پاکستان اپنی سرزمین کا دہشتگردوں کے ہاتھ استعمال روکے، ٹرمپ، مودی؛ بھارت کو امریکی فوجی ٹیکنالوجی کی فراہمی سے امن خطرے میں پڑجائیگا: دفتر خارجہ
پاکستانی دفتر خارجہ نے ٹرمپ مودی ملاقات کے مشترکہ اعلامیہ پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ ٹرمپ مودی ملاقات میں بھارتی وزیراعظم نے اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کا موقع کھو دیا۔ امریکہ کی جانب سے بھارت کو جدید فوجی ٹیکنالوجی کی فراہمی پر شدید تشویش ہے۔ bت کو جدید امریکی ٹیکنالوجی کی فراہمی خطے کے امن کو خطرے میں ڈال دے گی۔ ایسی ٹیکنالوجی کے فروغ سے خطے میں فوجی عدم توازن پیدا ہو گا۔ ٹرمپ مودی ملاقات کا مشترکہ اعلامیہ خطے میں دیریا امن کے قیام میں معاون ثابت نہیں ہو گا۔ ٹرمپ مودی ملاقات میں خطے میں کشیدگی کم کرانے کا اچھا موقع گنوا دیا گیا۔ اس صورتحال میں بھارت جارحیت اور مہم جوئی میں مزید اضافہ کرے گا۔ بھارت نے سرحد پار سے ٹی ٹی پی کو پاکستان کے خلاف استعمال کیا۔ پاکستان اور خطے کو غیرمستحکم کرنے کیلئے بھارتی عزائم کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ دہشت گردی کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرنے والے ہی اس کو ہوا دینے کے ذمہ دار ہیں۔ پاکستان مسئلہ کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب معاملات کے حل کیلئے تیار ہے۔ کشمیر میں تحریک آزادی کو دہشت گردی سے تشبیہہ نہیں دی جا سکتی۔
انسداد دہشتگردی ، دفاع اور دیگر شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق، پاکستان اپنی سرزمین کا دہشتگردوں کے ہاتھ استعمال روکے، ٹرمپ، مودی
امریکہ اور انڈیا کی جانب سے پاکستان پر ایک مرتبہ پھر زور دیا گیا ہے کہ وہ اس امر کو یقینی بنائے کہ اس کی سرزمین دیگر ممالک میں دہشت گردی کی کارروائیوں کے لیے استعمال نہ ہو۔یہ بات امریکی صدر کے دفتر وائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں کہی ہے جو کہ واشنگٹن میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی کی ملاقات کے بعد جاری کیا گیا۔وائٹ ہاؤس کے بیان میں کہا گیا بھارت نے امریکہ کی جانب سے کشمیری تنظیم حزب المجاہدین کے سربراہ سید صلاح الدین کو خصوصی طور پر نامزدہ کردہ عالمی دہشت گرد قرار دئیے جانے کے اعلان کا خیرمقدم بھی کیا ہے۔مشترکہ بیان میں کہا گیا دونوں رہنماؤں نے دہشت گردی کے لئے اپنی سرزمین استعمال نہ ہونے دینے کے لئے پاکستان پر زور دینے کے علاوہ اتفاق کیا کہ وہ پاکستان میں سرگرم جیشِ محمد اور لشکرِ طیبہ سمیت شدت پسند تنظیموں سے لاحق خطرات کے خلاف تعاون میں اضافہ کریں گے۔بیان کے مطابق صدر ٹرمپ اور وزیراعظم مودی نے پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ 2008 ءکے ممبئی حملوں اور 2016 میں پٹھانکوٹ کے فضائی اڈے پر حملہ کرنے والوں کو جلد از جلد قانون کے کٹہرے میں لا کر سزا دے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نریندر مودی سے ملاقات کے بعد کہا کہ امریکہ اور بھارت کے تعلقات اس سے پہلے اتنے مضبوط کبھی نہیں رہے۔ واشنگٹن میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا وہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات میں فروغ کے متمنی ہیں۔