وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار نے پانامہ فیصلے پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ کیس ابھی ختم نہیں ہوا۔ کیس ابھی عدالت میں ہے، فیصلے پر عجیب منطقیں پیش کی جا رہی ہیں۔ لوگ خواہشات اور سیاسی مقاصد کیلئے عجیب منطقیں پیش کر رہے ہیں۔ فیصلے پر تبصرہ کیلئے مزید عدالتیں نہیں لگانی چاہئیں۔ عدالتی فیصلہ سیاست کی بھینٹ نہیں چڑھنا چاہئے۔ پانامہ کیس پر متفقہ فیصلہ ہے دو تین کا تاثر درست نہیں۔ ہر جج اپنے نکتہ نظر کا حق رکھتا ہے۔ یہ قیامت کی نشانی ہے کہ زرداری صادق اور امین پر لیکچر دیں۔ دو ججز نے اختلاف رائے ضرور کیا۔ علیحدہ رائے ضرور دی عدالتی فیصلے کو طرح طرح کے معنی پہنائے جا رہے ہیں۔ عدالتوں پر عدالتیں لگ رہی ہیں۔ انہوں نے کہا جے آئی ٹی بنانے میں پانچوں ججز کے دستخط موجود ہیں۔ ابھی فیصلہ عدالت میں ہے، مزید تفتیش کیلئے جے آئی ٹی بنائی گئی ہے۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ سب کو قابل قبول ہونا چاہئے۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے کہ ایک جے آئی ٹی بنے اور اس میں ایم آئی اور آئی ایس آئی کی نمائندگی ہو۔ وزیراعظم کے ساتھ میٹنگ میں ساتھیوں نے اپنی اپنی رائے دی۔ ہمیں ہر فیصلہ قبول ہے، ہم آج بھی اس بات پر قائم ہیں، آئین اور قانون پر رحم کھائیں معاملے کا حل سپریم کورٹ پر چھوڑ دیں۔ انہوں نے کہا وزیراعظم اور ان کی لیگل ٹیم کا مؤقف ہے کہ ان کے والد کے پاس اثاثے ہیں۔ یقیناً قیامت کی نشانی ہے کہ آرٹیکل باسٹھ تریسٹھ پر آصف زرداری لوگوں کو سرٹیفکیٹ دیں۔ سوئس عدالتوں سے سزا یافتہ آج ہمیں لیکچر دے رہے ہیں۔ عدالتی فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ الزام لگانے والوں کے ثبوت ناکافی تھے۔ نواز شریف کے حوالے سے الٹی گنگا بہائی گئی کہ ثبوت آپ کو دینے ہیں۔ یہ کرپشن کیس نہیں، کیس یہ ہے کہ کچھ فلیٹس لندن میں وزیراعظم کی فیملی نے خریدے، پیسہ کہاں سے آیا، شریف فیملی کا کورٹ میں مؤقف رہا ہے کہ 70 کی دہائی میں ان کے پاس پیسے تھے جب وہ حکومت میں نہیں تھے۔ یہ کوٹیکنا، ڈائمنڈ ہار اور ساٹھ ملین ڈالرز کا کرپشن کیس نہیں ہے۔ وزیراعظم نے خود کو اور اپنے خاندان کو عدالت کے سامنے پیش کیا۔ چیونٹیوں کو بھی اب پر لگے ہوئے ہیں۔ جن کے دور اقتدار میں عجب کرپشن کی غضب کہانی کا پروگرام روز ہوتا تھا۔ اس وقت ہم پر دباﺅ نہیں تھا پھر بھی ہم ہر چیز پر تیار ہوئے۔ بہت سارے لوگوں کے پاس اثاثے ہیں، تو وہ انہیں چھپا کر رکھتے ہیں۔ میاں صاحب اور ان کی فیملی نے ان فلیٹوں کو چھپا کر رکھا۔ تحریک انصاف کا دھرنا فیل ہو چکا تھا، وزیراعظم پر کوئی دباﺅ نہیں تھا۔ آئندہ منگل تک ڈان لیکس سکینڈل پر فیصلہ آ سکتا ہے۔ اگر میں کسی ایسے گروہ میں بیٹھا ہوں گا جہاں کرپشن ہوئی ہو تو ذمہ داری مجھ پر بھی آتی ہے۔ جب سے ن لیگ کی حکومت آئی اس پر یلغار رہی۔ چند مہینوں کے اندر ہی دھرنے شروع ہو گئے۔ دھاندلی کے الزام لگے، ملک اور اس کے قانون کا تماشہ لگا دیا گیا ہے۔ کراچی میں مکمل امن و امان نہیں آیا، بہتری آئی ہے۔ ہر تین مہینے بعد سندھ حکومت رینجرز کا کردار متنازعہ بنا دیتی ہے۔ حکومت جس دن سے آئی ہے اس کو کام نہیں کرنے دیا جا رہا۔ غ اگر میرے سامنے اس حکومت کی ایک بھی غلط کاری ہوتی تو بہت پہلے اس حکومت کو چھوڑ چکا ہوتا۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024