت کی وزارت داخلہ نے اپنے ماتحت بدنامِ زمانہ نیشنل انوسی گیشن ایجنسی این آئی اے کو حریت رہنماؤں کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے پر مامور کر دیا تاکہ معاملات کشمیر سے دہلی منتقل ہوں اور حریت قیادت کو ڈرایا دھمکایا جاسکے، لیکن بے بدل اور لامثال قربانیوں کی داستان رقم کرنے والی قوم کے قائدین ان جابرانہ حربوں سے ہرگز خائف نہیں ہوں گے۔ بیان میں محمد اشرف صحرائی، پیر سیف اللہ، الطاف احمد شاہ اور ایاز اکبر کو زیرِ حراست ہراساں کرنے اور ذہنی اذیتوں میں مبتلا کرنے کی مذمت کرتے ہوئے انکشاف کیا گیا کہ اب سید علی گیلانی کے بڑے بیٹے ڈاکٹر نعیم گیلانی کے خلاف بھی این آئی اے نے ایک تفتیشی نوٹس جاری کیا ہے جس میں انہیں این آئی اے کی تفتیشی مرکز واقع شیوپورہ میں حاضر ہونے کو کہا گیا ہے۔ ڈاکٹر نعیم گیلانی پر کشمیری مجاہدین کو فنڈز فراہم کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔ نوٹس پر ردّعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا گیا کہ ایسے مضحکہ خیز مفروضوں کی آڑ میں علی گیلانی صاحب کے اہل خانہ کو زیرِ عتاب لانے سے بھارت کو کچھ حاصل ہونے والا نہیں۔ بیان میں عوام سے اپیل کی گئی کہ احتجاجی پروگرام کو ہر قیمت پر کامیاب بنایا جائے اور ہر پروگرام پر سختی سے کاربند رہا جائے۔ واضح رہے کہ بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں ہونیوالے مظاہروں پر قابو پانے کیلئے حریت قیادت کو پاکستان سے فنڈز لینے کی تحقیقات کے نام پر ’’این آئی اے‘‘ کے ذریعے رگڑا لگانے کے منصوبے پر کام شروع کیا ہے۔ حریت رہنماؤں اور ان کے رشتہ داروں کو مسلسل پابند سلاسل رکھا جائے گا تاکہ وہ مظاہروں کی کال نہ دے سکیں اور عوام سے انکا رابطہ کٹ جائے، دوسری طرف نئی دہلی میں بھارتی حکومت کے ذرائع نے بتایا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج نے پیلٹ گن کا استعمال جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے تاہم اسے ضرورت والی جگہوں پر ہی استعمال کیا جائے گا۔