امریکہ میں ری پبلکن پارٹی کی جانب سے جاری کیے گئے منشور کے مطابق صدر منتخب ہونے کی صورت میں ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ پاکستان کو 'حساس خطے' میں بحیثیت اتحادی اپنے ساتھ رکھے گی۔ امریکی ریاست اوہائیو میں ہونے والے پارٹی کنونشن کے اختتام پر جاری کردہ منشور میں کہا گیا کہ پاکستان کے ساتھ بہتر تعلقات امریکہ کے لیے ضروری ہیں، کیونکہ وہ جنوبی ایشیا میں امریکی منصوبہ بندی کے حوالے سے ایک اہم پوزیشن رکھتا ہے۔58 صفحات پر مشتمل پارٹی منشور، جسے 'پارٹی پلیٹ فارم' کہا جاتا ہے، میں غیر متوقع طور پر پاکستان کے حوالے سے دوستانہ خیالات کا اظہار کیا گیا اور امریکہ کے ساتھ اس کے تاریخی تعلقات کو تسلیم کیا گیا۔دستاویز میں پاکستان کے ساتھ قریبی تعلقات رکھنے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا گیا، 'خطے کو طالبان سے نجات دلانے اور پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کو محفوط بنانے کے حوالے سے پاکستان، افغانستان اور امریکہ کے مفادات مشترکہ ہیں'۔منشور میں پاکستان کے جوہری پیغام کے ذکر کو میڈیا رپورٹس میں امریکہ کی جانب سے ان ہتھیاروں کی نگرانی کے حوالے سے ری پبلکن کی خواہش کے اشارے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔بعض رپورٹس میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا کہ ری پبلکنز پاکستان کے جوہری ہتھیاروں تک براہ راست امریکی رسائی چاہتے ہیں اور اگر اسلام آباد نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا، تو اس پر اسی طرح کی پابندیاں عائد کردی جائیں گی، جیسی کہ فی الوقت ایران پر عائد ہیں۔تاہم جب ری پبلکنز کے صدارتی امیدوار کے ترجمان سے رابطہ کیا تو انھوں نے ان تمام قیاس آرائیوں کو غلط قرار دیا۔ترجمان جے ڈی گورڈون کا کہنا تھا منشور میں استعمال کی گئی زبان کا مقصد پاکستان ایٹمی پروگرام کو محفوظ بنانا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ 'اس کے علاوہ مزید باتیں بے بنیاد ہیں اور پاکستانی اور ہندوستانی میڈیا میں پارٹی پلیٹ فارم کے حوالے سے غلط رپورٹنگ کی جارہی ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ منشور کا مقصد مشترکہ مفاد جیسا کہ دہشت گردی اور انسداد منشیات کے لیے باہمی اعتماد اور تعاون کے ساتھ کام کرنا ہے۔ری پبلکنز کے پارٹی پلیٹ فارم میں یہ بھی کہا گیا کہ مشرق وسطیٰ میں جاری تنازعات نے پاکستانیوں کے لیے سیکیورٹی چیلنجز پیدا کردیئے ہیں۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38