اسلام آباد طالبان کو ہر صورت مذاکرات کی میز پر لائے‘ دہشت گردی کیخلاف پاکستان کے اقدامات چند ہفتوں میں چاہتے ہیں :امریکہ
واشنگٹن (دی نیشن+ آن لائن+ صباح نیوز+ نوائے وقت رپورٹ) جنوبی ایشیا میں امریکی نمائندہ خصوصی ایلس جی ولز کا کہنا ہے کہ امریکہ چاہتا ہے کہ پاکستان افغانستان میں برسرپیکار دہشتگردوں کے خلاف کارروائی میں تعاون کے حوالے سے مثبت رویہ دکھائے اور افغان طالبان کو ہر صورت مذاکرات کی ٹیبل پر لانے کے لئے کردار ادا کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان سے آنے والے چند ہفتوں اور مہینوں کے دوران دہشت گردی کے خلاف عملی اقدامات کی توقع رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ پاکستان نے خود کرنا ہے کہ اس نے امریکہ کے ساتھ مل کر کام کرنا ہے یا نہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ پاکستان طالبان کو مذاکرات پر آمادہ کرنے کے لئے اپنا اثرورسوخ استعمال کرے۔ پاکستان سے اس حوالے سے ایسے ہی اقدامات کی امید رکھتے ہیں جیسے اس نے اپنے ملک میں دہشت گردوں کے خلاف کئے وہ دہشت گرد جو امریکہ اور بھارت کے لئے خطرہ تھے انہوں نے کہا کہ پاکستان حکام کو اپنی پالیسی سے آگاہ کیا کہ ہم پاکستان کے کردار کو انتہائی اہم سمجھتے ہیں اور اس کا خطے میں اہم رول ہے تاہم اگر پاکستان ہمارے ساتھ کام نہ کرنے کا فیصلہ کرتا ہے تو امریکہ اس سلسلے میں خود معاملات کو طے کرے گا۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان سے دوسرے دہشت گردوں کے خلاف بھی ایسے ہی اقدامات کی توقع ہے جیساکہ اس نے ان دہشت گردوں کے خلاف کئے جو پاکستانیوں اور حکومت کے لئے بڑا خطرہ بنتے جا رہے تھے‘ دہشت گرد چاہے پاکستان میں ہوں یا اس کی سرزمین بھارت‘ افغانستان کے خلاف استعمال کرتے ہوں تاہم انہوں نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ انکار کی صورت میں امریکہ کس قسم کے اقدامات لے گا اور اقدامات کو بھی واضح نہیں کیا جو پاکستان کو کرنا ہوں گے۔ واضح رہے کہ امریکہ کی طرف سے پاکستان پر حقانی نیٹ ورک کی مدد کا الزام لگایا جاتا رہا ہے جس پر پاکستان نے ہمیشہ انکار کیا ہے۔ ٹرمپ نے بھی پاکستان کو اپنا رویہ تبدیل کرنے کا کہا تھا اس کے بعد کابل میں ٹلرسن نے بھی پاکستان کو دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانوں کے خلاف ایکشن کا مطالبہ کیا تھا ٹلرسن نے پاکستانی حکام سے بھی معاملہ اٹھایا۔ قبل ازیں امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن کا کہنا تھا کہ پاکستان کی مدد یا پھر کسی دوسرے طریقے سے بھی خطے سے دہشت گردی کو ختم کرنے کا عزم رکھتے ہیں۔ وہ یورپ، جنوبی ایشیا اور مشرق وسطیٰ کے اپنے سات روزہ دورے پر بریفنگ دے رہے تھے ۔ امرےکی وزےر خارجہ نے بتایا کہ سب جانتے ہیں کہ جنوبی ایشیا کے لیے امریکہ کی نئی حکمت عملی شرائط پر مبنی ہے۔ریکس ٹلرسن نے بتایا کہ انہوں نے اسلام آباد کو اپنے دورے کے دوران واضح پیغام دیا کہ پاکستان ایک خودمختار ملک ہے اور امریکہ اس سے زیادہ مطالبات نہیں کرتا تاہم امریکہ چاہتا ہے کہ پاکستان ہمارے تحفظات دور کرے، جس کا فیصلہ پاکستان کو خود کرنا ہے۔