پانامہ لیکس: وزیر اعظم نے الیکشن کمشن کا دائراہ سماعت چیلنج کر دیا، پہلے اسکا فیصلہ کرینگے: سردار رضا
پانامہ لیکس کے معاملے پر وزیر اعظم نواز شریف اور پی ٹی آئی رہنما جہانگیر ترین نے الیکشن کمشن کے دائرہ سماعت کو چیلنج کر دیا، چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) سردار رضا نے وزیر اعظم کے وکیل کو جواب داخل کرانے کیلئے مزید مہلت دیتے ہوئے سماعت 10 اکتوبر تک ملتوی کردی اور کہا کہ الیکشن کمشن کے دائرہ سماعت کا فیصلہ پہلے کیا جائیگا۔چیف الیکشن کمشنر سردار رضا کی سربراہی میں پانچ رکنی بنچ نے وزیر اعظم نواز شریف ، پی ٹی آئی کے رہنما جہانگیر ترین اور دیگر کے خلاف درخواستوں پر سماعت کی، پانامہ لیکس پر وزیر اعظم کے خلاف درخواست پر ان کے وکیل سلمان اسلم بٹ نے جواب جمع کرانے کے لیے ایک بار پھر وقت مانگ لیا اور موقف اختیار کیا کہ وزیر اعظم نواز شریف کے بیرون ملک ہونے کے باعث جواب جمع نہیں کرایا جاسکا۔ وزیر اعظم کے دستخط ہونے کے بعد جواب جمع کرا دیا جائے گا، باقی فریقین کی جانب سے الیکشن کمشن میں جواب جمع کرا رہے ہیں۔ تاہم انہوں نے موقف اختیار کیا کہ وہ الیکشن کمشن کے دائرہ سماعت کو چیلنج کر رہے ہیں ، اس حوالے سے الیکشن کمشن پہلے ہمارے اعتراضات کو سن لے۔ سپریم کورٹ کے 8 فیصلے موجود ہیں کہ متعلقہ فورمز استعمال کئے جانے چاہیں۔اس موقع پر پی پی کے وکیل لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کے وکیل چاہتے ہیں کہ الیکشن کمشن کو ڈکٹیٹ کیا جائے۔ الیکشن کمشن نے گزشتہ سماعت پر جواب جمع کرانے کا حکم دیا تھا جس پر چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیئے کہ فیصلہ کرنا ہمارا کام ہے، پہلے بھی تاریخ دینے کے معاملے کو آپ نے اتنا اُچھالا۔اس موقع پر عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کے وکیل سردار عبدالرازق کا کہنا تھا کہ الیکشن کمشن کو آج بھی وزیراعظم نوازشریف نے جواب نہیں دیا۔ وزیراعظم حیلے بہانوں سے کام لے رہے ہیں۔ حکومتی ارکان میڈیا پر تو جواب دیتے ہیں لیکن متعلقہ فورم پر جواب نہیں دے رہے۔الیکشن کمشن میں جہانگیر ترین کے خلاف دائر درخواست کی سماعت پر جہانگیر ترین کے وکیل نے بھی الیکشن کمشن کے دائرہ سماعت کو چیلنج کر دیا اور موقف اختیار کیا کہ انہوں نے درخواست پر جواب دائر کر دیا ہے مگر پہلے کیس قابل سماعت ہونے کا فیصلہ کیا جائے۔ پاکستان عوامی تحریک نے الیکشن کمشن سے وزیراعظم نواز شریف کی اسمبلی رکنیت معطل کرنے کی استدعا کی جس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ کمشن کیس کا فیصلہ کرنے سے پہلے ہی کیسے کسی کی رکنیت معطل کرسکتا ہے۔ کمشن نے درخواست پر وزیراعظم کے وکیل سے آئندہ سماعت پر جواب طلب کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف کے خلاف پیپلز پارٹی، تحریک انصاف کی درخواستوں پر سماعت 10 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔اس سے قبل الیکشن کمشن نے پی ٹی آئی کے سینیٹر لیاقت ترکئی کے خلاف اے این پی کی درخواست پر دلائل سنے، اے این پی رہنما بشری گوہر نے کمشن کو بتایا کہ سینیٹر لیاقت ترکئی نے اپنے جواب میں یہ نہیں بتایا کہ انہوں نے اثاثے نہیں چھپائے۔ لیاقت ترکئی کے تجویز کنندہ اور تائید کنندہ کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہئے۔ الیکشن کمشن اپنے اختیارات کا استعمال نہیں کر رہا،اگر یہ صورت حال رہی تو لوگوں کا اداروں سے اعتماد اٹھ جائے گا۔ اے این پی کے رہنما زاہد خان نے کہا کہ عمران خان کو کتنے نوٹس جاری کئے گئے۔ الیکشن کمشن نے کسی نوٹس پر کیا کارروائی کی ہے، صرف اور صرف نوٹس پر نوٹس جاری کر رہے ہیں۔ لیاقت ترکئی کے وکیل بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ میرے موکل نے کوئی چیز نہیں چھپائی۔ چیف الیکشن کمشنر نے استفسار کیا کہ آپ کو جواب جمع کرانے کا کہا گیا تھا وہ کہاں ہے، وکیل کا کہنا تھا کہ انہوں نے دستاویزات جمع کرا دی ہیں۔ الیکشن کمشن نے سینیٹر لیاقت ترکئی کو تحریری جواب جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی جبکہ بشری گوہر کو کہا کہ الیکشن کمشن کو پہلے مطمئن کریں کہ تجویز کنندہ اور تائید کنندہ نے غلط کام کیا۔ ریٹائرڈ کیپٹن صفدر کے خلاف درخواست پر سماعت پر درخواست گزار نے کہا کہ کیپٹن صفدر نے الیکشن کمشن کے حکم کے باوجود تحریری جواب جمع نہیں کرایا۔ کیپٹن صفدر نے جواب جمع کرانے کی بجائے الیکشن کمشن کے دائرہ سماعت کو چیلنج کیا ہے۔ کیپٹن صفدر کے وکیل سلمان اسلم بٹ نے کہا الیکشن کمشن کے دائرہ سماعت کو پہلے طے کیا جانا چاہئے۔ ایک بار الیکشن کمشن کا دائرہ سماعت طے ہو جائے ہم جواب دائر کردیں گے۔الیکشن کمشن نے آئندہ سماعت پر کیپٹن صفدر کے وکیل سے جواب مانگ لیا۔ چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ آئندہ سماعت پر پہلے تحریری جواب جمع کرایا جائے۔ کیپٹن صفدر کی جانب سے کمشن کے دائرہ سماعت سے متعلق دلائل بھی سننے کو تیار ہیں۔
الیکشن کمشن