نوشکی ڈرون حملہ: ٹیکسی ڈرائیور کی ہلاکت کا امریکی حکام کیخلاف مقدمہ، یہ 99 کے اقدامات کا نتیجہ ہے، پرویز رشید؛ جاسوس طیارے کا پتہ لگانے کی ٹیکنالوجی نہیں، طارق فاطمی
بلوچستان کے علاقے نوشکی میں ہونے والے ڈرون حملے کی ایف آئی آر تھانہ لیویز مل نوشکی میں درج کرادی گئی ہے۔ ایف آئی آر ڈرائیورمحمد اعظم کے بھائی محمد قاسم کی مدعیت میں درج کرائی گئی جس میں امریکی حکام کو نامزد کیا گیا ہے۔ ایف آئی آر میں 3,4,5 ایکسپلوزیو ور 7اے ٹی اے ،427,302,109 کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔ ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ میڈیا میں امریکی حکام نے واقعے کی ذمہ داری قبول کی۔ محمد اعظم کے بھائی محمد قاسم نے ایف آئی آر میں موقف اختیار کیا میرا بھائی بے گناہ تھا، اس کے چار چھوٹے چھوٹے بچے ہیں ، وہ گھر کا واحد کفیل تھا۔واضح رہے کہ بلوچستان کے علاقے نوشکی میں ہونے والے ڈرون حملے میں افغان طالبان کے سربراہ ملا اختر منصور اور ڈرائیور محمد اعظم ہلاک ہوئے تھے۔ دوسری جانب وزیراعظم کے معاونِ خصوصی امور خارجہ طارق فاطمی نے کہا ہے کہ نوشکی ڈرون حملے کا عسکری قیادت کو بھی علم نہیں تھا، حملے کو انٹیلی جنس کی ناکامی کہنا درست نہیں ، اس میں کئی اندرونی اور بیرونی عناصر ملوث ہیں لیکن کئی باتیں ایسی ہیں جنہیں افشا نہیں کیا جاسکتا، پاکستان کے پاس ابھی تک ایسی کوئی بھی ٹیکنالوجی موجود نہیں جس سے ڈرون کا پتہ لگایا جاسکے۔ پاکستان ڈرون حملوں پر احتجاج تو کرسکتا ہے، لیکن ان کا منہ توڑ جواب دینے کا متحمل نہیں ہوسکتا، ایسے حملوں کی کبھی اجازت نہیں دی جائے گی۔ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ڈرون حملوں کی پالیسی سے امریکہ کو تو نقصان ہوگا، ساتھ ہی خطے پر بھی اس کے منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی سے متعلق سوال پر طارق فاطمی نے واضح کیا کہ پاکستان ناصرف حقانی نیٹ ورک، بلکہ تمام دہشت گرد گروپس کے خلاف ایکشن میں ہے، لیکن ہم طالبان کے ساتھ مذاکرات کرنے کی بھی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ افغانستان میں امن صرف پاکستان نہیں لاسکتا، یہ تمام ممالک کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ ایک طرف امریکہ مسلسل پاکستان کی سرزمین کی خلاف ورزی کرتا ہے تو پھر ہم ان سے امداد کیوں لیتے ہیں تو طارق فاطمی نے کہا کہ ہماری کوشش یہی ہے کہ ہم امریکہ سے کسی قسم کی امداد نہ لیں لیکن اس کا تعلق ملکی اقتصادی صورتحال سے ہے اور یقیناً ہم کسی سے بھی امداد لینے کے خواہش مند نہیں ہیں۔ طارق فاطمی نے کہا کہ موجودہ حالات میں افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات کا عمل ایک غیر یقینی سی صورتحال کا شکار ہے کیونکہ ملا اختر منصور کے بعد ہمارے ادارے اب طالبان کی نئی قیادت کے ساتھ رابطہ کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ اس بات کو رد نہیں کیا جاسکتا افغان امن عمل اور کیو سی جی نے جو فیصلہ کیا تھا اسے اس ڈرون حملے نے ختم کیا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا طالبان سے صرف پاکستان نہیں دوسرے ملک بھی رابطے میں ہیں اور دوسرے ممالک بھی یہ کہہ چکے ہیں کہ وہاں امن کا واحد راستہ مذاکرات ہی ہیں۔