بجلی کی قیمت میں 30 پیسے یونٹ اضافہ‘ صارفین پر ماہانہ چار ارب کا بوجھ
اسلام آباد(خبرنگار+ آئی این پی) حکومت نے انتہائی خاموشی سے سرچارج لگا کے بجلی کی قیمت میں 30پیسے فی یونٹ اضافہ کردیا ہے، صارفین پر ہر ماہ 4ارب روپے کا اضافی بوجھ ڈال دیا گیا، کراچی کے علاوہ ملک بھر کے صارفین اس سے متاثر ہوں گے، دوہفتے قبل وزارت پانی وبجلی نے نوٹیفکیشن جاری کیا جسے میڈیا سے چھپا کررکھا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے بجلی کی قیمتوں میں اضافہ آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط حاصل کرنے کی خاطر کیا گیا۔واضح رہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے ایکولائزیشن سرچارج پہلے ہی کالعدم قراردے رکھا ہے،وزارت پانی وبجلی کے ترجمان ظفر یاب کی طر ف سے جاری وضاحت میں کہا گیا ہے کہ حکومت کے طرف سے لگائے جانے والے سرچارج سے صارفین پر کوئی بوجھ نہیں پڑے گا کیونکہ نیپرا نے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں 29پیسے فی یونٹ بجلی کی قیمت میں کمی کی ہے جبکہ حکومت نے بھی 29پیسے فی یونٹ بجلی کی قیمت میں اضافہ کیا ہے،اور اس طرح صارفین پر کوئی اثر نہیں پڑا، مگرحقیقت یہ ہے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ جوصرف ایک ماہ کے لئے ہوتا ہے کا فائدہ صارفین تک نہ پہنچایا گیا بلکہ آئندہ کے مہینوں کے لئے فی یونٹ 30پیسے مسلسل بوجھ صارفین کو برداشت کرنا پڑے گا۔آئی این پی کے مطابق نرخ بڑھانے سے 147 ارب روپے کی آمدنی ہوگی جس سے دبئی میں 29 اکتوبر کو آئی ایم ایف سے معطل ہوئے مذاکرات کو بحال کرنے میں مدد ملے گی۔ذرائع نے بتایا یہ اضافہ وزرات پانی و بجلی نے ایکولائزر سرچارج کی مد میں کیا ہے ، نیپرانے بنیادی نرخوں میں اضافہ قانونی اور تکنیکی بنیادوں پر مسترد کردیا تھا یہ اضافہ آئندہ ماہ کے بلوں سے وصول کیا جائے گا ، اس کا 16 اکتوبر سے اطلاق ہوگا۔،ایک سینئر بیوروکریٹ نے بتایا وزارت نے 43 پیسے کے اضافے کی سمری بھیجی تھی۔
بجلی مہنگی