وزیر اعظم نواز شریف نے وفاقی وزراءکو سیاسی مخالفین کے الزامات کا جواب دینے کی بجائے ملک میں جاری ترقیاتی منصوبوں پر توجہ دینے کی ہداےت دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملکی ترقی کے عمل میں رکاوٹ کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی مخالفین ملکی معیشت کی ترقی میں رخنہ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان کو معلوم ہے ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل سے 2018میں سیاسی مخالفین کی سیاست ختم ہو جائےگی۔ اپنے دور حکومت میں ہی گیس اور بجلی کی قلت پر قابو پا لیں گے۔ مخالفین ترقیاتی منصوبوں سے خائف اور ہماری کامیابیوں سے نالاں ہیں۔ تمام عالمی ادارے پاکستان میں معاشی بہتری کو تسلیم کر رہے ہیں۔گوادر ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا بڑا محور ہے۔ 1999ءکے بعد آنے والی تمام حکومتیں توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری میں ناکام رہیں۔ توانائی منصوبوں میں34ارب ڈالر قرض نہیں سرمایہ کاری ہے،تھر میں مقامی کوئلے سے بجلی کی پیداوار پر بے حد خوشی ہے۔ منصوبوں میں شفافیت کے نئے معیار قائم کئے ہیں۔ان خیالات کا اظہار وزیر اعظم نواز شریف نے وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔کابینہ کے اجلاس میں ملک کی سیاسی صورت حال ،جاری ترقیاتی منصوبوں،آئندہ مالی سال بجٹ بالخصوص پانامہ لیکس کی تحقیقات بارے تفصیلی غورو غوض کیا گیا ۔اجلاس میں وفاقی کابینہ سے بجٹ تجاویز بھی مانگی گئیں۔ کابینہ نے پانامہ لیکس کی تحقیقات کےلئے جوڈیشل کمشن کے قیام اور اس کے ٹی او آرز کی توثیق کر دی۔ اجلاس میں کابینہ کی طرف سے وزیراعظم نواز شریف پر مکمل اعتماد کی قرارداد منظور کی گئی اور ان کی جانب سے چیف جسٹس کے سامنے خود کو پیش کرنے کے اعلان کو خوش آئند قرار دیاگیا ۔ اجلاس کے دوران وزیراعظم کو چینی کونسل کی دو موٹروےز منصوبوں کے لیے 4.5ارب ڈالر کی منظوری سے بریفنگ دی گئی جس میں سکھر،ملتان حاور تھاکوٹ موٹرویز منصوبے شامل ہیں۔ اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈارنے ملک جاری ترقیاتی منصوبوں، توانائی بحران سے نمٹنے کے لیئے کئے گئے اقدامات اور آئندہ مالی سال کے لئے بجٹ کی تیاری سے متعلق امور پر تفصیلی بریفنگ دی۔ کابینہ کو بتایا گیا آئندہ مالی سال کے لیے ٹیکس آمدنی کا ہدف 36 سو ارب رکھنے کی تجویز ہے۔ بجٹ میں 100 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگانے کی تجویز بھی ہے۔ یہ ٹیکس مختلف ٹیکس چھوٹ ختم ہونے پر عائد ہوں گے جبکہ مہنگائی کی شرح کو پانچ فیصد تک رکھنے اور مالیاتی خسارہ 4.3 فیصد تک لایا جائے گا، اسی طرح معاشی ترقی کی شرح 5 فیصد تک رکھنے کی تجویز بھی ہے۔، بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ چینی کونسل نے ساڑھے چار ارب ڈالر کی منظوری دے دی ہے جس سے سکھر ملتان موٹروے اور حویلیاں تھاکوٹ موٹروے تعمیر کی جائے گی۔ اجلاس کے دوران وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت ملک کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے کوشاں ہے۔ ہم ترقیاتی منصوبوں میں شفافیت کا نیا معیار قائم کررہے ہیں۔ 1999کے بعد کی حکومتیں توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری لانے میں ناکام رہیں لیکن توانائی منصوبوں کے لئے 34 ارب ڈالرکی سرمایہ کاری ہو رہی ہے اور یہ قرض نہیں۔ اس کے علاوہ ہم اپنی مدت میں ہی گیس کی قلت پر بھی قابو پا لیں گے۔ کچھ سیاسی مخالفین صرف معاشی ترقی میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں کیونکہ انہیں معلوم ہے کہ اگر ہمارے ترقیاتی منصوبے مکمل ہو گئے تو انہیں 2018 ءکے انتخابات میں بھی ناکامی ہو گی۔وزیر اعظم نے وفاقی وزراءکو جاری ترقیاتی منصوبوں پر توجہ مرکوز رکھنے کی ہدایت کی اور کہا کہ مخالفین کی بیازی بازی کا جواب دینے میں وقت ضائع نہ کریں ۔ ہمیں اپنے منشور پر ہر صورت عملدرآمد کرنا ہے اور جاری ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل کو یقینی بنانا ہے۔ دریں اثنا وزیراعظم نواز شریف سے مسلم لیگ (ن) کے ارکان قومی اسمبلی محسن شاہ نواز رانجھا‘ ندیم عباس ربیرا اور ملک ابرار احمد نے الگ الگ ملاقاتیں کیں جس میں باہمی دلچسپی کی امور سمیت ملکی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ارکان قومی اسمبلی نے وزیراعظم کو اپنے انتخابی حلقوں میں عوامی فلاح و بہبود کے جاری منصوبوں پر پیش رفت سے آگاہ کیا۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024