رحیم یار خان :وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ اقتدارآنی جانی چیز ہے لہذا عوام کاخیال رکھناچاہیے یہ عوام کی امانت ہے اس میں خیانت نہیں کرنی چاہیے لیکن فائدے کے لیے اقتدارمیں آنے والے اپنی عاقبت خراب کررہے ہیں.وزیراعظم صحت کارڈ پروگرام ان غریب اور محروم لوگوں کے لئے ہے جو اپنا علاج معالجہ خود نہیں کروا سکتے. غریب مریضوں علاج کے لئے تین لاکھ روپے سے زیادہ خرچہ آیا تو بیت المال سے مدد کی جائے گی . گذشتہ دور حکومت میں ہم نے گردوں کے علاج کے لئے خصوصی مہم چلائی تھی،پورے ملک کے لئے ڈائیلاسز پروگرام کو پھیلایا تھا. کاش ایسی چیزیں جاری رکھی جائیں جیسے ہی میں گیا یہ پروگرام بھی ختم ہو گیا، پھر کسی نے کوئی پرواہ نہیں کی. کیا ارباب اختیار کو کبھی اس بات کا خیال نہیں آتا کہ پاکستان میں بھی ایک ایسا غریب طبقہ بستا ہے .جس کے بیٹے کو خدانخواستہ کینسر ہو جائے، کہاں سے وہ اپنے بیٹے کے علاج کے لئے پیسہ لائے . یہاں اربوں کھربوں ضائع ہوتے ہیں اور ایسے منصوبوں پر لگتے ہیں جن کا براہ راست عوام کو فائدہ بھی نہیں پہنچتا .اس کے بعد اس میں کمیشن کھائے جاتے ہیں. اس میںکک بیکس لیے جاتے ہیں اپنی جیبوں میں جاتے ہیں اور عوام پر پیسہ خرچ نہیں کیا جاتا،موٹروے مسلم لیگ(ن)نے ہی بنائی. کسی اورپارٹی سے کیوں نہیں پوچھا جاتا. انہوں نے موٹروے کیوں نہیں بائی، بلوچستان میں بھی اقتصادی انقلاب برپا ہورہا ہے.ہماری حکومت نے ہی ریلوے کو اپ گریڈ کیا . پی آئی اے کو بھی اس کے پیروں پر کھڑا کرنے کے لئے اقدامات کئے جارہے ہیں.کراچی کے حالات بھی ہماری حکومت نے ٹھیک کئے اورہم نے ہی دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن جنگ کی جب کہ بہت جلد قوم کو اس ناسور سے نجات مل جائے گی . 2018 لوڈشیڈنگ کے خاتمے کا سال ہے ، لوگوں کو بجلی سستی بھی ملے گی. آج ملک بھر میں پیٹرول اورڈیزل کی قیمتیں کم ہیں جب پاکستان اسٹاک مارکیٹ کا شمار دنیا کی 5 بہترین مارکیٹوں میں ہوتا ہے۔ان خیالات کا اظہار وزیراعظم میاں محمد نوازشریف نے رحیم یار خان میں وزیراعظم صحت کارڈ پروگرام کے اجراءکی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر وزیراعظم نے مستحق افراد میں صحت کارڈ بھی تقسیم کئے جبکہ تقریب میں وزیر مملکت برائے صحت سائرہ افضل تارڑ، صوبائی وزیر خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا، صوبائی مشیر صحت خواجہ سلمان رفیق، مریم نواز شریف، میاں منیر احمد، ارکان قومی اسمبلی سردار ارشد خان لغاری، میاں امتیاز احمد، مخدوم خسرو بختیار، شیخ فیاض الدین، ن لیگی رہنما چوہدری جعفر اقبال گجر، بیگم عشر اشرف، ارکان صوبائی اسمبلی اور معززین علاقہ کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ وزیراعظم صحت پروگرام دسمبر 2015ءمیں شروع ہواتھا۔ پروگرام شروع ہوئے 10 ماہ ہو گئے ہیں اور کئی اضلاع میں کام شروع ہو چکا ہے۔ یہ پورے ملک میں پروگرام پھیل رہا ہے۔ آج رحیم یار خان میں اڑھائی لاکھ خاندان رجسٹرڈ ہو رہے ہیں۔ یہ پروگرام ان غریب اور محروم لوگوں کے لئے ہے جو اپنا علاج معالجہ خود نہیں کروا سکتے۔ ان میں اتنی سکت نہیں۔ اتنے وسائل نہیں کہ وہ اپنا اپنے ماں باپ اور بچوں کا علاج کروا سکیں۔ اس لئے اکثر ان کو قرض لینا پڑتا ہے۔ قرض لیتے ہیں. پھر قرض ادا کرنے کی سکت نہیں ہوتی لیکن اپنے بچوں اور ماں باپ کی جان بچانا بھی فرض سمجھتے ہیں۔ کئی اپنا مکان اور جائیداد بیچ دیتے ہیں لیکن علاج کے لئے ان کو پیسے میسر نہیں ہوتے یہ پاکستان کے غریب لوگوں کے لئے بڑا مسئلہ ہے۔ اس مسئلہ کا ادراک ہمیں بڑی مدت سے ہے۔ گذشتہ دور حکومت میں ہم نے گردوں کے علاج کے لئے خصوصی مہم چلائی تھی۔ پورے ملک کے لئے ڈائیلاسز پروگرام کو پھیلایا تھا۔ کاش ایسی چیزیں جاری رکھی جائیں جیسے ہی میں گیا یہ پروگرام بھی ختم ہو گیا۔ پھر کسی نے کوئی پرواہ نہیں کی۔ کیا ارباب اختیار کو کبھی اس بات کا خیال نہیں آتا کہ پاکستان میں بھی ایک ایسا غریب طبقہ بستا ہے .جس کے بیٹے کو خدانخواستہ کینسر ہو جائے، کہاں سے وہ اپنے بیٹے کے علاج کے لئے پیسہ لائے گا۔ کینسر کے کئی امراض ایسے ہیں جو ٹھیک ہو جاتے ہیں مگر لوگوں کے پاس پیسے نہیں ہوتے۔ ان کا کہنا تھا کہ ارباب اقتدار اور ان لوگوں کو جنہیں اللہ تعالیٰ نے وسائل دیئے ہیں۔ ان کا فرض بنتا ہے کہ وہ اس طرف ضرور دیکھیں کہ اللہ کی مخلوق کے لئے کیا کیا جائے۔ اس کو اس طرح کی مصیبت سے نکالنے کے کیا بندوبست اور اہتمام کیا جائے۔ یہاں اربوں کھربوں ضائع ہوتے ہیں اور ایسے منصوبوں پر لگتے ہیں. جن کا براہ راست عوام کو فائدہ بھی نہیں پہنچتا اس کے بعد اس میں کمیشن کھائے جاتے ہیں اس میںکک بیکس لیے جاتے ہیں اپنی جیبوں میں جاتے ہیں اور عوام پر پیسہ خرچ نہیں کیا جاتا .ماضی میں ہم نے روایت دیکھی ہے اور ہم نے ایسے بھی منصوبے دیکھے ہیں. سو سو ارب روپے کے منصوبے اور کبھی ختم ہونے کا نام نہیں لیتے ،بیس بیس تیس تیس سال مکمل ہونے میں لگ جاتے ہیں .عوام کے خون پیسنے کی کمائی کو ضائع کیا جاتا ہے .اس طرح اگر پیسہ ضائع کرنا ہے تو میں سمجھتا ہوں اقتدار میں آنے والے اپنی عاقبت خراب کر رہے ہیں. اس سے بڑا گنا کبیرہ کیا ہو سکتا ہے کہ امانت میں خیانت کریں اور عوام تک اس کا حق نہ پہنچائیں کس کی طرف غریب لوگ دیکھیں۔سوات میں ہم نے کڈنی سینٹر بنایا ہے .جس کا نام نواز شریف کڈنی سینٹر رکھا گیا ہے. ایک سال قبل میں وہاں گیا وہاں غریب بچے،بوڑھے اور عورتیں تھیں. ان کا گردوں کا مفت ڈائیلائسز ہو رہا تھا.مجھے انہوں نے کہا کہ نواز شریف صاحب ہمارا ڈائیلائسز ہو رہا ہے .ہم بہت خوش ہیں. یہ دیکھیں میرا 32 سالہ نوجوان بیٹا ہے اس کو گردوں کی بیماری ہے .اس کے دونوں گردے فیل ہو گئے ہیں. اب اس کا علاج ہو رہا ہے اور ہمیں امید ہو گئی ہے کہ ہمارا جوان بیٹا بچ جائے گا .اس کے پاس ہسپتال تک آنے کے لیے کرائے کے پیسے نہیں ان کا کہنا تھا کہ حکمران آتے س ہیں چلے جاتے ہیں سدا کسی نے نہیں رہنا .سب کو اس کا خیال کرنا چاہیے. پاکستان میں ایسی بیماریاں ہیں جو ترقی یافتہ ملکوں میں کم ہیں اس پروگرام کی کامیابی کے لیے سائرہ افضل تارڑ اور مریم نواز نے ڈیڑھ سال کام کیا اور اسحاق ڈار کا شکر گزار ہوں. جنہوں نے فنڈز دیئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اس مقصد کے لیے اگر ملک کا آدھا بجٹ بھی خرچ کرنا پڑے تو کرنا چاہیے .لیکن غریبوں کو اس مصیبت سے ضرور نجات دلانی چاہیے .اس مقصد کے لیے بہت سارے لوگ کام کررہے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ موٹروے مسلم لیگ(ن)نے ہی بنائی.کسی اورپارٹی سے کیوں نہیں پوچھا جاتا. انہوں نے موٹروے کیوں نہیں بائی اورہم اسے اب لاہور سے کراچی تک بنارہے جبکہ بلوچستان میں بھی اقتصادی انقلاب برپا ہورہا ہے.ہماری حکومت نے ہی ریلوے کو اپ گریڈ کیا جب کہ پی آئی اے کو بھی اس کے پیروں پر کھڑا کرنے کے لئے اقدامات کئے جارہے ہیں.کراچی کے حالات بھی ہماری حکومت نے ٹھیک کئے اورہم نے ہی دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن جنگ کی جب کہ بہت جلد قوم کو اس ناسور سے نجات مل جائے گی ،دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فوج اورپولیس کے جوانوں اورافسروں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ جب مسلم لیگ (ن)کی حکومت آئی تو لوڈ شیڈنگ کا کیا حال تھا لیکن 2018 لوڈشیڈنگ کے خاتمے کا سال ہے جب کہ لوگوں کو بجلی سستی بھی ملے گی. آج ملک بھر میں پیٹرول اورڈیزل کی قیمتیں کم ہیں جب پاکستان اسٹاک مارکیٹ کا شمار دنیا کی 5 بہترین مارکیٹوں میں ہوتا ہے۔
بانی تحریکِ انصاف کو "جیل کی حقیقت" سمجھانے کی کوشش۔
Apr 19, 2024