اقتصادی راہدری مستقبل بدل دیگی، پاکستان، چین علاقائی استحکام کیلئے ملکر کام کرینگے، 2018 میں مشترکہ سیٹلائٹ خلا میں بھیجیں گے: نوازشریف
وزیراعظم محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ چین اور پاکستان دونوں یکجان دوقالب ہیں‘ خطے کے استحکام کے لئے دونوں مل کر کام کرینگے‘ توانائی کے بیشتر منصوبے 2018ءتک مکمل کر لئے جائیں گے‘ اقتصادی راہداری کے ثمرات وسیع اور مستقل ہیں۔ پاکستان میں سلامتی کی صورتحال بہت بہتر ہوئی ہے‘ پاکستان نے ہر عالمی فورم پر چین کی حمایت کی ہے۔ اقتصادی مشکل میں چین نے پاکستان کو تنہا نہیں چھوڑا۔ گوادر سی پیک کے ماتھے کا جھومر ہے‘ سی پیک 21ویں صدی میں جنوبی ایشیا میں سب سے اہم معاشی اقدام ہے جس سے خطے میں نیا دور شروع ہو گا‘ غربت کا خاتمہ ہو گا‘ اقتصادی راہداری کے ثمرات وسیع تر ہیں۔ سی پیک خطے کے لئے امید کی کرن ہے جو اس کا مستقبل بدل دے گی۔ اقتصادی راہداری پاکستان کے لئے گیم چینجر اور خطے کے لئے ”فیٹ چینجر“ ہے‘ اقتصادی راہداری منصوبہ نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کے لئے ”گیم چینجر “ ثابت ہو گا، بلکہ اس سے علاقے میں امن ‘ ترقی اور خوشحالی کے نئے دور کا آغاز ہوگا۔ پاکستان اور چین 2018ءمیں مشترکہ سیٹلائٹ خلا میں بھیجیں گے۔ انہوں نے یہ بات پاکستان چین اقتصادی راہداری سمٹ اور ایکسپو کی افتتاحی نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہی جس کا اہتمام وزارت منصوبہ بندی ترقی و اصلاحات نے پاکستان چین فرینڈ شپ سینٹر میں کیا تھا۔ وزیراعظم نے اس شاندار منصوبے کو سفارتکاری میں نیا تصور قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کے ذریعے بیروزگاری‘ غربت کے خاتمے میں مدد ملے گی۔ سی پیک محض ایک سٹرٹیجک معاہدہ نہیں بلکہ پاکستان اور چین کے درمیان عشروں پرانی دوستی کی اعلیٰ اور تاریخی مثال بھی ہے۔ یہ عالمی اہمیت کے اہم امور پر دونوں ممالک کے درمیان تعاون اور اشتراک کار کی تاریخ میں تعلقات کا اگلا مرحلہ ہے۔ دونوں ممالک نے ایک دوسرے کو مشکل میں کبھی تنہا نہیں چھوڑا‘ 2005ءمیں زلزلے اور 2010ءمیں سیلاب کے بعد چین نے پاکستان کی بھرپور مدد کی۔ چینی صدر شی جن پنگ نے پاکستان کے حالیہ دورہ کے دوران پارلیمنٹ کو بتایا تھا کہ پاکستان اس وقت چین کے ساتھ کھڑا ہوا جب وہ تنہا تھا۔ اب چین نے اقتصادی مشکل میں پاکستان کو تنہا نہیں چھوڑا۔ دونوں ممالک نے بین الاقوامی فورموں پر ہمیشہ ایک دوسرے کے حمایت کی۔ ان کے تعلقات اعتماد اور خلوص پر مبنی ہیں۔ خطے میں امن و استحکام کے لئے دونوںممالک مل کر کام کررہے ہیں اور کرتے رہیں گے۔ وزیراعظم نے سی پیک کو 21 ویں صدی کا اہم ترین اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ پاکستان کے ویژن 2025ءسے بھرپور ہم آہنگ اور معاون ہے۔ پاکستان ابھرتی ہوئی معیشت اور قدرتی وسائل سے مالا مال ہے۔ انہوں نے کہاکہ گوادر انٹرنیشنل ائرپورٹ 2017ءتک آپریشنل ہو جائے گا۔ ملک کی سٹاک مارکیٹ نہایت فعال ہے، غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر دوگنا ہوچکے ہیں، سکیورٹی کی صورتحال نمایاں طور پر بہتر ہوئی ہے۔ مغربی روٹ پر رواں سال کام شروع ہو جائے گا۔ اگر چہ اس منصوبے کی لاگت 46 ارب ڈالر ہے لیکن اس کے مثبت اثرات اس سے کئی گنا زیادہ ہیں اور یہ پائیدار ہوں گے۔ 35 ارب ڈالر صرف اور صرف توانائی کے شعبوں کے لئے ہیں جس سے 10400 میگا واٹ بجلی پیدا ہوگی اس سے پاکستان کی معیشت کو تقویت ملے گی، اس منصوبے سے پاکستان کے تمام علاقوں کو فائدہ ہوگا۔ خیبرپی کے اور بلوچستان کے دور افتادہ علاقوں اور گلگت بلتستان کو یکساں فائدہ پہنچے گا۔ انہوں نے گوادر کی ترقی کو سی پیک منصوبے میں بنیادی اہمیت کا حامل قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اپنی بجلی کی پیداوار‘ مواصلاتی رابطوں کا حامل ہوگا اور ایک ماڈل سمارٹ پورٹ سٹی شمار ہوگا۔ توانائی کے بیشتر منصوبے 2018ءتک مکمل ہو جائیں گے جس سے ملک کو لوڈ شیڈنگ سے نجات ملے گی۔ تقریب میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال‘ وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز‘ چیئرمین پارلیمانی کمیٹی برائے سی پیک مشاہد اللہ خان‘ پاکستان میں چینی سفیر سن وی دونگ، ممتاز صنعت کاروں‘ سفیروں اور کاروباری شخصیات نے شرکت کی۔ قبل ازیں وزیراعظم نے سی پیک ایکسپو کا افتتاح بھی کیا۔ چین کے سفیر سن وی ڈونگ نے کہا کہ اقتصادی راہداری سے پاکستان میں تیز ترین ترقی ہوگی‘ چین کی معروف‘ تجربہ کار کمپنیاں پاکستان میں سرمایہ کاری کررہی ہیں‘ سرمایہ کاری سے پاکستان کی عوام کو فائدہ اور روزگار ملے گا‘ اقتصادی راہداری میں وزیراعظم کی ذاتی دلچسپی قابل تعریف ہے۔ یہ سال پاکستان اور چین کے سفارتی تعلقات کی ساٹھویں سالگرہ ہے۔ سرمایہ کاری سے پاکستان کے عوام کو فائدہ اور روزگار ملے گا‘ اقتصادی راہداری منصوبوں کے تحفظ کیلئے پاکستانی اقدامات قابل تعریف ہیں چینی کمپنیاں منصوبوں میں اعلیٰ معیار کو برقرار رکھ رہی ہیں منصوبوں کی تکمیل سے چین کا خطے کی ترقی کا خواب پورا ہوگا۔ پاکستان اور چین کے درمیان تعلقات نئی بلندیوں کو چھو رہے ہیں۔ چین کے صدر شی جن پنگ نے 2013ءمیں ون بیلٹ ون روڈ نعرے کے تحت اقدامات کا اعلان کیا تھا۔ یہ سلک روڈ ویژن کا عکاس ہے۔ سی پیک کے تحت توانائی‘ روڈ‘ ریلوے‘ سی پورٹ‘ آئل اور گیس پائپ لائنز کے منصوبوں پر کام کیا جارہا ہے۔ چین کے انجینئرز ‘ ٹیکنیشنز بھرپور محنت کے ساتھ منصوبوں پر کام کررہے ہیں۔ اس سے پاکستان میں خوشحالی آئے گی اور پاکستان میں استحکام آئے گا۔ پاکستان کے لئے روزگار کے لاکھوں مواقع پیدا ہونگے۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہاکہ 46 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سے پاکستان کی تقدیر بدل جائے گی ‘ قلیل مدت میں پاکستان میں اتنی بڑی سرمایہ کاری تاریخی ہے‘ منصوبوں پر وزیراعظم نواز شریف سمیت تمام سیاسی رہنماﺅں سے مشاورت کررہے ہیں۔ مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ اکیسویں صدی بے پناہ قدرتی اور افرادی وسائل سے مالا مال ایشیا کی ہے، سی پیک کے تحت پانچ صنعتی زون قائم کئے جارہے ہیں، ہر صوبے میں ایک ایک صنعتی زون قائم کیا جائیگا، اقتصادی ترقی کیلئے ہمیں سلامتی کے چیلنجوں پر قابو پانا ہو گا، سی پیک سے تمام خطہ مستفید ہو گا،’ون بیلٹ ون روڈ وژن سے پورے خطے میں ترقی آئیگی، سی پیک منصوبے نے پاکستان کو تیزی سے ترقی کرنے کا موقع فراہم کیا ہے۔ خیبر پی کے میں ماربل انڈسٹری کی ترقی کیلئے جدید ترین واٹر کٹ ٹیکنالوجی متعارف کرائی جائیگی۔ اس مقصد کیلئے چین پاکستان کیساتھ قریبی تعاون کریگا، اقتصادی راہداری منصوبہ خطے کی تقدیر بدل دےگا‘ اقتصادی ترقی کے لئے ہمیں سلامتی کے چیلنجوں پر قابو پانا ہو گا‘ سی پیک سے پورا خطہ مستفید ہو گا‘ ون بیلٹ ون روڈ ویژن سے خطے میں ترقی آئے گی۔ وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہا کہ سی پیک منصوبہ اور اتنی سرمایہ کاری مثالی ہے۔ گلگت بلتستان میں 45ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت ہے۔ بھاشا ڈیم 4500میگاواٹ بونجی پلن بجلی منصوبہ 7500میگاواٹ کا ہے۔ وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر نے کہا کہ سی پیک منصوبہ گیم چینجرز ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو، بے نظیر بھٹو اور آصف علی زرداری نے چین کے ساتھ تعلقات کو بہت اہمیت دی۔ سندھ میں سی پیک منصوبے کے تحت بجلی منصوبے لگ رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ خیبر پی کے پرویز خٹک نے کہا کہ خیبر پی کے سی پیک منصوبے کے ساتھ ہے۔ ہمارا اجتماعی مقصد پاکستان کی ترقی ہے۔ کوہاٹ اور کرک میں بجلی منصوبے لگیں گے‘ سی پیک پاکستان کیلئے سرمایہ کاری کی منزل بن گیا ہے تبدیلی آ گئی ہے۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہاکہ آج کا پاکستان 2013ءسے مختلف ہے۔ ہم سب کو مل کر کام کرنا ہے‘ معیشت میں 6 سے 9 فیصد سالانہ ترقی کرنے کی صلاحیت ہے۔ وزیراعظم نوازشریف کا وژن لوڈشیڈنگ سے پاک پاکستان ہے۔ سی پیک میں توانائی اور موٹر ویز سمیت کئی منصوبے شامل ہیں۔ یہ خوشحالی باوقار پاکستان کی ضامن ہے‘ اب تو وزیراعلیٰ خیبر پی کے پرویز خٹک نے بھی مان لیا ہے کہ تبدیلی آگئی ہے‘ ہم سب کو مل کر کام کرنا ہو گا۔ دریں اثناءآزاد کشمیر کے وزیراعظم نے نوازشریف سے ملاقات کی‘ سیاسی اور دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا۔