سپریم کورٹ نے جعلی ڈگری کیس میں جمشید دستی کی بحالی کے خلاف اور سزا کی بحالی کے لئے الیکشن کمشن کی جانب سے دائر اپیل پر جمشید دستی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی ۔ عدالتی سماعت کے موقع پرالیکشن کمشن کی جانب سے ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل پنجاب مظہر شیر اعوان نے عدالت کو آگاہ کیا کہ جمشید دستی نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 178مظفر گڑھ سے جعلی ڈگری کی بنیاد پر قومی اسمبلی کی رکنیت سے استعفٰی دیا.صوبائی الیکشن کمشن کی ہدائت پر ریجنل الیکشن کمشن ملتان نے جمشید دستی کے خلاف ٹرائل عدالت میں استغاثہ دائر کر دیا جبکہ ٹرائل عدالت نے جعلی ڈگری کا جرم ثابت ہونے پر جمشید دستی کو 3 سال قید اور 5 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی جسے ہائیکورٹ نے کالعدم قرار دے دیا. ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے عدالت سے استدعا کی کہ جمشید دستی کو ملنے والی سزا بحال کرنے کا حکم دیتے ہوئے اپیل منظور کی جائے.جس پر عدالت نے ریمارکس دئیے کہ الیکشن کمشن نے کس قانون کے تحت استغاثہ دائر کیا عدالت کو آگاہ کیا جائے,چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ جمشید دستی2008 ءکے ضمنی انتخابات میں بی اے کی شرط نہ ہونے پہ الیکشن جیت گئے اور2013 ءکے انتخابات میں بھی رکن قومی اسمبلی منتخب ہو گئے، بادی النظر میں اس اپیل کی کوئی قانونی حیثیت دکھائی نہیں دے رہی.عدالت نے جعلی ڈگری کیس میں جمشید دستی کی بریت کے خلاف اور سزا کی بحالی کے لئے الیکشن کمشن کی جانب سے دائر اپیل پر جمشید دستی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے27 جون کو جواب طلب کر لیا۔
میرے ذہن میں سمائے خوف کو تسلّی بخش جواب کی ضرورت
Apr 17, 2024