پاکستان کشمیریوں کی حق خود ارادیت کی حمایت جاری رکھے گا،اقوام متحدہ کشمیر میں بھارتی مظالم کی شفاف تحقیقات کرائے:وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے خبردار کیا ہے کہ اگربھارت نے ایل او سی کو پار کرنے کی کوشش کی یا پاکستان کے خلاف محدود جنگ کی پالیسی پر عملدرآمد کیا تو اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا. پاکستان کشمیریوں کی حق خود ارادیت کی حمایت جاری رکھے گا.اقوام متحدہ کشمیر میں بھارتی مظالم کی شفاف تحقیقات کرائے۔بین الاقوامی طاقتیں افغانستان میں اپنی ناکامی کا ملبہ پاکستان پر مت ڈالیں.پاکستان افغانستان کی جنگ اپنی سرزمین پر نہیں لاسکتا اور نہ ہی قربانی کا بکرا بننے کے لیے تیار ہے.طالبان کے محفوظ ٹھکانے پاکستان میں نہیں افغانستان میں موجود ہیں جو سرحد پار کرکے پاکستان میں کارروائیاں کرتے ہیں.جبکہ پاکستان نے سرحدی علاقوں سے دہشت گردوں کے ٹھکانے ختم کئے۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 72 ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ نے 70 سال میں دنیا کو کئی تنازعات سے بچایا لیکن بدقسمتی سے اقوام متحدہ کے منشور پر مکمل عمل درآمد نہیں ہوا۔وزیراعظم نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کو بھارتی ظلم و جبر کا سامنا ہے اور کشمیریوں کو ان کے حق خود ارادیت سے محروم رکھا جا رہا ہے۔ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں 7لاکھ فوجیوں کو تعینات کر رکھا ہے جو کشمیریوں کی جدو جہد آزادی کو طاقت کے ذریعے کچل رہی ہے لیکن پاکستان کشمیریوں کی حق خود ارادیت کی حمایت جاری رکھے گا۔وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ کشمیری بھارت سے آزادی کا مطالبہ کر رہے ہیں.بھارت کشمیر میں جنگی جرائم سے جنیوا کنونشن کی قراردادوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے لہذا اقوام متحدہ کشمیر میں بھارتی مظالم کی شفاف تحقیقات کرائے۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی اب ایک عالمی مسئلہ بن چکی ہے اور اسے اسی سطح پر ہی حل ہونا چاہیئے لیکن دہشت گردی کے خاتمے کے لئے ریاستی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کا خاتمہ بھی نہایت ضروری ہے۔ بھارت کشمیریوں پر پیلٹ گن کا استعمال بند کرے اور عالمی برادری بھارت کو کشمیریوں پر پیلٹ گنز کے استعمال سے روکے۔وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے فرمایا تھا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی تمام ممالک کے ساتھ دوستی پر مبنی ہو گی لیکن پاکستان کو مشرقی ہمسائے کی جانب سے شدید خطرات لاحق رہے ہیں۔ بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول اور ورکنگ بانڈری پر سیز فائر کی خلاف ورزیاں کی جاتی ہیں اور رواں برس بھارت کی جانب سے 600 سے زائد بار فائر بندی کی خلاف ورزیاں کی جا چکی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم بھارت کے ساتھ تصفیہ طلب مسائل کے حل کے لئے تیار ہیں لیکن بھارت نے پاکستان کے ساتھ مذاکرات کے تمام دروازے بند کر رکھے ہیں۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بھارت کے ساتھ سنجیدہ مذاکرات کے لئے تیار ہیں لیکن اگربھارت نے ایل او سی کو پار کرنے کی کوشش کی یا پاکستان کے خلاف ”محدود جنگ“کی پالیسی پر عملدرآمد کیا تو اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دنیا سے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے مشترکہ کوششوں کی اشد ضرورت ہے اور پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 70 ہزار جانیں دیں اور 120 ارب ڈالر لگائے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں پر کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ان کا کہنا تھا کہ طالبان کے محفوظ ٹھکانے پاکستان میں نہیں افغانستان میں موجود ہیں جہاں سے اکثر سرحد پار حملے ہوتے ہیں، جماعت الاحرار اور ٹی ٹی پی سرحد پار سے پاکستان میں حملے کرتی ہیں جبکہ پاکستان نے سرحدی علاقوں سے دہشت گردوں کے ٹھکانے ختم کئے۔ 16 سال سے جاری افغان جنگ کا حل صرف مذاکرات میں ہے، بین الاقوامی طاقتیں افغانستان میں اپنی ناکامی کا ملبہ پاکستان پر مت ڈالیں، ہم افغان جنگ کو پاکستانی سرزمین پر لڑنے کی اجازت نہیں دیں گے اور نہ ہی پاکستان قربانی کا بکرا بنے گا۔ پاکستان سے زیادہ افغانستان میں امن کا خواہاں کوئی اور ہو ہی نہیں سکتا کیونکہ افغانستان میں امن کا مطلب پاکستان میں امن ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ نائن الیون کے بعد پاکستان کی کوششوں سے القاعدہ کا خاتمہ ہوا۔وزیراعظم نے کہا کہ ہم سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی امن و سلامتی کے لیے کوششوں کو سراہتے ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ عراق اور شام میں داعش اگرچہ کمزور ہوگئی مگر دہشت گردی کے واقعات آج بھی دنیا میں جاری ہیں ۔وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ دنیا روہنگیا میں مسلمانوں کے خلاف ہونے والی ظلم اور زیادتیوں کو بھی دیکھ رہی ہے جہاں منظم طریقے سے مسلمانوں کی نسل کشی کی جارہی ہے جب کہ مشرق وسطی میں امن کے لئے مسئلہ فلسطین کا حل بھی بہت ضروری ہے جسے فوری طور پر حل ہونا چاہئے، اسرائیل کا فلسطین پر قبضہ خطے میں تشدد کا سبب بن سکتا ہے۔ یورپ کو ایک نئی سرد جنگ کا سامنا ہے جبکہ سلامتی کونسل کو زیادہ جمہوری بنانے کے لئے پر عزم ہیں۔ داعش عراق اور شام میں دہشت گردی کر رہی ہے، دنیا سے دہشت گرد تنظیموں کا خاتمہ ضروری ہے دہشت گردی ختم کرنے کے لئے وجوہات کا جاننا ضرورت ہے۔