انٹرپول کا الطاف کیخلاف ریڈ وارنٹ جاری کرنے سے انکار
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ + بی بی سی) انٹرپول نے ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین کیخلاف ریڈ وارنٹ جاری کرنے سے انکار کردیا۔ انٹرپول کا جواب وزارت داخلہ کو موصول ہوگیا جس میں عالمی ادارے نے لکھا ہے کہ کراچی میں الطاف حسین کیخلاف درج مقدمہ سیاسی نوعیت کا لگتا ہے۔ ہم آرٹیکل 3 کے تحت سیاسی اور مذہبی معاملات میں کارروائی نہیں کرتے۔ حکومت پاکستان الطاف حسین کیخلاف بغاوت کے الزامات کی وضاحت کرے۔ انٹرپول نے بانی متحدہ سے متعلق سوالات کے جوابات 13 مارچ تک مانگ لئے۔ دریں اثناءاسلام آباد میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج کوثر عباس زیدی نے ایف آئی اے کی درخواست پر متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کے مقدمے میں نامزد تین ملزموں الطاف حسین کے بھانجے افتخار حسین، قریبی ساتھی محمد انور اور کاشف خان عرف کامران کے اشتہارات جاری کرنے سے متعلق درخواست منطور کر لی۔ بی بی سی کے مطابق اس سے پہلے عدالت نے گذشتہ سال دسمبر میں ان ملزموں کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کیے تھے جبکہ ملزم کاشف کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ اداروں کی تحویل کے دوران ہلاک ہوگیا تھا تاہم اس بارے میں سرکاری طور پر تصدیق نہیں ہوسکی۔ علاوہ ازیں عمران فاروق قتل کیس میں ایم کیو ایم کے قائد بھی نامزد ملزم ہیں جبکہ افتخار حسین اور محمد انور برطانیہ میں ہیں۔ انسداد دہشت گردی کی عدالت سے اشتہارت لگانے کی درخواست منظور ہونے کے بعد ایف آئی اے کے حکام نے ان تینوں ملزموں کے پاکستان میں موجودہ گھروں کے ایڈرس کے علاوہ عام مقامات پر بھی اشتہار لگانے کا عمل شروع کردیا۔ ایف آئی اے کے انسداد دہشت گردی ونگ کے حکام نے بتایا کہ ملزموں کے گھروں اور پبلک مقامات پر اشتہارات لگانے کے علاوہ اخبارات میں بھی اشتہارات جاری کیے جائیں گے اور یہ کارروائی اگلے دو ہفتوں کے دوران مکمل کرلی جائے گی۔ ایف آئی اے کے حکام کا کہنا تھا کہ یہ کارروائی مکمل ہونے پر ملزموں کو اشتہاری قرار دے کر ان کے ریڈ نوٹسز جاری کیے جائیں گے۔