امریکہ پر واضح کر دیا ، ڈرون حملے ملکی سالمیت کے خلاف ہیں، بھارت کو افغان سرزمین اپنے خلاف استعمال نہیں کرنے دینگے: پاکستان
مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ پاکستان کے ڈرون حملوں کے خلاف موقف کو پوری دنیا کی حمایت حاصل ہے،امریکہ پر واضح کر دیا ہے ڈرون حملے پاکستان کی سالمیت کے خلاف ہیں ،ملا اخترمنصور پر ہونے والے ڈرون حملے سے افغان امن عمل مذاکرات کو براہ راست نقصان پہنچا ہے۔ طالبان کا ایک گروپ مذاکرات کا حامی تو دوسرا مخالف ہے،پاک افغان بارڈر مینجمنٹ کو بہتر بنانے کے لئے مواثر اقداات کیے جا رہے ہیں، بارڈر مینجمنٹ کے لئے سہولیات کو یقینی بنایا جائے گا، دستاویز ات کے بغیر آنے والوں کو اجازت نہیں دی جائیگی۔سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے کہا کہ افغان بارڈر پر چار مقامات پر گیٹ تبدیل کئے جا رہے ہیں افغانستان کے ساتھ مفاہمتی عمل ہماری طرف سے پہلی ترجیح ہے،پاکستان اور افغانستان دونوں جانب سے یہی پیغام ہے کہ مسائل کا حل عسکری نہیں ہے،لیکن دونوں مرتبہ حالات ایسے پیدا کئے گئے کہ مسئلہ حل نہ ہو پایا ،افغانستان،طالبان اور حقانی کو بھی یہی پیغام ہے کہ مسائل کا حل بات چیت سے ہی نکلے گا ، افغانستان سے باڈر کے راستے ہزاروں لوگ آتے ہیں لیکن جو لوگ بدامنی کے لئے آتے ہیں انکا راستہ بند کرنا ہوگا ،پاکستان نے جنوبی چین سمندری تنازع پر چین کے موقف کی تائید کی ہے،پاکستان کا موقف ہے اس معاملے کو انٹرنیشنل بنانے کی بجائے متعلقہ ممالک مل کر حل کریںچین پاکستان کی اصولی موقف سے خوش ہے،گذشتہ چند ماہ میں افغانستان سے 50 سے 60 تلخ بیانات آئے لیکن ہم نے کوئی جواب نہیں دیا۔سینٹ کی دفاع اور خارجہ کی قائمہ کمیٹیوں کا مشترکہ اجلاس سینیٹر مشاہد حسین سید اور سینیٹر نزہت صادق کی مشترکہ صدارت میں ہوا ،اجلاس میں سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ شکیل آفریدی کو ایف سی آر کے تحت 33سال کی سزا دی گئی، شکیل آفریدی کو اسامہ بن لادن کی مخبری کی سزا نہیں بلکہ منگل باغ کے ساتھ تعلقات پر دی گئی۔ ملا منصوراختر کے پاکستانی شناختی کارڈکی موجودگی سے کئی سوالات اٹھتے ہیں۔ مشیر خارجہ سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ پاک افغان سرحد پر سکیورٹی کو مزید سخت کیا جائے گا اور منیجمنٹ کو یقینی بنایا جائے گا جبکہ کسی بھی شخص کو دستاویزات کے بغیر داخلے کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔انہوں نے بتایا کہ افغان بارڈر کے 4 مقامات پر گیٹ تبدیل کئے جارہے ہیں ۔ سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ گزشتہ چند ماہ سے افغان حکومت کی جانب سے تلخ اور سخت بیانات آئے لیکن ہم نے اس کا کوئی جواب نہیں دیا۔ افغانستان میں موجود طالبان کا ایک گروہ مذاکرات کا حامی ہوتا ہے تو دوسرا مخالفت شروع کردیتا ہے۔پیپلزپارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ افغانستان کے ساتھ 4 سو سے زائد عبوری راستے موجود ہیں لیکن اجلاس میں صرف 4 سرحدی راستوں پر سکیورٹی اور منیجمنٹ کو موثر بنانے کی بات کی جارہی ہے ۔ فرحت اللہ بابر نے کہا کہ واضح کیا جائے کہ اسامہ اور ملااختر منصور کو پاسپورٹ کس نے جاری کئے۔ نامور دہشت گردوں کی پاکستان میں قیام یا آمد سے یہ تاثر قائم ہوتا ہے کہ جیسے ہم بھی دہشت گردوں کی پشت پناہی کررہے ہیں۔سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری کا کہنا تھا کہ افغان حکومت کو بتادیا ہے کہ تمام مسائل کا حل مذاکرات میں پنہاں ہے۔ فوجی کارروائی سے مسائل کے حل نہیں ہوتے ۔ پاکستان کی جانب سے مفاہمتی عمل جاری رہے گا کیوں کہ افغانستان اور پاکستان میں قیام امن کا واحد راستہ بات چیت ہے اور ہماری امریکہ اور چین سے بھی اپیل ہے کہ وہ ثالثی کا کردار ادار کرتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کو یقینی بنائیں۔ اعزاز چوہدری نے کہا کہ ہم دونوں ممالک کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی کو پرامن مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیں لیکن ہماری اس مفاہمتی پالیسی کو کمزوری نہ سمجھا جائے کیوں کہ ہم جانتے ہیں کہ دنیا کا سامنا کمزوری سے نہیں بلکہ طاقت سے کرنا ہوگا۔ سیکرٹری خارجہ نے بتایا کہ پاک افغان سرحد کو محفوظ بنایا جائے گا جس کا فائدہ ناصرف پاکستان بلکہ افغانستان کو بھی ہوگا۔اجلاس میں دفاعی حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے 60 لاکھ افغان باشندوں کو اپنے پاس مہمان رکھا ہوا ہے لیکن افغان حکومت نے ہمیشہ پاکستان کے خلاف غیرذمہ دارانہ بیانات دیئے۔ دفاعی حکام نے بتایا کہ افغان سرحد پر ایف کی 5 بٹالین سکیورٹی کے فرائض سرانجام دے رہی ہیں جبکہ ہماری 6 چیک پوسٹوں کے مقابلے میں افغانستان کی صرف اےک چیک پوسٹ ہے۔
مودی کا بیان مظالم سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے، عوام نے بھرپور مظاہروں سے جواب دیدیا، متحدہ قائد کا معاملہ کئی بار برطانوی حکومت کیساتھ اٹھایا: ترجمان دفتر خارجہ
ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا نے کہا ہے کہ بھارت کو افغانستان سے پاکستان میں مداخلت کی اجازت نہیں دیں گے،مودی کا بلوچستان سے متعلق بیان مقبوضہ کشمیر سے دنیا کی توجہ ہٹانے کے سلسلے کی ایک کڑی ہے، سارک ممالک کو اپنے اہداف کے حصول کے لئے تمام تر ذرائع کو بروئے کار لانے پر توجہ دینا ہوگی۔وزارت داخلہ ایم کیو ایم قائد کا معاملہ کئی بار برطانوی حکومت کے سامنے اٹھا چکی ہے۔اسلام آباد میں ہفتہ وار پریس بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ کی قرارداد گزشتہ 6 دہائیوں سے حل کی منتظر ہے،مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف ہر طرح کے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا بلوچستان سے متعلق بیان مقبوضہ کشمیر سے دنیا کی توجہ ہٹانے کے سلسلے کی ایک کڑی ہے لیکن نریندر مودی کے بیان کا بلوچستان کے عوام نے بھرپور مظاہروں کی شکل میں جواب دیا۔نفیس زکریا کا کہنا تھا کہ کہ گزشتہ 15 برس میں افغانستان میں طاقت کے استعمال کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا اس لئے افغانستان کے مسئلے کا حل مذاکرات کے ذریعے ہی ممکن ہے اور پاکستان مسئلے کے پر امن حل کے لئے اپنا کردار ادا کرنے کے لئے تیار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت سے گزشتہ 40 سال سے بہت سے معاملات پر اختلافات ہیں۔ پاکستان کو بھارت کے افغانستان سے تعلقات پر کوئی اعتراض نہیں لیکن بھارت کو افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔امریکی وزیر خارجہ جان کیری کے دورہ پاکستان کی منسوخی سے متعلق پوچھے گئے سوال پر ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ جان کیری کے دورہ پاکستان کی منسوخی کے حوالے سے آگاہ نہیں ہیں لیکن گزشتہ ماہ جان کیری نے دورہ پاکستان کی خواہش کا اظہار کیا تھا تاہم ابھی تک ان کے دورے کا شیڈول موصول نہیں ہوا ۔ ایم کیو ایم قائد کی اشتعال انگیز تقاریر سے متعلق پوچھے گئے سوال پر نفیس زکریا کا کہنا تھا کہ وزارت داخلہ ایم کیو ایم قائد کا معاملہ کئی بار برطانوی حکومت کے سامنے اٹھا چکی ہے۔سارک کانفرنس کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان سارک ممالک کی 19 ویں کانفرنس کی میزبانی نومبر میں کر رہا ہے۔ سارک ممالک کی سربراہی کانفرنس کے لئے تمام ممالک نے شرکت کی تصدیق کردی ہے اور کانفرنس کے کامیاب انعقاد کے لئے بھرپور اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سارک ممالک کو غربت اور پسماندگی اور مہنگائی جیسے چیلنجز کا سامنا ہے لیکن اس کے باوجود سارک ممالک کے درمیان باہمی تجارت کا عمل انتہائی سست روی کا شکار ہے۔ انھوں نے کہا کہ سارک ممالک کو اپنے اہداف کے حصول کے لئے تمام تر ذرائع کو بروئے کار لانے پر توجہ دینا ہوگی۔