خوراک کے نام پر زہر کھلا رہے ہیں‘ کسی کو خوف خدا نہیں‘ ہر دوسرے گھر میں کینسر کا مریض ہے: سپریم کورٹ
لاہور (آئی این پی) سپریم کورٹ نے کہاہے کہ ہم حکومت سے لڑائی نہیں چاہتے لیکن بنیادی حقوق کے معاملے پر آنکھیں بھی بند نہیں کریں گے‘یہاں کسی کو خوف خدا نہیں، لوگوں کو خوراک کے نام پر زہر کھلایا جارہا ہے، ہر دوسرے گھر میں کینسر کا مریض ہے، حکومت بتائے یہاں کتنے نئے ہسپتال بنائے گئے ہیں۔ جسٹس ثاقب نثار اور جسٹس منظور احمد ملک پر مشتمل بنچ نے یہ ریمارکس آلودہ پانی، ناقص دودھ اور غیر معیاری گوشت کے خلاف ازخود نوٹس کیس میں دیئے۔ فاضل بنچ نے محکمہ لائیو سٹاک رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے قرار دیا کہ عدالت کو کاغذی کارروائیاں نہیں عملی کام چاہیے، عدالت نے پنجاب حکومت سے تفصیلی رپورٹ طلب کی ہے کہ کھانے پینے کی ناقص اشیاکی فروخت کے خلاف اب تک کیا اقدامات کئے گئے ہیں۔ ان ناقص اشیا میں کون سے مضر صحت مادے پائے گئے، عدالت نے گوالوں کی ایسوسی ایشنوں کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ تاریخ سماعت پر ان کے نمائندوں کو طلب کرلیا ہے۔ عدالت نے مزید قرار دیا کہ بہت سے ایسے معاملات ہیں جو عدالت کی نظروں سے اوجھل ہیں اس کے لئے حکومت پنجاب کو ایسے ماہرین کی فہرست فراہم کرنے کی ہدایت کی جاتی ہے جو خوف خدا کے تحت عدالت کی معاونت کرسکیں۔ بنچ نے کینسر اور دیگر امراض کے ماہرین کے علاوہ لائیو سٹاک، زراعت اورزرعی ادویات کے ماہرین کی فہرست طلب کی ہے۔عدالت نے قرار دیا کہ کھانا ہر شہری کی ضرورت اور مجبوری ہے، یہاں سبزیوں میں بھی زہر پایا جارہا ہے۔ ہمارا مذہب ہمیں جو حکم دیتا ہے اس پر عمل کرنے کی بجائے لوگ پیسے بنانے کے لئے حرام بیچنے سے بھی نہیں ہچکچاتے۔ سرکاری وکلا نے عدالت کو بتایا کہ فوڈ اتھارٹی مضر صحت اشیا خورد ونوش کے خلاف بھرپور کام کررہی ہے اور اس سلسلے میں اعدادو شمار آئندہ تاریخ سماعت پر پیش کر دیئے جائیں گے جس پر بنچ نے ریمارکس دیئے کہ لاہور سے باہر بھی پنجاب ہے، پورے صوبے کی رپورٹ 15روز میں پیش کی جائے، پتہ لگانے کی ضرورت ہے کہ کینسر اور دیگر خطرناک امراض میں اضافہ کیوں ہو رہا ہے اور اس میں ناقص خوراک کا عمل کس حد تک ہے۔ بیرسٹر ظفراللہ نے عدالت کو بتایا کہ کھلے دودھ کے علاوہ ڈبہ بند دودھ میں بھی کیمیائی مادے استعمال کئے جاتے ہیں۔