امریکہ کو مسئلہ کشمیر حل کرانے کے لئے بھارت پر دبائو ڈالنا چاہئے: علی گیلانی
اسلام آباد (جاوید صدیق) حریت کانفرنس کے رہنما سید علی گیلانی نے کہا ہے کہ امریکہ کو مسئلہ کشمیر حل کرانے کیلئے بھارت پر دباؤ ڈالنا چاہئے۔ محض یہ کہہ دینا کہ کشمیر کا مسئلہ حل کرنے کیلئے پاکستان اور بھارت بات چیت کریں کافی نہیں ہے۔ سرینگر سے فون پر نوائے وقت سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان بات چیت کے 150 ادوار ہو چکے ہیں لیکن کشمیر کا مسئلہ حل نہیں ہوا۔ جب تک بھارت جموں و کشمیر کے مسئلہ کو متنازعہ تسلیم نہیں کرتا اس وقت تک بات چیت بے سود ہے۔ ان سے پوچھا گیا تھا پاکستان کے آرمی چیف نے اپنے واشنگٹن کے دورہ میں مسئلہ کشمیر کے حل پر زور دیا ہے اور امریکی سیکرٹری خارجہ جان کیری سے ملاقات میں انہوں نے یہ مسئلہ حل کرانے پر زور دیا تو سید علی گیلانی نے کہا کہ آرمی چیف کے بیانات ہم دیکھتے ہیں وہ تو مسئلہ کشمیر پر واضح مؤقف رکھتے ہیں۔ لیکن بھارت کو جب تک امریکہ واضح اور دوٹوک الفاظ میں نہیں کہے گا کہ وہ یہ مسئلہ حل کرے اس وقت تک بھارت ٹس سے مس نہیں ہو گا۔ مودی حکومت تو کشمیر کے مسئلہ پر بات ہی نہیں کرتی۔ مودی تو کہتا ہے کشمیر پر ہم نے غاصبانہ قبضہ کر رکھا ہے ہمیں کیا ضرورت ہے بات چیت کی۔ حال ہی میں وزیراعظم مودی سرینگر آئے اور سفید کپڑوں میں پولیس اور سرکاری ملازمین اور کرائے کے مزدوروں پر مشتمل جلسے سے خطاب کیا لیکن کشمیر کے مسئلہ کا ذکر تک نہیں کیا۔ امریکہ اور بین الاقوامی برادری بھارت کو مجبور کر کے اس سے کشمیر کا مسئلہ حل کرا سکتے ہیں۔ مزیدبرآں علی گیلانی نے بتایا وہ مسلسل گھر پر نظر بند ہیں۔ ان کے گھر کے باہر ہر وقت پولیس موجود رہتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مجھے پروسٹیٹ کا مسئلہ ہے جس کا علاج کرا رہا ہوں۔ لیکن میں گھر میں نظربند ہوں۔ اے این این کے مطابق علی گیلانی نے مفتی محمد سعیدکے اس بیان کو شدید الفاظ میں مستردکرتے ہوئے اسے حقیقت سے کوسوں دور بتایا ہے جس میں انہوں نے 1975ء کے معاہدہ کو ایک اہم واقعہ اور بھارت کی جمہوریت کے احیاء کا ذریعہ قرار دیا ہے۔ علی گیلانی نے کہا 1975ء سے آج تک اس معاہدہ کے نتیجے میں معصوم لاکھوں کشمیریوں کا خون بہا، ہزاروں کی عصمتیں لٹ چکی،یہ اسی جمہوریت کا دین ہے کہ کشمیر ایک بڑا قید خانہ اور قبرستان بن چکا ہے۔