شیخوپورہ: پولیس نے مبینہ مقابلے میں نوجوان کو مار دیا، بہنوں نے پولیس اہلکاروں کی جوتوں سے پٹائی کر دی
شیخوپورہ (نامہ نگار خصوصی) مریدکے کے گائوں ڈاہراں کے رہائشی نوجوان زاہد کو پولیس نے مبینہ مقابلے میں مار دیا۔ ورثاء کا کہنا ہے پولیس نے نوجوان زاہد کی رہائی کیلئے 20 لاکھ روپے مانگے اور انکار پر خانقاہ ڈوگراں لے جا کر مار دیا۔خانقاہ ڈوگراں میں ہونے والے مبینہ پولیس مقابلہ میں مارے جانے والے نوجوان کی نعش جب ڈسٹرکٹ ہسپتال شیخوپورہ کے ڈیڈ ہائوس پہنچی تو وہاں پر موجود مقتول کی والدہ اور بہنوں نے میڈیا کی ٹیموں کو دیکھتے ہی پولیس پارٹی پر حملہ کرکے جوتوں سے پٹائی کرڈالی۔ لیڈی پولیس کے موجود نہ ہونے پر ایس ایچ او رانا اعظم اور دیگر پولیس اہلکار خواتین سے پٹتے رہے اور خود کو بچاتے رہے۔ نوجوان زاہد کے ورثاء نعش پردھاڑیں مار مار کرروتے رہے جن کا کہناتھا وہ تحصیل مریدکے کے گائوں ڈاہراں کے رہائشی ہیں۔ سات سال قبل مقتول زاہد کا باپ وفات پاگیا اور اسکے چچائوں نے انکی اراضی پر قبضہ کر لیا۔ جب وہ اپنا حق لینے گئے تو وہاں لڑائی ہو گئی جس میں انکا چچا زاد بھائی قتل ہو گیا جس کا مقدمہ انکے بھائی فہد اور مقتول زاہد کے خلاف درج ہو گیا جس میں زاہد گرفتار ہوا اور ایک ماہ قبل عدالت نے اسکی ضمانت منظور کر لی۔ تین روز قبل ایس ایچ او تھانہ صدر شیخوپورہ رانا اعظم نے ان کے مخالفین سے ملکر زاہد کو حراست میں لے لیا اور تھانہ صدر کی حوالات میں بند کر کے اسکی زندگی کے بدلے 20لاکھ رشوت مانگی اور پھر رشوت نہ دینے پر خانقاہ ڈوگراں لے جا کر قتل کر دیا۔ دوسری طرف پولیس کے مطابق ملزم زاہد اپنے ساتھیوں کے ہمراہ خانقاہ ڈوگراں موٹروے انٹر چینج کے قریب لوٹ مار میں مصروف تھا جس کی اطلاع پولیس کو ملی تو ملزم فرار ہوگئے اور تھوڑی دور جا کر زاہد کی نعش ملی ۔ پولیس کے مطابق ملزم زاہد اپنے ساتھیوں کی فائرنگ سے ہی ہلاک ہوا۔ ڈی پی او شیخوپورہ سہیل ظفر چٹھہ کا کہناتھا کہ پنجاب پولیس پر ہاتھ اٹھانے والوں کے خلاف سخت قانونی کاروائی عمل میں لائی جائیگی۔ہلاک ہونیوالا قتل اقدام قتل ڈکیتی اور رہزنی کی وارداتوں میں پولیس کو مطلوب تھا۔ایس ایچ اوصدر رانا محمد اعظم نے 20لاکھ روپے رشوت طلب کی تھی تومجھے کو آگاہی کیوں نہیں دی۔ خبر کا خود جائزہ لونگا اور ملوث افراد کیخلاف سخت کارروائی کی جائیگی۔