اس موقع پر وزیراعظم مودی کا کہنا تھا کہ انڈیا اور امریکہ نے دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔وائٹ ہاؤس میں ہونے والی اس ملاقات سے قبل صدر ٹرمپ نے نریندر مودی کو سچا دوست کہہ کر مخاطب کیا۔صدر ٹرمپ نے اپنے آپ کو اور وزیراعظم مودی کو سوشل میڈیا پر عالمی رہنماوں کے طور پر بھی بیان کیا۔ امریکی صدر نے ایک بار پھر مسلمانوں کے خلاف زہر اگلتے ہوئے کہا بھارت کے ساتھ مل کر دنیا سے اسلامی انتہا پسندی کا خاتمہ کریں گے جبکہ اس موقع پر نریندر مودی ایک آفس کے ملازم کی طرح ٹرمپ کی ہاں میں ہاں ملاتے رہے۔اس سے قبل نریندر مودی نے 20 امریکی کمپنیوں کے سربراہان سے ملاقات کی جن میں ایپل کے ٹم کک اور گوگل کے سندر پچائی بھی شامل تھے۔ملاقات کے دوران نریندر مودی نے انہیں بتایا ان کی حکومت نے ہزاروں اصلاحات کے ذریعے بھارت کو کاروبار کے لئے سازگار بنایا ہے۔انہوں نے ٹویٹ بھی کیا 'بہترین سی ای اوز کے ساتھ بات چیت۔ ہم نے انڈیا میں مواقعوں کے حوالے سے گفتگو کی۔ ملاقات سے قبل نریندر مودی نے وال سٹریٹ جرنل میں اپنے مضمون میں لکھا تھا کہ انڈیا اور امریکہ مشترکہ طور پر پیداوار اور جدت کو تقویت دے رہے ہیں۔وائٹ ہاﺅس کے مطابق دونوں ممالک نے پاکستان پر زور دیا کہ وہ اپنی سرزمین کا دہشتگردوں کے ہاتھوں استعمال روکے۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھارت کی خوشامد میں تمام حدیں پار کر گئے اور کہا کہ امریکہ اور بھارت کے تعلقات مثالی دور سے گزر رہے ہیں۔ وائٹ ہاؤس میں بھارت کا سچا دوست موجود ہے۔ امریکہ اور بھارت کی دوستی کبھی اتنی مضبوط نہیں ہوئی جتنی آج ہے۔اس کے علاوہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا امریکہ بھارت کے ساتھ مل کر دنیا سے اسلامی انتہا پسندی کا خاتمہ کرے گا جبکہ اس موقع پر نریندر مودی ایک آفس کے ملازم کی طرح ٹرمپ کی ہاں میں ہاں ملاتے رہے۔ٹرمپ نے کہا کہ دونوں ممالک کو دہشت گردی کا سامنا ہے۔ بھارت کے ساتھ دفاع سمیت تمام شعبوں میں تعاون بڑھائیں گے۔ امریکی صدر نے بھارتی وزیراعظم کو وائٹ ہاؤس میں عشائیہ بھی دیا۔ اس سے قبل وائٹ ہاؤس میں دونوں رہنماؤں کے درمیان ون ٹو ون ملاقات ہوئی جس میں باہمی تعلقات کو فروغ دینے پر اتفاق کیا گیا۔ دونوں رہنماؤں نے اقوام عالم پر زور دیا کہ وہ اپنے تمام علاقائی اور سمندری تنازعات کو عالمی قوانین کے تحت پر امن طریقے سے حل کریں۔دوطرفہ ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران امریکی صدر کا کہنا تھا کہ بھارت اور امریکہ دہشت گردی کی برائی اور اسے چلانے والے انتہا پسند نظریات سے متاثر ہوئے ہیں۔انہوں نے بھارتی وزیر اعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ بھارت کے ساتھ کام کرنا چاہتا ہے اور دو طرفہ شفاف تجارتی تعلقات کی تعمیر کرنا چاہتا ہے جس سے دونوں ممالک کے لوگوں کو ملازمتوں کے مواقع میسر آسکیں اور ساتھ ہی دونوں ممالک کی معیشتیں بھی مضبوط ہوں گی۔ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اب امریکی اشیاءکی بھارتی منڈیوں تک رسائی کی رکاوٹیں ختم ہو گئیں جس کی مدد سے امریکہ کا مالی خسارہ کم ہوجائے گا۔