امریکی آرمڈ سروسزکمیٹی میں سخت شرائط کےساتھ پاکستان کیلئے 80 کروڑ ڈالر امداد کا بل منظور ، اسلام آباد کو واشنگٹن اور نیٹو کیلئے ے زمینی راستےکھلے رکھنے ہونگے: جان مک کین
امریکی سینٹ کی آرمڈ سروسزکمیٹی نے سخت شرائط کےساتھ پاکستان کیلئے 80 کروڑ ڈالر سالانہ امداد کا بل منظور کرلیا۔ امریکی سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی نے پاکستان کیلئے آٹھ سو ملین ڈالرز سالانہ امداد کا بل منظور کر لیا۔ چئیرمین آرمڈ سروسز کمیٹی جان مک کین کا کہنا ہے کہ امریکی قومی سلامتی کیلئے پاکستان میں دہشت گردی کے عناصرکوختم کرنا ضروری ہے۔ پاکستان کے ساتھ مضبوط اور طویل دورانیہ کے تعلقات چاہتے ہیں۔ پاکستان زمینی راستے امریکہ اور نیٹو کے لیے کھلے رکھے گا، کم ازکم تین سو ملین ڈالرحقانی نیٹ ورک کے خلاف استعمال کیے جائیں گے۔ پاکستان کی خطے میں اہمیت کو سمجھتے ہوئے اس نئے فنڈ کا اجرا کیا جائے گا۔ بحالی فنڈ کی رقم پاکستان کو ہرسال دہشت گردی کےخلاف کوششوں میں استعمال کے لیے دی جائیگی۔ پاکستان کو ملنے والے سی ایس فنڈ کی مدت اس سال ختم ہو جائے گی۔ جان مک کین کا کہنا تھا افغانستان میں نیٹو اورامریکی افواج کی روانگی کے بعد بھی پاکستان کی امداد کرنا چاہتے ہیں۔ پاکستان اپنے زمینی راستے امریکہ اور نیٹو کے لیے کھلے رکھے گا۔ مجوزہ بل چیئرمین کمیٹی سینیٹر جان مک کین نے متعارف کرایا جس کے تحت پاکستان کو امداد کے طور پر 80 کروڑ ڈالر دیئے جائیں گے جبکہ اس تجویز کو 18 مئی کو امریکی سینٹ میں منظور ہونے والے نیشنل ڈیفنس اتھارائزیشن ایکٹ 2017 میں شامل کرلیا گیا تاہم پاکستان کو دیئے جانے والے اس فنڈ میں سے 30 کروڑ ڈالر حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی سے مشروط کئے گئے۔ دوسری جانب پاکستان کی 30کروڑ ڈالر امداد کے لیے شرائط مزید سخت کرنے کا بل امریکی سینیٹ میں پیش کردیا گیا ہے،بل کی منظوری کیلئے پاکستان کی جانب سے حقانی نیٹ ورک کیخلاف سخت کارروائی کی شرط رکھی گئی ہے۔ امریکی میڈیا کے مطابق بل میں امریکی وزیر دفاع ایش کارٹر کو اس بات کا پابند کیا گیا ہے کہ وہ کانگریس کے سامنے پیش ہو کر ارکان کو قائل کریں کہ پاکستان حقانی نیٹ ورک کے خلاف قابل ذکر کارروائی کررہا ہے تاکہ پاکستان کی امداد منظور کی جا سکے۔ سینٹ میں پیش کیے جانے والے نیشنل ڈیفنس آتھرائزیشن ایکٹ کے تحت پاکستان کو 30 کروڑ ڈالر کی امداد ملنی ہے۔