امریکہ‘ بھارت ایٹمی معاہدہ جنوبی ایشیا کیلئے نقصان دہ ہے: پاکستان
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ+ اے ایف پی) پاکستان نے امریکہ کی طرف سے بھارت کیلئے سلامتی کونسل کی مستقل رکنیت اور نیوکلیئر سپلائزر گروپ میں بھارت کی شمولیت کیلئے حمایت کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ امتیازی سلوک پر مبنی پالیسیوں کے منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ بھارت سلامتی کونسل کی مستقل رکنیت کا کسی لحاظ سے اہل نہیں کیونکہ مسئلہ کشمیر پر وہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوا ہے۔ دفتر خارجہ نے گزشتہ روز وزیر اعظم کے مشیر برائے خارجہ امور و قومی سلامتی سرتاج عزیز کا ایک تفصیلی بیان جاری کیا۔ امریکی صدر کے گزشتہ روز بھارت کے ختم ہونے والے دورہ پر پاکستان کی طرف سے یہ پہلا سرکاری ردعمل ہے۔ سرتاج عزیز کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم نے اوباما کے دورہ بھارت کے موقع پر طے پانے والے معاہدوں اور جاری کردہ بیانات کے عالمی اور علاقائی سطح پر مرتب ہونے والے ممکنہ اثرات کا احتیاط اور تفصیل سے جائزہ لیا ہے۔ اگرچہ ہم ان معاہدوں کے پاکستان کی سلامتی پر مرتب ہونے والے طویل المیعاد اثرات کا ابھی جائزہ لینے میں مصروف ہیں لیکن اس دوران مذکورہ دورہ پر فوری تبصرہ بھی کیا جا سکتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے عالمی خطرہ کا تدارک کرنے کیلئے اجتماعی اور مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔ پاکستان دہشت گردی کے خلاف نبرد آزما عالمی برادری کا اہم شراکت دار ہے اور ہم دوسروں سے بھی اسی جوش و جذبہ کی توقع کرتے ہیں۔ پاکستان خود دہشت گردی کا شکار ہے۔ اس میں وہ دہشت گردی بھی شامل ہے جسے بیرون ملک سے حمایت بھی حاصل ہوتی ہے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں اور کردار کا عالمی سطح پر اعتراف کیا جاتا ہے اور دہشت گردی کے خلاف پاکستان اپنے عزم کے بارے میں کسی بھی منفی تاثر کو مسترد کرتا ہے۔ اس موقع پر پاکستان بھارت سے اس مطالبہ کا اعادہ کرتا ہے کہ وہ فروری 2007ء کو سانحہ سمجھوتہ ایکسپریس کے منصوبہ سازوں اور دہشت گردی کی اس واردات پر عمل کرانے والوں کو کٹہرے میں لائے اور کیفر کردار تک پہنچائے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکہ اور بھارت کے درمیان ایٹمی سمجھوتے، اور نیوکلیئر سپلائرز گروپ میں بھارت کی ممکنہ شمولیت پر بات کی گئی ہے۔ پاکستان نے اوباما کے دورہ کے اختتام پر جاری مشترکہ بیان کا یہ حصہ بھی نوٹ کیا ہے کہ بھارت نیوکلیئر سپلائرز گروپ اور دیگر نیوکلیئر ایکسپورٹ معاہدوں کا رکن بننے کیلئے تیار ہے۔ پاکستان این ایس جی کے قواعد مستثنیٰ قرار دے کر بھارت کو اس کی رکنیت دینے کی مخالفت کرتا ہے کیونکہ یہ اقدام خطہ میں پہلے سے کمزور سٹریٹجک ماحول کو مزید پیچیدہ بنا دے گا بلکہ اس سے این ایس جی اور دیگر معاہدوں کی ساکھ بھی مجروح ہو گی۔ پاکستان امتیازی سلوک پر مبنی پالیسیوں کی مخالفت کرتا ہے۔ پاکستان سول نیوکلئیر معاہدوں اور این ایس جی کی رکنیت کی مخالفت نہیں کرتا لیکن شرط یہ ہے کہ یہ معاہدے اور رکنیت کے فیصلے غیر امتیازی بنیادوں پر کئے جائیں۔ پاکستان اپنی رکنیت کے معاملہ کو آگے بڑھانے کیلئے این ایس جی کے ساتھ مثبت تعاون جاری رکھے گا۔ مزید برآں سیاسی اور معاشی مصلحتوں اور مفاد کی خاطر امریکہ اور بھارت کے ایٹمی معاہدہ کو آپریشنل کرنا اس خطہ میں سٹریٹجک استحکام کیلئے نقصان دہ ثابت ہو گا۔ اس حوالہ سے پاکستان اپنی قومی سلامتی سے منسلک مفادات کا تحفظ کرنے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اقوام متحدہ کے ارکان کی ایک بڑی اکثریت کے ساتھ سلامتی کونسل کو اقوام متحدہ کا مفید جزو بنانے، اسے حقیقی جمہوری اور نمائندہ ادارہ بنانے کی حمائت کرتا ہے۔ ایک ایسا ملک جو امن و سلامتی اور بالخصوص جموں و کشمیر پر سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوا وہ سلامتی کونسل کی مستقل رکنیت کا کسی بھی لحاظ سے اہل ہو ہی نہیں سکتا۔ پاکستان اصلاح شدہ ایسی سلامتی کونسل کا حامی ہے جو چند ملکوں کے بجائے تمام رکن ممالک کے اجتماعی مفادات کی علمبردار ہو۔ بیان کی آخری دو سطور میں کہا گیا ہے کہ پاکستان امریکہ کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہت اہمیت دیتا اور توقع رکھتا ہے کہ امریکہ جنوبی ایشیا کے خطہ میں سٹریٹجک استحکام کیلئے مثبت کردار ادا کرے گا۔ صباح نیوز کے مطابق سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ پاکستان امتیاز پر مبنی پالیسیون کی مخالفت کرتا ہے ہم اپنے قومی سلامتی مفادات کے تحفظ کا حق رکھتے ہیں۔ دورہ بھارت کے دوران معاہدوں پر بیانات کا جائزہ لے رہے ہیں بھارت کے لیے نیوکلیئر سپلائر گروپ کی رکنیت کی مخالفت کرتے ہیں بھارت امریکہ نیوکلیئر معاہدہ جنوبی ایشیا میں استحکام پر اثر ڈالے گا۔ مشیر خارجہ نے کہا ہے کہ بھارت کی طرف سے مذاکرات کا راستہ ترک کرنے اور جارحانہ رویہ اختیار کرنے کے فیصلے سے خطے میں بے یقینی کی ایک نئی فضا پیدا ہوگئی۔ مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ پاکستان باہمی احترام اور یکساں خودمختاری کے اصولوں کی بنیاد پر بھارت کے ساتھ پرامن اور اچھے ہمسایہ تعلقات کے قیام کا خواہاں ہے۔ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سرتاج عزیز نے کہا کہ کنٹرول لائن اور ورکنگ بائونڈری پر بلا اشتعال بھارتی فائرنگ اور گولہ باری اور طاقت کے استعمال کی دھمکیوں سے خطے میں بھارتی بالادستی کے عزائم کی عکاسی ہوتی ہے۔ مشیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان ضبط وتحمل کی پالیسی پر عملدرآمد جاری رکھے گا لیکن اپنے قومی مفادات پر ہرگز سمجھوتہ نہیں کرے گا۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان کسی قیمت پر مسئلہ کشمیر پر اپنی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت سے دستبردار نہیں ہوگا۔ دریں اثنا سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چودھری نے کہا ہے پاکستان نے اپنے جوہری ہتھیاروں کے تحفظ کو بہتر بنانے کیلئے ٹھوس اقدامات کئے ہیں اور ان اقدامات کو امریکہ سمیت عالمی برادری نے سراہا ہے۔ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا ہمارے ہتھیار کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونگے۔ سیکرٹری خارجہ نے کہا پاکستان مستقل ارکان کی تعداد میں اضافے کے حق میں نہیں۔