احتساب عدالت: اسحاق ڈار کے وارنٹ، اثاثے منجمد:ٍ نواز شریف فیملی کو جائیداد بیچنے سے روک دیا گیا
اسلام آباد+ لاہور (نامہ نگار+ خصوصی رپورٹر+ سٹاف رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) اسلام آباد کی احتساب عدالت نے ناجائز اثاثہ جات ریفرنس میں وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے اور ایک شخصی ضمانت اور 10 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے25 ستمبرکو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کی ہدایت کی ہے۔ عدالت نے نیب حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ اسحاق ڈار کی آئندہ پیشی پر موجودگی کو یقینی بنائیں۔ شریف خاندان کے بعد سپریم کورٹ کے حکم پر دائر آمدن سے زائد اثاثہ جات بنانے کے ریفرنس میں وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار بھی احتساب عدالت میں پیش نہیں ہوئے‘ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سماعت کا آغاز کیا تو نیب حکام نے عدالت کی طرف سے اسحاق ڈار کی پیشی کے حوالے سے جاری کئے گئے سمن کی تعمیلی رپورٹ پیش کی۔ اسحاق ڈار کے بجائے ان کے پروٹوکول آفیسر فضل داد عدالت میں پیش ہوئے۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ اسحاق ڈار بیرون ملک ہیں اور مصروفیات کے باعث عدالت میں پیش نہیں ہوسکتے، جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ اگر کسی سرکاری کام کے لئے انہیں بیرون ملک جانا تھا تو عدالت کو پیشگی اطلاع دی جانی چاہئے تھی۔ عدالت نے استفسار کیا کہ وہ کب تک وطن واپس آئیں گے اور ان کی ذاتی مصروفیات کیا ہیں جس پر پرٹوکول آفیسر نے بتایا کہ انہیں اس کا علم نہیں، تاہم عدالت نے ان کا موقف مسترد کرتے ہوئے قرار دیا کہ اگر وزیر خزانہ اسحق ڈار آئندہ کی سماعت میں عدالت میں پیش نہیں ہوئے تو ان کے نا قابل ضمانت وارنٹ جاری کئے جائیں گے۔ بدھ کی صبح میڈیا کو اس کیس کی کوریج کے سلسلے میں کمرہ عدالت میں داخل ہونے سے روک دیا گیا تھا۔ عدالت کے قائم مقام رجسٹرار نے اس معاملے کا نوٹس لیا اور کہا کہ رپورٹرز کو عدالتی کارروائی کی کوریج کرنے کی اجازت ہے تاہم وہ آنکھیں نیچی کر کے رپورٹنگ کریں کیونکہ جج کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالنا بھی توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے۔ نیب نے اسحاق ڈار کے وارنٹ گرفتاری دفتر خارجہ کو ارسال کر دئیے۔ ذرائع کے مطابق وارنٹ گرفتاری لندن میں اسحاق ڈار کی رہائش گاہ کے باہر چسپاں کئے جائیں گے۔ دریں اثناءنیب لاہور کی ٹیم نے اسلام آباد میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے گھر پر چھاپہ مارا اور موجود ملازمین سے پوچھ گچھ کی۔ ذرائع کے مطابق نیب کی دو رکنی ٹیم نے اسحاق ڈار کے گھر کی تلاشی لی۔ علاوہ ازیں وزیر خزانہ نے نیب ریفرنس پر ضمانت قبل ازگرفتاری لینے کا فیصلہ کیا ہے‘ وزیر خزانہ کے وکیل ان کی غیرحاضری میں ضمانت کی درخواست دائر کریں گے۔ ذرائع کے مطابق درخواست کے فیصلے کے بعد اسحاق ڈار فیصلہ کریں گے کہ وہ پاکستان آئیں گے یا نہیں۔ درخواست ضمانت مسترد ہونے پر اسحاق ڈار وزارت سے مستعفی ہو جائیں گے۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے فیصلہ کر لیا۔ مسلم لیگ (ن) کے ذرائع نے بتایا کہ اسحاق ڈار نے نیب ریفرنس کا احتساب عدالت میں سامنا کرنے کا فیصلہ کیا تو پھر ضمانت قبل از گرفتاری کروائیں گے۔ علاوہ ازیں نیب لاہور نے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی تمام جائیداد فروخت کرنے پر پابندی عائد کر دی اس حوالے سے ڈی جی ایل ڈی کو آگاہ کیا گیا جبکہ اسحاق ڈار کے تمام بینک اکاﺅنٹس منجمد کر دئیے گئے۔ اس حوالے سے نیب نے سٹیٹ بینک اور مختلف نجی بینک کو ہدایات جاری کر دی ہیں۔ نامہ نگار کے مطابق نیب ٹیم نے وزیر خزانہ کی رہائش گاہ جاکر اسلام آباد کی احتساب عدالت کی طرف نیب ریفرنس میں اسحاق ڈار کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کے احکامات اور 25 ستمبر کو طلبی کے تعمیلی سمن وصول کرائے۔ اس موقع پر ملازمین نے نیب ٹیم کے تفتیشی افسر کی فون پر کسی سے بات کرائی‘ ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے تفتیشی افسر نے کہا کہ ہم قانون کے مطابق کارروائی کر رہے ہیں‘ ملازمین نے نیب کی ٹیم کو بتایا کہ اسحاق ڈار گھر پر موجود نہیں ہیں وہ بیرون ملک ہیں۔ ذرائع کے مطابق نیب کی ٹیم مسنٹر انکلیو جانے سے پہلے تھانہ سیکرٹریٹ گئی۔ ترجمان نیب نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی رہائش گاہ پر چھاپے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیب کی ٹیم کی طرف سے اسحاق ڈار کی رہائش گاہ پر کوئی چھاپہ نہیں مارا گیا نیب کی ٹیم نے قانون کے مطابق کارروائی کرتے ہوئے سمن کی تعمیل کرائی۔ انہوں نے کہاکہ میڈیا سے درخواست ہے کہ غیرمصدقہ خبریں جاری نہ کرے۔ علاوہ ازیں نیب نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو بھی جائیداد کی منتقلی یا فروخت سے روک دیا۔ ذرائع کے مطابق نیب لاہور کی طرف سے نواز شریف کو 18ستمبر کو نیب آرڈیننس 99کے سیکشن 23کے تحت خط لکھا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی خلاف ورزی سیکشن 23کی ذیلی شق اے کے تحت قابل سزا ہے۔ نیب لاہور نے مریم نواز‘ حسن نواز اور حسین نواز کو بھی خطوط بھجوا دیئے۔ شریف خاندان کو خطوط ایوان فیلڈ ریفرنس کے حوالے سے جاری کئے گئے۔ نیب خطوط ڈی جی نیب لاہور کی منظوری سے جاری کئے گئے۔ نجی ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ نواز شریف‘ حسن‘ حسین‘ مریم اور کیپٹن (ر) صفدر کے اثاثے منجمد کر دیئے گئے ہیں۔ نیب نے تمام بنکوں ڈویلپمنٹ اتھارٹیز اور کمشنرز کو خطوط ارسال کر دیئے ۔ شریف فیملی کے اکا¶نٹس سے رقوم کی منتقلی روکنے کےلئے بنکوں کو خط لکھا گیا۔ شریف فیملی کے نام جائیداد کی منتقلی روکنے کےلئے ڈپٹی کمشنرز کو خط لکھا گیا‘ گاڑیوں کی ٹرانسفر روکنے کےلئے محکمہ ایکسائز کوخط لکھا گیا۔ خط میں کہا گیا ہے کہ اثاثے ٹرانسفر کرنے والے کو 3سال قید ہو سکتی ہے۔