انہوں نے بتایا کہ بھارت کے ساتھ تنازعات کو حل کرنے کیلئے پاکستان کو پیشکش کی گئی جو کہ نئی دہلی کو ناراض کر سکتی ہے کیونکہ بھارت، پاکستان کے ساتھ تنازعات کو حل کرنے کے لیے کسی ثالثی کی شمولیت کا خواہشمند نہیں۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ دورہ اسلام آباد کے دوران انہیں پاکستان کی جانب سے مزاحمت کا پیغام ملا ہے تاہم حکام سے ہونے والی ملاقات کو حقیقت کے برعکس پیش کیا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی اعلیٰ قیادت کو یہ باور کرادیا ہے کہ واشنگٹن اسلام آباد کے ساتھ یا پھر اس کے بغیر بھی جنوبی ایشیا میں اپنی نئی حکمت عملی لاگو کرے گا کیونکہ امریکہ کے لیے یہ حکمت عملی انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ ہم پاکستان، امریکہ تعلقات کو باعزت تعلقات کے طور پر دیکھتے ہیں تاہم امریکہ کو خطے میں خدشات ہیں جنہیں حل کرنے کے لیے پاکستان کی مدد درکار ہے۔انہوں نے کہا کہ میں نے پاکستانی حکام واضح پیغام دیا ہے کہ آپ لوگ ایسا کر سکتے ہیں یا پھر ایسا نہیں کرنے کا فیصلہ بھی کر سکتے ہیں، دونوں صورتوں میں صرف ہمیں آگاہ کردیں ہم اپنے منصوبوں کو خود ہی ترتیب دیتے ہوئے انہیں پورا کر لیں گے۔انہوں نے بتایا کہ اپنے دورے کے دوران پاکستان کے ساتھ معلومات کا بھرپور تبادلہ ہوا اور جبکہ پاکستان سے مخصوص مطالبات بھی کیے تاہم ہم نے پاکستان سے معلومات حاصل کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے جس کے بارے میں ہم امید کر رہے ہیں کہ وہاں سے ایسی معلومات موصول ہوں گی جو فائدہ مند ہوں گی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکہ دہشت گردوں کی مخصوص معلومات میں دلچسپی رکھتا ہے جو کہ ان کی نقل و حرکت پر محیط ہے اب چاہے دہشت گرد پاک افغان سرحد پر پاکستانی حصے میں ہوں یا افغانی حصے میں ہم معلومات حاصل کرکے انہیں ختم کر سکتے ہیں۔ریکس ٹلرسن کا کہنا تھا کہ خطے میں استحکام لانے کے لیے پاکستان انتہائی اہم شراکت دار ہے، اور دونوں ممالک کے درمیان مثبت تعلقات کی طویل تاریخ بھی موجود ہے، تاہم پاکستان کو اپنے ملک سے دہشت گردی کو ختم کرنے کے لیے مزید کام کرنے ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام کو مستحکم اور پر امن افغانستان سے فائدہ حاصل ہوگا اور دورہ اسلام آباد کے دوران یہی پیغام پاکستانی حکام کو دیا ہے۔ ایلس ویلز نے کہاکہ وزیر خارجہ ٹلرسن نے جنوبی ایشیا کے بارے میں نئی حکمت عملی کو اجاگر کیا اور کہا کہ مستحکم اور پرامن افغانستان سے پاکستان کو فائدہ ہوگا۔ ایلس نے کہا پاکستان نے بڑے تدبر، حوصلے اور قربانیوں کے بعد فاٹا کے علاقوں پر دوبارہ کنٹرول اور خودمختاری حاصل کی ہے۔انہوں نے جنرل قمر جاوید باجوہ کے کابل کے حالیہ دورے کا خیر مقدم کیا جس میں دونوں ملکوں نے یہ عزم کیا کہ وہ اپنی سرزمین ایک دوسرے کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے۔انہوں نے واضح کیا امریکہ نے کوئی ڈکٹیشن نہیں دی بلکہ پاکستان کی قیادت کے سامنے اپنی حکمت عملی کی وضاحت کی ہے۔
امریکہ