یہ آپ نے بہت بڑا لفظ بول دیاہے کیاآئین کے مطابق صدر مملکت کسی کا نام مسترد کرسکتے ہیں ؟کیا صدر مملکت ایڈوائس کو مسترد کرنے کا اختیارکھتے ہیں ؟ ، چیف جسٹس
اسلام آباد :سپریم کورٹ نے پراسکیوٹر جنرل نیب کی تعیناتی نہ ہونے پہ حکومت سےمنگل تک تحریری جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت بدھ تک ملتوی کردی ہے ۔پیر کو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں عدالت عظمی کے تین رکنی بینچ نے پراسکیوٹر جنرل نیب کی تعیناتی سے متعلق کیس کی سماعت کی، عدالتی طلبی پروفاقی سیکرٹری قانون کرامت حسین نیازی نے عدالت میں پیش ہوکرموقف اپنایا کہ چیئرمین نیب سے ملکر معاملہ حل کرنے کی کوشش کرونگاکیونکہ چیئرمین نیب نے پینل کے ناموں کو مسترد کر دیا ہے. جس پر چیف جسٹس نے کہاکہ بطور سیکرٹری قانون آپکا کردار پل کا ہے ہمیں آج کے دن نوٹیفکیشن جاری کرنے کا بتایا گیا تھا، چیف جسٹس نے کہاکہ ابھی تک پراسکیوٹرجنرل نیب کی تعیناتی کانوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا کئی مقدمات میں نیب کووقت کا سامنا ہوتا ہے حکومت کو ان معاملات کا ادراک ہونا چاہیے چیف جسٹس نے کہاکہ دیکھیں گے صدرنے کس اختیار کے تحت نئے نام تجویز کیے، سیکرٹری قانون نے کہاکہ انکا کردار محدود ہے جس پر چیف جسٹس نے کہاکہ ہمیں پتہ ہے آپ فیصلہ ساز نہیں نیب پراسیکیوٹر کی تقرری حکومت نے کرنی ہے چیف جسٹس نے کہا اگر نیب پراسیکیوٹر حکومت نہیں کرے گی تو ہمیں دیکھنا ہوگا ۔سماعت کی ابتدا میں عدالت نے سیکرٹری قانون کو صدر کی ایڈوائس اور وزیراعظم کی تجاویز سمیت طلب کیاتھا ۔ اس دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل راناوقار نے عدالت کو آگا ہ کیا تھا کہ صدر مملکت نے 5 ناموں کی سمری مستردکردی ہے صدر مملکت نے وقار حسن میر، چوہدری محمد رمضان، نجیب فیصل چوہدری کے نام تجویز کیے ،میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر مملکت کے بھیجے گئے تین نام چیئر مین نیب کی طرف سے مسترد کردئیے گئے ہیں ، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ صدر مملکت وزیر اعظم کی ایڈوائس کے پابند ہیں وہ وزیراعظم کے بھیجے گئے نام کیسے مسترد کرسکتے ہیں، رانا وقار نے کہاکہ صدر مملکت چئیرمین کی مشاورت سے نام منتخب کرسکتے ہیں. لیکن اس مرتبہ پراسیکیوٹر جنرل کے نام کی نامزدگیاں چئیرمین نیب نے کی ہیں جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیاکہ کیا صدر مملکت نے نام مسترد کرنے کی وجوہات دی ہیں. رانا وقار نے کہاکہ چئیرمین کے بھیجے گئے 2 ناموں کی عمریں 65سالوں سے زیادہ ہیں لگتاہے. معاملہ ڈیڈ لاک کی طرف چلاگیاہے جس پر چیف جسٹس نے کہاکہ یہ آپ نے بہت بڑا لفظ بول دیاہے. کیاآئین کے مطابق صدر مملکت کسی کا نام مسترد کرسکتے ہیں ؟کیا صدر مملکت ایڈوائس کو مسترد کرنے کا اختیارکھتے ہیں ؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ صدر مملکت کے پاس نام مسترد کرنے کااختیار نہیں تاہم صدر مملکت سمری زیرغور لانے کے لیے معاملہ وزیراعظم کو بھجوا سکتے ہیں چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا صدر مملکت اپنی اتھارٹی سے آگاہ ہیں ؟اس دوران ایڈیشنل پراسیکیوٹر نیب عمران الحق نے کہاکہ عدالت عظمی کے جج جسٹس گلزاراحمد کوپراسیکیوٹر جنرل کی تقرری ایک ہفتے میں کروانے کی یقین دہانی کروائی گئی تھی۔ عدالت نے کیس کی سماعت 24جنوری تک ملتوی کرتے ہوئے پراسکیوٹر نیب کی تعیناتی نہ ہونے پر حکومت سے تحریری جواب طلب کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ منگل تک تحریری جواب جمع کروایا جائے۔