الطاف کیخلاف شواہد برطانیہ بھیج رہے ہیں: نثار
کراچی (وقائع نگار+ سٹاف رپورٹر+ نیوز ایجنسیاں) وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے گزشتہ روز گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان سے ملاقات کی جس میں صوبہ سندھ بالخصوص کراچی میں امن و امان اور کراچی آپریشن کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ دونوں رہنمائوں نے اس عزم کا اظہار کیاکہ پاکستان کی سالمیت پر کسی صورت میں آنچ نہیں آنے دی جائیگی اور ملک کیخلاف بات کرنیوالوں سے سختی سے نمٹا جائیگا۔ امن و امان کا مسئلہ پیدا کرنے والوں کیخلاف سخت ترین کارروائی ہوگی۔ گورنر سندھ اور وزیر داخلہ نے کہاکہ قانون ہاتھ میں لینے والوں اور شرپسندوں اور توڑپھوڑ میں ملوث افراد کیخلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائیگی۔ انہوں نے کہاکہ صوبہ میں امن کے قیام کیلئے رینجرز اور قانون نافذ کرنیوالے دیگر اداروں نے بے شمار قربانیاں دی ہیں جنہیں رائیگاں جانے نہیں دیا جائیگا۔ وزیرداخلہ نے کہاکہ شہر کے امن کو ہر صورت برقرار رکھا جائے گا۔ چودھری نثار نے کہاکہ متحدہ قائد الطاف کے خلاف ریفرنس برطانیہ کو بھیج رہے ہیں۔چند روز میں کارروائی شروع ہوجائیگی۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ ایک شخص کی فون کال پر کراچی کو یرغمال بنانے کی اجازت نہیں دی جائیگی۔ انہوں نے کہا کہ سکیورٹی کے معاملہ پر پوری قوم متحد ہے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا ہاؤسز کی سکیورٹی کو یقینی بنایا جائے گا۔ چودھری نثار نے کہا کہ الطاف نے اس ملک کیخلاف ہرزہ سرائی کی جس نے انہیں عزت دی جبکہ انکی تقریر نے تمام راز افشا کر دئیے۔ نثار نے کہا کہ وہ کراچی کے عوام اور فورسز کو مبارکباد دیتے ہیں کہ 25 سال میں پہلی بار کراچی شہر کسی کے ہاتھوں یرغمال نہیں بنا اور عوام کسی دھمکی میں نہیں آئے۔ انہوں نے میڈیا ہائوسز پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ حملوں کے باوجود میڈیا تمام صورتحال کو دنیا کے سامنے لے کر آیا اور اہم کردار ادا کرتے ہوئے شہر میں خوف کی فضا قائم نہیں ہونے دی۔ انہوں نے کہا کچھ ظاہر اور پوشیدہ عناصر کراچی میں امن نہیں ہونے دیتے۔ چودھری نثار نے کہا کہ اردو بولنے والے سب سے زیادہ محب وطن ہیں ۔ اردو بولنے والوں کا ماضی اور مستقبل پاکستان ہے‘ اسلئے کوئی اردو بولنے والا شخص پاکستان مخالف نعروں کے بعد ایم کیو ایم کے قائد کا ساتھ نہیں دے سکتا جبکہ الطاف کی اس سے قبل بھی خفیہ مواقع پر کی گئی تقاریر کا ریکارڈ موجود ہے۔ ایم کیو ایم کی فنڈنگ کے حوالے سے وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ وہ ایم کیو ایم کی بیرونی فنڈنگ سے آگاہ ہیں لیکن ایم کیو ایم کو غیرملکی فنڈنگ پاکستان کے راستے نہیں ہوتی تھی۔ انہوں نے کہا کہ کراچی ایک دن کیلئے بھی بند ہو جائے تو قومی معیشت کو 5 ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے۔ پہلے کسی کو کھجلی بھی ہوتی تھی تو کہتے تھے کہ کراچی کو بند کر دو لیکن اب کوئی بھی کراچی کو یرغمال نہیں بنا سکتا، انہوں نے کہا کہ نازک صورتحال کے باوجود بھی قانون نافذ کرنے والے اداروں کو کسی بھی شخص کو بلاوجہ حراست میں نہ لینے کی ہدایت کی ہے ۔ چودھری نثار نے کہا کہ دو روزقبل کراچی میں پیش آنے والی صورتحال پر برطانیہ کی وزارت داخلہ کے اعلیٰ حکام سے رابطہ ہوا ہے اور برطانیہ سے دستیاب شواہد کی روشنی میں کارروائی کا کہا ہے، توڑ پھوڑ کے کچھ شواہد بھی تقاریر کی ریکارڈنگ، ویڈیوز برطانیہ بھیج رہے ہیں جبکہ پاکستان میں درج ایف آئی آر بھی برطانیہ کو فراہم کریں گے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے اچھے ایڈمنسٹریٹر کے طور پر ردعمل دیا، پاکستان کی سالمیت کا مسئلہ ہے اس کیس کو کمٹمنٹ کے ساتھ آگے بڑھایا جائیگا، انہوں نے کہا کہ سکاٹ لینڈ یارڈ کارروائی کرے ۔ جو معاملہ ہو گا آئینی اور قانونی تقاضوں کے مطابق ہو گا ایم کیو ایم ایک ہو گی، دو ہوگی یا تین آئندہ دنوں میں پتہ چل جائے گا، ایم کیو ایم پر پابندی کے سوال پر انہوں نے کہا کہ قانونی راستہ دیکھیں گے صوبائی حکومت جو فیصلہ کریگی وفاق اس کی تائید کریگا۔ انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت پر کھچڑی پکانے والے اپنی سیاست چمکا رہے ہیں، آن لائن کے مطابق وفاقی وزیرداخلہ چودھری نثار اور وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے ملاقات میں اتفاق کیا ہے کہ پاکستان کیخلاف تقاریرکرنے پر الطاف حسین کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائیگی، برطانوی ہائی کمیشن سے کہا ہے کہ وہ الطاف حسین کے خلاف کارروائی کیلئے اپنی حکومت کو کہیں اور پاکستان کے لندن میں واقع ہائی کمشن کو بھی کہا گیا ہے کہ وہ برطانوی حکومت سے بات کریں۔ الطاف برطانوی شہری ہیں ‘ ان کے خلاف کچھ مقدمات یہاں اور کچھ برطانیہ میں چلیں گے۔ برطانوی حکومت سے قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔آرمی چیف کی مدت ملازمت سے متعلق فیصلہ آئین کے تحت کیا جائیگا۔انہوں نے کہا وزیراعظم کی ہدایت پر کراچی آیا ہوں‘ 2 روز قبل میڈیا چینلز پر حملہ ہوا اور توڑ پھوڑ کی گئی‘ اس کے ساتھ ہی ایک تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ ایک دفعہ پھر کراچی کو سیل کردیا جائے ۔ وزیر داخلہ نے کہاکہ الطاف حسین کی تقاریر 10 برس قبل ٹیلیفونک شروع ہوئیں‘ تقریر کیخلاف برطانیہ کے اعلیٰ حکام سے رابطہ کیا‘ ہم نے برطانیہ کو شواہد دیدئیے ہیں اسی کے نتیجے میں الطاف حسین نے معافی مانگی‘ ہم نے باقاعدہ دو دن قبل کہہ دیا تھا کہ جو شواہد دئیے ہیں اس کے نتیجے میں اسکاٹ لینڈ یارڈ کارروائی کرے‘ ہم برطانوی حکومت سے توقع رکھتے ہیں کہ اس واقعے کا نوٹس لے جس میں ایک شخص مارا بھی گیا ‘ امید ہے معاملے میں پیش رفت ہوگی‘ کیوں کہ یہ پاکستان کی سالمیت کا مسئلہ ہے امید ہے حکومت برطانیہ جلد اس کیس میں پیش رفت کرے گی۔ میڈیا کیلئے ایک سیکورٹی سسٹم تشکیل دیا جائے گا۔ ایک صحافی کی جانب سے اس سوال پر کہ ایم کیو ایم کا ترجمان واسع جلیل آج بھی ایم کیو ایم لندن کی نمائندگی کررہا ہے‘ جس پر چودھری نثار نے کہا کہ یہ آئینی معاملات ہیں‘ ہم اپنے قانونی ماہرین بھیج رہے ہیں‘ ایف آئی آر کی بھی درخواست ہے ‘ صحافی جو پوچھ رہے ہیں اس حوالے سے چند روز میں سب کے سامنے سب کچھ آجائے گا‘ ایم کیو ایم ایک ہوگی یا دو سب واضح ہوجائے گا۔وزیرداخلہ نے کہا کہ کوئی کچھڑی نہیں پک رہی‘ کسی کے ذہن میں پک رہی ہوگی‘ آرمی چیف ایک پروفیشنل عہدہ ہے جس کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں‘ نیشنل ایکشن پلان کے علاوہ بھی اسلام آباد میں ایک حکمت عملی طے کی جارہی ہے جس کیلئے تمام وزرائے اعلی کو جلد طلب کیا جائیگا۔متحدہ قومی موومنٹ کے دفاتر سیل کرنے سے متعلق انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے سندھ میں دفاتر سیل کرنے کے حوالے سے سندھ حکومت پالیسی بنائے اور ہمیں ارسال کرے جو صوبائی حکومت فیصلہ کرے گی وفاق اس کی تائید کرے گا۔بی بی سی کے مطابق وزارتِ داخلہ کے اہلکار کے مطابق وفاقی حکومت نے ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کی پاکستان مخالف اور نفرت انگیز تقاریر پر مبنی شواہد برطانوی حکومت کو فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا تاکہ اْن کے خلاف لندن میں کارروائی کی جا سکے۔ ریفرنس کی منظوری کا فیصلہ اسلام آباد میں وزیراعظم میاں نوازشریف کی سربراہی میں ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں دی گئی۔ وفاقی حکومت نے اس ضمن میں قانونی ماہرین کی خدمات حاصل کر لی ہیں جن سے کہا گیا ہے کہ وہ اس واقعے سے متعلق تمام پہلوؤں کا جائزہ لے کر دستاویزات تیار کریں جس کی روشنی میں برطانوی حکومت کو مجبور کیا جا سکے کہ وہ اپنے شہری (الطاف حسین) کے خلاف قانونی کارروائی کرے۔