آشیانہ سکیم، وزیر اعلیٰ نے بیان ریکارڈ کرادیا، نیب تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی کا کاسہ لیس نہ بنے، غیر جانبداری سے کام کرے: شہبازشریف
وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے کہا ہے کہ نیب تحریک انصاف اور پیپلزپارٹی کا کاسہ لیس نہ بنے بلکہ غیرجانبداری سے کام کرے۔ آشیانہ ہاﺅسنگ سکیم میں کوئی کرپشن یا بے ضابطگی نہیں ہوئی۔ لاہور میں نیب آفس میں بیان قلمبند کرانے کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ احتساب کے نام پر انتقام قوم قبول نہیں کرے گی۔ چیئرمین نیب سے اپیل کرتا ہوں کہ سنگین مذاق بند کیا جائے۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ قانون کی حکمرانی کیلئے نیب کے دفتر میں پیش ہونے کا فیصلہ کیا۔ تحریری جواب بھجوانے کی قانونی سہولت موجود تھی لیکن اس کا فائدہ نہیں لیا۔ نیب کورٹ نہ جاتا اور لکھ کر جواب پیش کر سکتا تھا۔ نیب میں بلایا جانا بدنیتی کے سوا کچھ نہیں۔ کمپنیوں کی نگرانی کرنا حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے اگر نہ جانا چاہتا تو نیب کے کئی فیصلوں کا سہارا لے کر پیش نہ ہوتا۔ میں نیب دفتر میں تقریباً ڈیڑھ گھنٹے تک رہا۔ نیب نے 3سوال پوچھے۔ رولز آف بزنس کے مطابق حکومت کو مختلف منصوبوں کا جائزہ لینا ہوتا ہے۔ مجھ پر قوانین کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا گیا۔ بطور وزیراعلیٰ صوبے کا انچار ج ہوں۔ حکومت کارکردگی کی بنیاد پر چلتی ہے۔ اگر کرپشن کا راستہ روکنے کیلئے حدیں پھلانگی ہیں تو ہزار مرتبہ ایسا کروں گا۔ آشیانہ غریبوں کا منصوبہ تھا۔ نیب نوٹس پر میرے خلاف بے بنیاد تشہیر کی گئی۔ اگر قوم کا پیسہ بچانا اور کرپشن کا راستہ روکنا جرم ہے تو میں یہ دوبارہ بھی کروں گا۔ ان کے پاس اس کا کوئی جواب نہیں تھا۔ آشیانہ کیلئے کم بولی دینے والے کو ٹھیکہ دیا گیا۔ مشرف دور میں پرویز الٰہی وزیراعلیٰ تھے۔ اس دور میں بغیر ٹینڈر کے چنیوٹ آئرن کا منصوبہ دیا گیا۔ نیب سے پوچھا کہ کیا آپ نے خیبر پی کے اور سندھ سے پوچھا کہ کمپنیاں کیوں بنائیں۔ آشیانہ قائداعظم سکیم کے تحت 1700 گھر بنانے کا ٹارگٹ دیا گیا۔ قانون کے تحت صوبائی حکومتیں کمپنیاں بنا سکتی ہیں۔ کم لاگت ہاﺅسنگ سوسائٹی کیلئے پنجاب لینڈ اتھارٹی بنائی گئی۔ گھر بنانے کیلئے 400 روپے فی مربع فٹ بولی منظور کی گئی۔ چیئرمین نیب نے 56 کمپنیوں کا ریکارڈ منگوا لیا۔ چیف جسٹس منصور علی شاہ نے پرویز الٰہی کے منصوبے کو فراڈ قرار دیا۔ نیب نے ہائیکورٹ فیصلے کے باوجود پرویز مشرف کے سیکرٹری ارشد وحید کو کلین چٹ دی۔ بغیر بولی چنیوٹ کا خزانہ دیا گیا۔ ارشد وحید کو 8 فیصد شیئرز دیئے گئے۔ رائے ونڈ روڈ کا کیس دوبارہ کھول دیا گیا مگر چنیوٹ کو نہیں دیا گیا۔ محکمانہ کارکردگی کی بنیاد بھی حکومتیں ہی ہوتی ہیں۔ مجھے کہا گیا کہ غیرقانونی حق استعمال کرتے ہوئے رائے ونڈ روڈ کیس 2014ءمیں بند کردیا گیا تھا۔ گورنر سٹیٹ بینک طارق باجوہ کی کمیٹی بنائی۔ آشیانہ ہاﺅسنگ سکیم میں یتیم اور بے سہارا بچے رہتے ہیں۔ چودھری لطیف کا معاہدہ سڑکوں اور انفراسٹرکچر پر تھا۔ میں 2014ءمیں آشیانہ اقبال گیا انکوائری میں یہ باتیں ثابت ہوگئیں۔ جنرل کیانی کا زمانہ تھا۔ انہوں نے انجینئرز سے زمین واپس دلوائی۔ میں نے سی ای او کو فوراً معطل کیا اور کہا کہ ایل ڈی اے اس کو دیکھے۔ آشیانہ قائداعظم کی فنڈنگ پنجاب بینک نے کی۔ بینکوں میں امیر آدمی کے سوا کسی غریب کی کوئی شنوائی نہیں۔