ڈائریکٹر ایف اائی اے شاہد حیات کی سربراہی میں ایف آئی حکام کا اجلاس ہوا
کراچی میں ڈائریکٹر شاہد حیات کی زیر صدارت ایف آئی اے کا اجلاس ہوا جس میں کارپوریٹ سرکل ،بینکنگ سرکل اور کرائم سرکل کے افسران نے شرکت کی ،اجلاس میں چھاپے کے دوران ایگزیکٹ کے دفتر سے ملنے والے شواہد پر غور کیا گیا، اس موقع پر ایگزیکٹ کے مالک شعیب شیخ پر بھی مزید مقدمات درج کرنے پر بھی غور کیا گیا
امریکی اخبارنیویارک ٹائمز نےایگزیکٹ پرجعلی ڈگریاں بیچنےکا الزام لگا کر ہلچل مچادی تھی جس کےبعد ایف آئی نے ایگزیکٹ کمپنی کے دفاترکو سیل کردیا جبکہ ایگزیکٹ کےمالک شعیب شیخ کو بھی حراست میں لےلیا گیاایگزیکٹ پرکیا کیا الزام لگے
امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کے پاکستان میں بیورو چیف ڈیکلن والش نےتفصیلی رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ ایگزیکٹ جعلی اسناد اورگھوسٹ یونیورسٹیوں کے ذریعے صارفین سے ہیرا پھیری کرتے ہوئے کروڑوں ڈالرکمائے،، اخبار کے مطابق کمپنی انٹرنیٹ پر امریکہ، کینیڈا، اور مشرقِ وسطیٰ کے ممالک میں جعلی ڈگریوں کی فروخت میں ملوث ہے، خبر میں کمنپی کے سابق اہلکاروں اور متاثرین سے تفصیلی بات چیت بھی کی گئی ہے اخبار کےمطابق سافٹ ویئر ایکسپورٹر کمپنی ایگزیکٹ بظاہر تو سافٹ وئیر ایپلیکیشن فروخت کرتی ہے لیکن اس کا اصل کاروبار ڈاکٹریٹ، نرسنگ، سول انجینئرنگ سمیت درجنوں شعبوں کی آن لائن جعلی ڈگریاں فروخت کرنا ہے،،امریکی اخبارکےمطابق ایگزیکٹ کمپنی کی یونیورسٹیوں کا کہیں وجود نہیں اور یہ صرف کمپیوٹر سرورز پر موجود تصاویر کے ذخیرے تک محدود ہیں،، نیویارک ٹائمز کی الزامات کی بازگشت پاکستانی ایوانوں تک پہنچ گئی اور چیئرمین سینیٹ نے ایگزیکٹ کیخلاف تحقیقات کا حکم دیدیا،،وزیرداخلہ چوہدری نثار کےحکم پرایف آئی نے ایگزیکٹ کےدفاتر پرچھاپےمارکرتمام ریکارڈ قبضےمیں لےلیا،،دوسری جانب سندھ ہائی کورٹ نے ایگزیکٹ کےمالک شیعب شیخ کی حفاظتی ضمانت کی درخواست بھی مسترد کردی جس کےبعد انہیں حراست میں لےلیا گیا،پاکستانی سیاست دانوں کی جانب سے بھی ایگزیکٹ کےمعاملے کو آڑے ہاتھوں لیا گیا اورتمام سیاسی جماعتوں نے ایگزیکٹ کےمعاملےپرمکمل تحقیقات کا مطالبہ کردیا
معاملہ یہاں نہ رکا اور ایگزیکٹ کے ٹی وی چینل سے منسلک نامور صحافی بھی خزاں کےپتوں کی طرح ایک ایک کرکے ادارے سے الگ ہونے لگے،پاکستانی کمپنی پرالزامات سےدوسرے ممالک میںمیں اعلی عہدے پرفائز پاکستانیوں کی ڈگریوں کی تحقیقات شروع ہوگئی ایگزیکٹ کے مالک شعیب شیخ سمیت اب تک پندرہ اہلکار گرفتار ہو چکے ہیں جن سے تفتیش جاری ہےایگزیکٹ جعلی ڈگری اسکینڈل میں ملوث ہے یا نہیں تحقیقات سے یہ بات جلد سامنے آجائے گی تاہم حکومت کو ایسے اقدامات کرنا ہوں گے کہ آئندہ کوئی ادارہ ملک کے وقار کو نقصان نہ پہنچا سکے۔