مذاکرات میں پھر ڈیڈ لاک: تحریک انصاف کی اپیل پر عوامی تحریک نے حتمی فیصلہ آج تک موخر کر دیا
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے حکومت کے ساتھ گزشتہ روز پھر مذاکرات ہوئے ہیں تاہم اس میں کوئی پیشرفت نہیں ہو سکی اور وہ بے نتیجہ رہے۔ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے 4شہروں میں بڑے مظاہروں کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ آج لاہور، کراچی، ملتان اور فیصل آباد میں مظاہرے ہونگے، آج شام فیصلہ کرینگے کہ اور کتنے شہروں میں مظاہرے ہونگے ،ہم نے بجلی، گیس کے بل دینے بند کر دئیے ہیں، استعفے نہ دینے والے ارکان اسمبلی کو اپنی پارٹی سے نکال دینگے، ثالثی پر نوازشریف اور وزیر داخلہ نے جھوٹ بولا ہے جبکہ تحریک انصاف کے وفد نے ڈاکٹر طاہر القادری کے ساتھ گزشتہ رات انکے کنٹینر میں ملاقات کی اور ان سے ڈیڈ لائن بڑھانے کی اپیل کی۔ عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری نے اپیل پر ڈیڈ لائن میں توسیع کا فیصلہ آج تک موخر کر دیا ہے جبکہ دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ فوج کو ہماری طرف سے ثالث بنانے کا وزیراعظم کا بیان جھوٹ پر مبنی ہے۔ وزیر داخلہ اور انہیں مستعفی ہو جانا چاہئے۔ آئی ایس پی آر کے بیان سے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو گیا ہے۔ وزیراعظم نوازشریف نے پارلیمنٹ میں قوم سے جھوٹ بولا، حکومت نے اپنی گردن کا سریا ٹوٹتے دیکھ کر فوج کو ثالث بنایا ہے ممکن ہے آج (ہفتے کو) ہمارے تینوں مطالبات پورے ہوجائیں۔ کارکن تحریک انصاف کے آج ہونے والے چاروں شہروں میں ہونے والے مظاہروں میں شرکت کریں ہو سکتا ہے آج وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب کو مستعفی ہو جانا پڑے ممکن ہے آج شام تک جدوجہد کا نتیجہ نکل آئے اور عوام کے سمندر کو دیکھتے ہوئے شریف برادران استعفیٰ دیدیں۔ انہوں نے کہاکہ 7-6گھنٹوں سے مختلف لوگوں کو فون کر رہا ہوں کوئی سن نہیں رہا ہو سکتا ہے وہ خیر کا سوچ رہے ہوں، آرمی چیف کے چہرے پر نیک نیتی اور دیانتداری دیکھی۔ انہوں نے کہاکہ آج دھرنوں میں بھی سنی اتحاد کونسل اور وحدت مسلمین کے کارکن بھی شریک ہوں، دونوں بھائی اکٹھے رہیں گے تو کامیابی ملے گی۔ قبل ازیں تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے حکومتی ٹیم کے ساتھ کنونشن سینٹر میں مذاکرات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے ہم آگے بڑھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ حکومتی ٹیم آتی ہے اور ہنس کر چلی جاتی ہے۔ آرمی چیف کے ثالثی کے کردار پر حکومت نے کوئی وضاحت نہیں دی۔ جب تک وضاحت سامنے نہیں آئے گی مذاکرات کامیاب نہیں ہونگے۔ قبل ازیں جبکہ دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ صرف ایک دعا کرتا ہوں کہ اللہ نوازشریف کو سچ بولنے کی طاقت دے۔ کتنی بار جھوٹ بولو گے، سچ ہمیشہ سامنے آ کر رہتا ہے۔ نوازشریف جھوٹ بولنے پر قوم سے معافی مانگیں، ہمارے پیچھے فوج نہیں پورا پاکستان ہے۔ میں تو وعدے کے مطابق سڑکوں پر آیا ہوں، فوج کہاں سے آ گئی۔ نوازشریف اب فوج کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اسی لئے آرمی چیف سے کہا تھا کہ نوازشریف پر اعتبار نہیں۔ اگر قانونی طور پر مجھے انصاف نہیں ملا تو سڑکوں پر نکلوں گا۔ تحریک انصاف کے جن ارکان نے استعفے نہیں دئیے ہیں وہ استعفے جمع کرا دیں ورنہ انہیں پارٹی سے نکال دیا جائے گا۔ مجھے ان کی ضرورت نہیں۔ عمران خان نے اس بات کی سختی سے تردید کی ہے کہ انہوں نے آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے ملاقات کیلئے کوئی درخواست کی تھی بلکہ مجھے آرمی چیف کے آفس سے فون آیا کہ وزیراعظم نے درخواست کی ہے کہ آپ آرمی چیف کردار ادا کریں اس سلسلے میں آپ ملاقات کرنے آئیں مجھے میٹنگ کے دوران آرمی چیف نے کہا کہ حکومت نے مجھ سے ثالثی کے کردار کی درخواست کی ہے۔ دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہاکہ بجلی کی قیمت دگنی اور چوری دگنی کر دی گئی ہے اس کی قیمت غریب عوام سے بجلی مہنگی کرکے لی جا رہی ہے، نوازشریف سے کہتا ہوں کہ اپنے تمام اندرون اور بیرون ممالک میں موجود اثاثوں کو واضح کریں، جس ملک کا وزیراعظم ہی جھوٹ بولتا ہو تو اس ملک کی عوام اس پر کیسے اعتبار کر سکتی ہے، میں قوم کو بیرون ملک پاکستان پیسہ واپس لاکر دکھائوں گا، آج سے پاکستان کے بڑے شہروں کراچی، لاہور، فیصل آباد اور ملتان میں مظاہروں کا اعلان کرتا ہوں جس میں تحریک انصاف کے چیتے بڑی تعداد میں شامل ہونگے۔ اس کے بعد اتوار کو ہم اپنے اگلے لائحہ عمل کا اعلان کرینگے اس کے بعد کن کن شہروں میں مظاہرے کرنے ہیں۔ دریں اثناء عمران خان نے دھرنے کے شرکاء سے خطاب میں کہا کہ ہمیں آرمی چیف پر بھروسہ ہے کہ وہ انتخابی دھاندلیوں کی غیرجانبدارانہ تفتیش کروائیں گے لیکن نوازشریف پر کوئی اعتماد نہیں اس لئے ان کے استعفے سے پہلے ہمیں کچھ بھی منظور نہیں۔ تحریک انصاف نے فوج کو ضامن یا ثالث بننے کیلئے نہیں کہا، اس سلسلے میں حکومت کی جانب سے کی گئی تمام باتیں جھوٹی ہیں، دنیا کے کسی جمہوری ملک میں جب کسی عہدے دار پر الزام لگتا ہے تو وہ پہلے استعفیٰ دیتا ہے اور پھر تحقیقات کا سامنا کرتا ہے، ہمیں نوازشریف کے استعفے کے علاوہ کوئی چیز قبول نہیں۔ نائب وزارت عظمیٰ کا عہدہ نہیں، نوازشریف کا استعفیٰ چاہئے، ہمارے پاس دھاندلی کے ثبوت ہیں اگر انہوں نے دھاندلی نہیں کی تو ایک ماہ کے لئے وزارت عظمیٰ چھوڑ کر قومی اسمبلی میں اپنی جماعت کے پارلیمانی لیڈر بن جائیں لیکن نوازشریف ایک ماہ کے لئے بھی اقتدار چھوڑنے کو تیار نہیں کیونکہ انہیں پتہ ہے کہ اقتدار سے ہٹے تو وہ اپنی دھاندلی نہیں چھپا پائیں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ جو جنگ لڑ رہے ہیں وہ ان کی ذاتی جنگ نہیں۔ نوازشریف خوش فہمی میں نہ رہیں، قوم فیصلہ کر بیٹھی ہے۔ غریب کیلئے یکساں تعلیم عام کرونگا، شوکت خانم کی طرح ہسپتال بنائونگا، اور کسی کو بیرون ملک علاج کی ضرورت نہیں پڑیگی۔ عمران خان نے کہا کہ لیڈر اخلاقی قوت کی بنیاد پر حکمرانی کرتا ہے، جسمانی قوت فوج کے پاس ہوتی ہے، مفادات پرست لوگ جنون کا مقابلہ نہیں کر سکتے، نوازشریف تھک گئے جنونی نہیں تھکے عوام کا اعتماد کھونے والے کو جانا پڑیگا، مجھے جیت کی خوشبو آنا شروع ہو گئی ہے، ہماری جیت کے خوف سے حکمرانوں نے غلطیاں کرنا شروع کر دی ہیں، آج چار شہروں میں تحریک انصاف کے ٹائیگرز نکلیں گے۔ نوازشریف کے اسعفے کے بغیر پیچھے نہیں ہٹوں گا، نوازشریف یاد رکھیں ہٹلر نے بھی آخری دنوں میں تین لاکھ بندے مروا دئیے حالانکہ وہ جنگ بھی ہار چکا تھا نوازشریف آپ بھی ہٹلر کی طرح ہی کر رہے ہیں میں کہنا چاہتا ہوں کہ یہ جن بوتل سے نکل چکا ہے یہ لوگ ادھر سے آپ کا استعفیٰ لئے بغیر نہیں جائیں گے۔ نواز شریف کی گردن میرے ہاتھ میں آگئی ہے اسے میں نے استعفیٰ لئے نغیر نہیں چھوڑنا، بجلی کے بلوں سے غریب کی گردن پر پھندا ڈالا گیا ہے لیکن اب ہم جاگی ہوئی قوم ہیں۔ چودھری نثار چاہتے تھے کہ فوج مسئلہ حل کرائے اور یہ بیان انہوں نے چند اخبار نویسوں کو بھی دیا تھا اب یہ پیغام آیا ہے کہ ملک کے معاشی حالات خراب ہو رہے ہیں، کنٹینر رکھے ہوئے عام آدمی کی زندگی عذاب بنی ہوئی ہے یہ کہنا کہ ایسا ہماری وجہ سے ہوا ہے تو یہ جھوٹ ہے، نواز شریف کے ہوتے ہوئے شفاف انکوائری نہیں ہوسکتی کیونکہ وہ خود الیکشن میں دھاندلی میں ملوث تھے ۔ مجھے آج کوئی کہے کہ کے پی کے میں دھاندلی ہوئی ہے اور انکوائری چاہئے تو میں وزیراعلیٰ پرویز خٹک سے کہوں گا کہ وہ استعفیٰ دے کر ایک طرف بیٹھ جائیں میں تو وہاںدوبارہ الیکشن کرادوں۔ علاوہ ازیں پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی میں وزیراعظم نواز شریف کے ہماری طرف سے فوج کو ثالث بنانے کے بارے میں دیا گیا بیان جھوٹ پر مبنی ہے‘ جھوٹ بولنے پر دنیا بھر میں وزیر اعظم کو برطرف کیا جاتا ہے‘ وزیر داخلہ اور وزیراعظم کو جھوٹ بولنے پر استعفیٰ دینا چاہئے۔ نوازشریف کے بیان کو سختی سے رد کرتا ہوں‘ فوج غیر جانبدار رہنا چاہتی تھی ہم بھی فوج کو سارے معاملے میں شامل کرنا نہیں چاہتے تھے‘ نواز شریف نے خود آرمی چیف سے ثالث بننے کی درخواست کی۔ نواز شریف جھوٹوں اور عیاروں کے وزیراعظم ہیں‘ ایوان میں کھڑے ہو کر جھوٹ بولا۔ غلط بیانی پر وزیراعظم کا مواخذہ ہونا چاہئے۔ وہ جمعہ کی دوپہر عوامی تحریک کے دھرنے کے شرکاء سے خطاب کررہے تھے۔ طاہر القادری نے وزیراعظم اور وزیر داخلہ کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اللہ گواہ ہے کہ ہم نے آرمی چیف سے ثالث بننے کی درخواست نہیں کی اس جھوٹ بولنے کے جرم کی پاداش میں فوری برطرف کرنے کا جواز بنتا ہے۔ وزیر اعظم اور ان کے رفقاء ایوان کے تقدس کو پامال کر رہے ہیں۔ آرمی کو ثالث بننے کی درخواست وفاقی حکومت اور وزیراعظم نے کی ہم نے نہیں ۔کل بھی ایف آئی آر میں جھوٹ بولا گیا، میں کبھی جھوٹ نہیں بولتا نہ بولوں گا۔ آرمی چیف کا پیغام آنے پر ان سے ملاقات ہوئی۔ شریف برادران کے استعفے کے بنا فوج کی ثالثی آگے نہیں بڑھے گی۔ اگر میں جھوٹ بول رہا ہوں تو فوج مجھے گرفتار کرے۔ اگر نواز شریف نے جھوٹ بولا ہو تو فوج اسے گرفتار کرے۔ آرمی چیف جانتے ہیں کہ کون سچا ہے کون جھوٹا۔ قومی اسمبلی سے جھوٹ بولنے والوں کے گریبان پکڑے جانے چاہئیں۔ فوج پر الزام لگانے کے بعد وزیراعظم عہدے پر فائز رہنے کے قابل نہیں رہے۔ ایسے بیانات فوج کو بدنام کرنے کی سازش ہیں۔ علاوہ ازیں حکومتی ٹیم اور عوامی تحریک میں مذاکرات ہوئے۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے مذاکرات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم کے استعفے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ ہم کوئی غیرآئینی مطالبہ نہیں مانیں گے۔ عوام اور پارلیمنٹ سمجھتے ہیں کہ وزیراعظم کے استعفے کا مطالبہ غیرآئینی ہے۔ ایف آئی آر عوامی تحریک کی درخواست کے مطابق ہی کاٹی گئی۔ پارلیمنٹ کسی غیرآئینی اقدام کی حمایت نہیں کریگی۔ سانحہ ماڈل ٹائون کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ تفتیش میں کوئی وزیر ملوث ہوا تو خود مستعفی ہو جائے گا۔ طاہر القادری کے ریفارمز پر بھی بات ہو سکتی ہے، عوامی تحریک کی درخواست کا ایک ایک لفظ ایف آئی آر میں شامل ہے۔ عوامی تحریک نے سپریم کورٹ کے جوڈیشل کمشن کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ تفتیش کے دوران حکومت کی مداخلت ثابت ہوئی تو عہدے چھوڑ دینگے۔ احسن اقبال نے کہا ہے کہ استعفے کا مقصد مذاکرات کا سلسلہ ختم کرنا ہے۔ پی ٹی آئی اور عوامی تحریک کے بنیادی معاملات پر اختلاف نہیں، استعفے کا معاملہ ناجائز ہے، استعفے مانگنے والے معاملات کو آگے نہیں بڑھانا چاہتے۔ عوامی تحریک کے صدر رحیق عباسی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ حکومتی ٹیم کے پاس کوئی مینڈیٹ نہیں، حکومتی کمیٹی کے پاس مطالبات رکھ دیئے، ہمارے بنیادی مطالبات وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کے استعفے ہیں۔ علاوہ ازیں دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ حکومت سے مذاکرات میں کوئی پیشرفت نہیں ہوئی۔ پارلیمنٹ کے فلور پر دھوکہ دہی سے کام لیا گیا۔ آئی ایس پی آر کے بیان نے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کر دیا۔ دنیا کا کوئی اور ملک ہوتا تو جھوٹ بولنے پر وزیراعظم مستعفی ہو جاتا۔علاوہ ازیں ڈاکٹر طاہر القادری نے عمران خان کی اپیل پر احتجاج کا اگلا مرحلہ آج تک مؤخر کردیا اور تھوڑا صبر کرنے کی اپیل منظور کرتے ہوئے ڈیڈ لائن میں آج تک توسیع کردی اور کہا کہ کارکن یہاں رکیں فتح لے کر جائیں گے۔ پچھلے 6، 7 گھنٹے سے مختلف لوگوں کو فون کئے لیکن رابطہ نہیں ہوسکا۔ ہوسکتا ہے وہ ہمارے بارے میں فیصلے یا مشورے کررہے ہوں۔ رابطہ نہ ہونے کی وجہ سے یہاں رک گئے ہیں جہاں اتنی تکلیف اٹھائی اور منزل کے قریب پہنچے تو صبر کرلیا جائے۔ کسی قیمت پر بے نتیجہ واپس نہیں جائیں گے۔ منزل تک پہنچ کر ہی واپس لوٹیں گے۔ کارکنوں کے جذبات سے پوری طرح آگاہ ہوں۔ تحریک انصاف اور عوامی تحریک سیاسی کزن ہیں ظلم کی اندھیری رات کو ختم کرکے جائیں گے۔ جابر حکمرانوں کا تختہ الٹ کر جانا ہے۔ دشمن کی پلاننگ ہے کہ دونوں جماعتوں کے پلان الگ الگ رہیں دونوں سے منصوبے کے تحت الگ الگ ڈیل کی جارہی ہے۔ کامیابی کیلئے ضروری ہے جو فیصلہ کریں بیک وقت کریں۔ دنیا کی کوئی طاقت ہمیں دبا نہیں سکتی۔ دنیا کی کوئی طاقت انقلابیوں کو نہیں ڈرا سکتی، اتحادیوں کی مشاورت سے چلنا چاہتے ہیں ہم نے کہا تھا کہ شہباز شریف کے ہٹنے کے بعد نئی عدالتی کمیٹی اور جے آئی ٹی بنے گی ممکن ہے نتیجہ 15ویں دن کے بجائے 16ویں دن نکلے۔ گوارا نہیں کہ 16 دن مذاق بن جائے ایک دن کی وجہ سے کہیں پوری جدوجہد ضائع نہ ہوجائے۔ عوامی تحریک اور تحریک انصاف کو ظلم و جبر اور آمریت کا تختہ الٹنا ہے۔ ملک میں انقلاب لاکر رہیں گے پہلے تین مطالبوں کیلئے حکومت کو 24 گھنٹے دیدیں ایف آئی آر نواز شریف اور شہباز شریف کے استعفوں کے بعد مذاکرات ہوں گے۔ تحریک انصاف کے وفد کے چہرے پر نیک نیتی دیکھی ہے میں اعلان کرنے والا تھا کہ اپنے فیصلے کا اختیار کارکنوں کو دیتا ہوں۔ آرمی چیف بھی نیک نیتی سے کام کررہے ہیں ان کے چہرے پر نیک نیتی اور دیانتداری دیکھی تھی۔ ممکن ہے آج اللہ مدد کردے اور ہمارے تین مطالبات پورے ہوجائیں۔ ممکن ہے عوام کے سمندر کو دیکھتے ہوئے شریف برادران مستعفی ہوجائیں۔ قبل ازیں تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی، پرویز خٹک اور اسد عمر نے طاہر القادری سے کنٹینر میں ملاقات کی جس کے بعد انقلاب مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عمران خان کا پیغام طاہر القادری کو پہنچایا۔ سانحہ ماڈل ٹائون والے دن سے آج تک عوامی تحریک کرب سے گزر رہی ہے۔ اس کا ہمیں احساس ہے افسوس حکومتی وعدوں اور عمل میں تضاد ہے۔ ہم جمہوری لوگ ہیں آئینی تقاضوں سے غافل نہیں۔ ہم امن سے اپنی اخلاقی فتح چاہتے ہیں۔ ہم طاہر القادری سے کہنے آئے ہیں کہ تھوڑا سا انتظار اور کرلیں۔ شاہ محمود اور تحریک انصاف کے وفد کی طرف سے تھوڑا صبر کرنے کی اپیل پر عوامی تحریک نے حتمی فیصلہ آج تک موخر کردیا۔