چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار نے خواتین کے اسکرٹ سے متعلق اپنے حالیہ بیان پر کھلی عدالت میں معذرت کر لی۔ سپریم کورٹ اسلام آباد میں ایک کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ لاہور میں کی گئی میری تقریر سے اگر کسی کی دل آزاری ہوئی ہے تو میں معذرت خواہ ہوں. مجھے اپنے کمنٹس پر افسوس ہے، میرا مقصد کسی کی دل آزاری کرنا نہیں تھا. ایک تقریب میں نے اسکرٹ کے بارے میں ونسٹن چرچل کے محاورے کی مثال دی تھی.میں عورتوں کی عزت کرتا ہوں .میں نے کسی جنس کے لیے بات نہیں کی تھی۔چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ کسی کے جذبات مجروح ہوئے ہوں تو ان کو درست کرنا چاہوں گا،میرے لئے کوئی انا کا مسئلہ نہیں اس لئے میرے بیان سے کسی عورت کو دکھ ہوا ہو تو معذرت کرتا ہوں۔یاد رہے کہ رواں ماہ کراچی میں جوڈیشل کانفرنس کے دوران چیف جسٹس نے اپنے خطاب میں سابق برطانوی وزیراعظم ونسٹن چرچل سے منسوب ایک مشہور قول کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ انھیں ہمیشہ یہ بتایا گیا ہے کہ تقریر خاتون کے سکرٹ کی طرح ہونی چاہیے جو نہ اتنی لمبی ہو کہ دلچپسی ہی نہ رہے اور نہ اتنی مختصر کہ مقصد ہی سمجھ میں نہ آئے۔چیف جسٹس کے اس بیان پر ویمنز ایکشن فورم کراچی کی طرف سے چیف جسٹس ثاقب نثار کے نام لکھے گئے ایک کھلے خط میں ان سے معذرت کرنے کے ساتھ ساتھ یہ مطالبہ بھی کیا گیا ہے کہ چیف جسٹس قانونی شعبے اور عدلیہ میں خواتین کے خلاف روز بروز بڑھتے ہوئے صنفی امتیاز اور ان شعبوں میں خواتین کی نمائندگی ضرورت سے کم ہونے کو بھی تسلیم کریں اور اس پیشے سے وابستہ خواتین کے لیے ہراس سے پاک ماحول فراہم کرنے کے لیے فوری اقدام کریں۔
میرے ذہن میں سمائے خوف کو تسلّی بخش جواب کی ضرورت
Apr 17, 2024