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ آف پاکستان میں قومی احتساب بیورو (نیب) نے حدیبیہ پیپرملز کیس کو دوبارہ کھولنے کیلئے اپیل دائر کردی ہے۔ بدھ کولاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف دائر اپیل میں سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف، وزیراعلٰی میاں شہبازشریف اور حمزہ شہباز کو فریق بناےا گےا ہے، پانامہ پیپرز لیکس فیصلے پر نظر ثانی کی درخواستوں پر سماعت نمٹاتے ہوئے عدالت عظمیٰ نے نیب کو ایک ہفتے میں حدیبیہ پیپرز ملز کیس کھولنے کی ہدایت کی تھی۔اپیل میں موقف اختےار کےا گےا ہے کہ پانامہ کیس کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ میں نئے شواہد سامنے آئے ہیں جن کی تحقیقات ضرور ی ہیں ، ان شواہد کی روشنی میں نیب حدیبیہ پیپرز ملز کیس میں اپیل دائرکرنے سے متعلق اپنی قانونی ذمہ داریاں پوری کئے بغیر نہیں رہ سکتا۔ نیب کے مطابق ہائیکورٹ کا فیصلہ خلافِ قانون ہے اوراس طرح کے کسی حکم پرعملدرآمد ممکن نہیں، اس لئے استدعا ہے کہ 11 مارچ 2014ءکو لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف نیب کی جانب سے دائر اپیل منظور کی جائے تاکہ لاہور ہائیکورٹ کے اس فیصلے کی صحت، قانونی پہلوﺅں اوراس کے حدود واختیار کاجائزہ لیا جا سکے۔ اس طرح انصاف کے تقاضے پورے کرنے کیلئے اس فیصلے کوکالعدم قرار دیا۔ درخواست میں مزید استدعا کی گئی ہے کہ عدالت عظمیٰ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف کارروائی کرے جس میں عدالت عالیہ کے دو ججوں کے درمیان اس کیس پر فیصلہ ٹائی ہوا تھا اور تیسرے ریفری جج نے کیس ختم کرنے کا کہا تھا۔ نیب کی جانب سے مزید کہا گیا کہ اس معاملے میں کچھ چیزیں ضروری ہے جن کی نیب تحقیقات کرنا چاہتا ہے۔ معتبر ذرائع کے مطابق عدالت عظمیٰ نے نیب کی جانب سے دائر حدیبیہ پیپرملزکیس دوبارہ کھولنے کی اپیل سماعت کےلئے منظور کرتے ہوئے ابتدائی سماعت کیلئے مقرر کرنے کی ہدایت کردی ہے۔ عدالت عظمیٰ نے نیب اپیل کو نمبر الاٹ کرتے ہوئے فکسیشن برانچ کو بھجوا دی ہے تاہم نیب کی اپیل پرکوئی اعتراض عائد نہیں کیا گیا، سپریم کورٹ رولز 1980ءکے مطابق اپیل کی سماعت کے لیئے بنچ کی تشکیل کا فیصلہ چیف جسٹس کریں گے۔ واضح رہے کہ نیب پاناما کیس کے فیصلے کی روشنی میں شریف خاندان اور اسحاق ڈار کے خلاف ریفرنسز دائر کر چکا ہے جس کی سماعت بھی شروع کردی گئی ہے تاہم شریف خاندان کے افراد کی جانب سے عدم پیشی پراحتساب عدالت نے ان کو دوبارہ طلبی کا نوٹس جاری کر دیا ہے۔ دریں اثناءاحتساب عدالت نے اثاثہ جات ریفرنس میں عدم پیشی پر وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے بھی قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے ہیں اس طرح نیب لاہور نے ان کے بینک اکاﺅنٹس منجمد کرنے کے لیے بینکوں کو خط بھی لکھ دیا ہے۔ آئی این پی کے مطابق عدالت عظمیٰ نے اپیل ابتدائی سماعت کےلئے منظور کرتے ہوئے اسے نمبر بھی لگا دیا ہے اور جلد سماعت کےلئے مقرر کئے جانے کا امکان ہے۔ نیب کی اپیل میں نواز شریف، شہبازشریف، حسین نواز، حمزہ شہباز، عباس شریف (مرحوم)، صاحبہ عباس، شمیم اختر، مریم نواز، وفاق اور احتساب عدالت کو فریق بنایا گیا ہے۔