تحریک انصاف‘ اے این پی‘جماعت اسلامی نے یمن فوج بھیجنے کی مخالفت کردی
اسلام آباد (آن لائن+ بی بی سی اردو) تحریک انصاف، اے این پی اور جماعت اسلامی کے رہنمائوں نے سعودی عرب کی درخواست پر یمن میں پاکستانی فوج بھیجنے کی مخالفت کی ہے، تحریک انصاف کاکہنا ہے کہ پہلے ملک کے اندرونی حالات ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے جبکہ اے این پی کاکہنا ہے کہ افغانستان میں امریکہ کی جنگ میں شمولیت کے نتائج سے سبق حاصل کرنا چاہئے، یمن میں فوج بھیجنے کی سعودی عرب کی درخواست پرردعمل میں اپنے ایک بیان میں تحریک انصاف کے راہنما محمود الرشید نے کہاکہ پاکستان کے اندرونی حالات خراب ہیں، ہمیں پہلے اپنے ملک کے حالات کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے، ہمیں مشرق وسطیٰ کی جنگ میں فریق نہیں بننا چاہئے عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما زاہد خان نے کہاکہ ہم افغانستان میں امریکہ کی جنگ میں شمولیت کے نتائج آج بھی بھگت رہے ہیں، ہمیں پہلے اس جنگ میں شمولیت سے سبق حاصل کرنا چاہئے اور پاکستان کو دوسرے ملکوں کے معاملا ت میں مداخلت نہیں کرنی چاہئے۔ یمن میں پاکستان کی جانب سے سعودی حکومت کو فوجی امداد فراہم کرنے کے معاملے پر تحریکِ انصاف کا ردعمل سب سے پہلے سامنے آیا۔ تحریکِ انصاف نے کہا کہ پاکستان سعودی عرب اور ایران کے ساتھ اپنے تعلقات اور ملک کی اندرونی فرقہ ورانہ دہشت گردی کو دیکھتے ہوئے خلیجی ممالک یا مشرقِ وسطیٰ میں شیعہ سنّی تصادم کا حصہ بننے کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ پارٹی کی سیکرٹری اطلاعات شیریں مزاری نے اپنے تحریری بیان میں کہا ہے کہ یمن میں ’پراکسی وار‘ کا آغاز ہو رہا ہے اور اس کے اثرث خلیجی ممالک خصوصاً بحرین میں ہی نہیں بلکہ خطے میں موجود پاکستان اور افغان پر بھی پڑیں گے۔ فرقہ وارانہ دہشت گردی پاکستان کا پیچیدہ مسئلہ ہے۔ شیریں مزاری نے کہا کہ اطلاعات آ رہی ہیں کہ پاکستان کی حکومت سعودیہ کو شاید تعاون دے یا دے رہی ہے اور پی ٹی آئی کو مستقبل میں یمن کے معاملے پر امریکہ اور سعودی عرب کے اشتراک پر تشویش ہے۔ پی ٹی آئی نے حکومت سے یہ مطالبہ ہے کہ وہ یمن کے معاملے پر واضح موقف سے آگاہ کرے۔ اے این پی کے سابق سینیٹر حاجی عدیل نے پاکستان کی ممکنہ پالیسی کو پاکستان کے اندرونی معاملات کے لئے بھی خطرناک قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب دوست ممالک ہیں ایک دوسرے کے موقف کو سپورٹ کرتے ہیں تاہم اگر پاکستان نے یمن میں سعودی عرب کو تعاون فراہم کیا تو اس سے پاکستان کے اندر بھی مسائل پھیلیں گے۔ فرید پراچہ نے کہا کہ ان کی جماعت عالم اسلام کے اتحاد کی حامی ہے اور فوج کا بھیجنا معاملات اور مسائل کا حل نہیں ہے۔ اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی کو اس معاملے کو دیکھنا چاہئے اور مسلمان ممالک کا کردار طاقت کے استعمال کے علاوہ بھی ہو سکتا ہے جس کی طرف توجہ کرنے کی ضرورت ہے۔