سینیٹ نے انتخابی اصلاحات کا بل منظور کر لیا جس کے بعد نواز شریف کی دوبارہ پارٹی سربراہ بننے کی راہ ہموار ہو گئی
سینیٹ کا اجلاس چیئرمین رضا ربانی کی سربراہی میں ہوا جس میں انتخابی اصلاحات کی منظوری دے دی گئی, بل کے حق میں اڑتیس ووٹ آئے جبکہ مخالفت میں سینتیس ووٹ کاسٹ ہوئے۔ ایم کیو ایم کے رکن سینیٹر عتیق نے بل کی منظوری میں فیصلہ کن کردار ادا کیا۔ ان کے ووٹ سے حکمران جماعت کا پلڑا بھاری ہو گیا اور بل کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔ پیپلزپارٹی کی جانب سے پیش کی جانے والی ترمیم مسترد کردی گئی۔ پی پی نے ترمیم پیش کی تھی کہ جو فرد رکن قومی اسمبلی بننے کا اہل نہیں وہ پارٹی کا سربراہ بھی نہیں بن سکتا تاہم اسے کثرت رائے سے مسترد کر دیا گیا ۔ انتخابی اصلاحات بل کے مطابق کسی شہری کو سیاسی جماعت سے وابستگی کا اختیار ہوگا، شہری جوسرکاری ملازمت میں نہ ہو، اسے اختیارہوگا کہ کوئی سیاسی جماعت بنائے جب کہ بل کے تحت آرٹیکل 62،63 کے تحت نااہل شخص بھی پارٹی سربراہ بن سکتا ہے اور ان آرٹیکلز کا اطلاق پارٹی سربراہ پر نہیں ہوگا۔ اتنخابی اصلاحات بل میں قائمہ کمیٹی قانون وانصاف کی ترمیم بھی منظور کرلی گئی جس کے مطابق الیکشن کمیشن 90 دن کے اندر الیکشن اخراجات کی جانچ پڑتال کرسکے گا، مقررہ وقت میں پڑتال نہ کی گئی تو جمع کرائے گئے اخراجات درست تسلیم کیے جائیں گے۔ واضح رہے کہ انتخابی اصلاحات کے بل کو قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد سیینٹ میں پیش کیا گیا تھا اور اب بل کو واپس قومی اسمبلی بھیجا جائے گا۔ بل کی منظوری سے نواز شریف کی دوبارہ پارٹی سربراہ بننے کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد نواز شریف پارٹی صدارت کے لیے بھی نااہل ہو گئے تھے۔