نریندر مودی نے بھارت کو امریکی کمپنیوں کےلئے بہترین منڈی قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت اب امریکی سرمایہ کاروں کےلئے ایک محفوظ ملک کی حیثیت اختیار کر رہا ہے۔بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے کہاکہ امریکہ بھارت کےلئے سماجی و اقتصادی تبدیلی میں اہم شراکت دار ہے۔اس موقع پر بھارتی وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت کی ترقی کےلئے میرے نقطہ نظر اور ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکہ کو دوبارہ عظیم ملک بنانے کے نظریے کی مدد سے دونوں ممالک کے تعاون میں نئی وسعت پیدا ہوگی۔اس موقع پر امریکی صدر کا کہنا تھا کہ وہ افغانستان میں تعمیر و ترقی کے عمل میں تعاون پر بھارتی عوام کے شکر گزار ہیں۔بھارتی وزیر اعظم نے بھی امریکی صدر کو یقین دلایا کہ بھارت عالمی امن و استحکام کے حصول میں امریکہ کے ساتھ قریبی تعلقات قائم رکھے گا۔ ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات سے قبل بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے امریکی سیکرٹری دفاع جم میٹس اور امریکی سیکرٹری سٹیٹ ریکس ٹلرسن سے بھی ملاقات کی۔ٹرمپ مودی ملاقات کے موقع پر بڑی تعداد میں کشمیریوں اور سکھوں کی بڑی تعدادنے وائٹ ہاؤس کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔کشمیری مظاہرین نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر احتجاج کیا۔ مظاہرے کی قیادت ورلڈ کشمیر اویئرنیس فورم کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر غلام نبی فائی نے کی۔ مظاہرین نے اپیل کی کہ کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دینے کے لئے مودی سرکار پر دباؤ ڈالا جائے۔مظاہرین نے انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر مودی کے خلاف اور آزادی کے حق میں نعرے بلند کئے۔یورپ میں مقیم کشمیریوں نے بھارتی وزیراعظم نریندرمودی کی ہالینڈ آمد پر احتجاجی مظاہرہ کیا۔مظاہرے کا اہتمام کشمیر پیس کونسل ہالینڈ اور کشمیر کونسل یورپ نے ہالینڈ کے دارالحکومت دی ہیگ میں کیا۔مظاہرے میں بڑی تعدادمیں لوگ شریک ہوئے جن میں اہم شخصیات اورسماجی اورانسانی حقوق کی تنظیموں کے نمائندے بھی شامل تھے۔مظاہرے کی قیادت کشمیرپیس کونسل ہالینڈ کے چیئرمین زیب خان اور چیئرمین کشمیرکونسل یورپ علی رضاسید نے کی۔مظاہرین نے پلے کارڈزاوربینرزاٹھارکھے تھے جن پر مقبوضہ کشمیربھارتی مظالم کے خلاف نعرے درج تھے۔اس موقع پرکشمیرپیس کونسل ہالینڈ کے چیئرمین زیب خان نے کہایہ مظاہرہ مقبوضہ کشمیرکے مظلوم عوام اوربھارت کے اندر رہنے والے تمام مظلوم طبقات سے یکجہتی کا اظہار ہے۔انہوں نے کہاکہ بھارت ایک عرصے سے کشمیریوں پر ظلم و ستم کر رہا ہے۔ بھارت میں حکومتی ظلم و جبر سے اقلیتیں بھی محفوظ نہیں۔ ہم بھارت کی ظالمانہ پالیسیوں کے خلاف آواز اٹھاتے رہیں گے، کشمیریوں کی جدوجہدکو کوئی نہیں دباسکتا۔چیئرمین کشمیرکونسل یورپ علی رضا سید نے کہا کہ یہ مظاہرہ مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی مظالم اور بھارت کے اندر اقلیتوں اور دیگر مظلوم طبقات کے ساتھ حکومتی ظلم و زیادتی کے خلاف کیا گیا ہے۔