سپریم کورٹ نے پاناما میں آف شور کمپنیاں بنانے والے دیگر پاکستانیوں کے احتساب کی درخواستوں پر وفاق اور نیب سے جواب طلب کر لیا ہے. جمعرات کے روز جسٹس اعجاز افضل خان کی سر براہی میں دو رکنی بینچ نے درخواستوں پر سماعت کی۔ وکیل طارق اسد نے دلائل میں کہا کہ کرپشن کے خاتمے کے لیے ان تمام افراد کے خلاف کاروائی ضروری ہے جن کا نام پانامہ لیکس میں آیا ہے۔ جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دئیے کہ آمدن سے زیادہ اثاثوں کا تعین کرنا عدالت کا نہیں، نیب کا کام ہے۔ عدالت نے کہا کرپشن کا مسئلہ ایک دو افراد کے خلاف کارروائی سے حل نہیں ہو گا، کرپشن کے خاتمہ کے لیے ہمہ گیر اقدامات کی ضرورت ہے۔وکیل طارق اسد نے کہا ابتدائی مرحلے میں وفاق اور نیب کو نوٹس جاری کیا جائے، معاملہ کی تحقیقات کے لیے کمیشن تشکیل دیا جائے۔ عدالتی حکم نامہ میں کہا گیا کہ کرپشن کی عفریت سے نجات کے لیے ہمہ گیر اقدامات کی ضرورت ہے ، مقدمہ کی مزید سماعت غیرت معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی گئی .واضح رہے امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے اس کیس میں سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا اور عدالت عظمی سے درخوادست کی تھی کہ وہ پانامہ میں شامل 436افراد کے خلاف بھی کاروائی کا آغاز کرے.
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024