پاکستان میں انسانی حقوق کی صورتحال تسلی بخش نہیں : ہیومن رائٹس کمشن طالبان سے مذاکرات پر تشویش
لاہور (لیڈی رپورٹر + نیوز ایجنسیاں) انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان نے اپنی سالانہ رپورٹ میں حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ 2013ء میں فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات میں 687 افراد جاں بحق ہوئے اور جبری گمشدگیوں کے نوے واقعات رپورٹ ہوئے۔ رپورٹ کے مطابق بلوچستان سے 129 تشدد سے مسخ شدہ لاشیں برآمد ہوئیں جن کے بارے میں خیال ہے کہ یہ جبری طور پر لاپتہ ہونے والے افراد کی ہی تھیں۔ رپورٹ جاری کرتے ہوئے ایچ آر سی پی کے سیکرٹری جنرل آئی اے رحمان نے کہا دو ہزار تیرہ کی سب سے خوش آئند بات ایک جمہوری حکومت سے دوسری جمہوری حکومت تک اقتدار کی منتقلی تھی۔ انسانی حقوق کے تحفظ کے لئے حکومتی عدم دلچسپی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ انسانی حقوق کے معاملات کو پورے منظر نامے میں جگہ نہیں دی جا رہی۔ انھوں نے حکومت کے طالبان کے ساتھ مذاکرات پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ ’ہمیں ڈر اس بات کا ہے کہ طالبان کو عورتوں اور اقلیتوں کے حقوق کی قیمت پر رعایتیں دی جائیں گی۔‘ پاکستان میں انسانی حقوق کی صورتحال تسلی بخش نہیں رہی۔ پاکستان صحافیوں کے لئے بھی خطرناک ثابت ہو رہا ہے۔ سال 2013ء میں فرائض کی انجام دہی کے دوران 11صحافی جاں بحق ہوئے۔ صحافیوں پر حملے کرنے والوں کو سزا نہیں ملی۔ سال 2013ء میں 45 خود کش حملے ہو چکے ہیں جن میں 694 افراد جاں بحق ہوئے جبکہ 31 ڈرون حملوں میں 199 افراد جاں بحق ہوئے۔ کراچی میں گذشتہ سال پرتشدد واقعات میں 3 ہزار جاں بحق ہوئے ہیں اور یہ تعداد سال 2012ء سے 14فیصد زیادہ ہے۔ ایچ آر سی کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ میں 20 ہزار مقدمات زیرالتوا ہیں اور شہری حق اور انصاف کے متلاشی ہیں۔ بلوچستان میں بھی فرقہ وارانہ اور لسانی بنیاد پر ہزارہ قبیلے کے افراد کو نشانہ بنایا گیا۔ مجموعی طور پر رواں سال 209 سے زائد ہزارہ قبیلے کے افراد مختلف واقعات میں جان سے گئے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ سال ملک بھر میں 14ہزار سے زائد قتل کے مقدمات درج کئے گئے۔ 800 خواتین نے خودکشی کی جبکہ 56 خواتین کو بیٹی پیدا کرنے کی پاداش میں قتل کر دیا گیا۔ خیبر پی کے میں گذشتہ سال 24ہزار 968 والدین نے پولیو کے قطرے پلانے سے انکار کیا جبکہ 47ہزار 99 بچے پولیو ویکسین پینے سے محروم رہے۔ 1205 کو جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ 2013 میں عام نشستوں کے لئے انتخاب لڑنے والی خواتین کی شرح 2008کے مقابلے میں 218 فیصد (192کے مقابلے میں 419) زیادہ تھی۔ کراچی میں لسانی، فرقہ وارانہ اور سیاسی تشدد کی وجہ سے متعدد علاقے نوگو ایریاز بنے رہے۔ لاہور میںمسیحی رہائشی علاقے کے 100سے زائد گھروں کو نذر آتش کردیا۔ فاٹا، خضدار، ڈیرہ بگٹی، کوہلو، ہنزہ نگر اور کراچی کے علاقوں میں اندرونی نقل مکانی واقع ہوئی۔ڈھائی لاکھ سے زائد پاکستان انتہائی نامساعد حالات میں بنگلہ دیش میں پھنسے رہے۔