قومی اسمبلی نے روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کے خلاف مذمتی قرارداد منظور کرلی ہے‘ عالمی برادری میانمار کی حکومت کے ساتھ موثر انداز میں بات کرکے مظالم رکوائے‘ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کونسل مظالم بند کرانے میں اپنا کردار ادا کرے۔ وزیر قانون زاہد حامد نے قرارداد پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ایوان اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اور انسانی حقوق کی کونسل سے مطالبہ کرتا ہے کہ روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کا جائزہ لے اور انسانیت سوز مظالم بند کرانے میں نہ صرف اپنا کردار ادا کرے بلکہ میانمار کے مسلمانوں کی معاشی و اقتصادی حالت سمیت ان کی خوراک اور تعلیم کے لئے موثر اقدامات اٹھائے جائیں۔ یہ ایوان عالمی برادری سے مطالبہ کرتا ہے کہ میانمار کی حکومت کے ساتھ موثر انداز میں بات کرکے مظالم رکوائیں۔ قومی اسمبلی نے قرارداد کی اتفاق رائے سے منظوری دے دی۔قومی اسمبلی میں میانمار میں روہنگیا مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کے حوالے سے بحث میں حصہ لیتے ہوئے سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ برکس اعلامیہ کے ذمہ داروں سے جواب طلبی ہونی چاہیے ، دنیا میں ہمارے دوست کم اور دشمن زیادہ ہیں ، امریکی ڈرون حملے قبول نہیں اس حوالے سے پارلیمنٹ کا موقف واضح ہے ۔سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ برطانیہ کے قائد حزب اختلاف نے گزشتہ دنوں پاکستان کے حوالے سے اہم بیان دیا ہے، اتنی کاوشوں کے باوجود دنیا میں ہمارے دوست بہت کم ہیں، مغرب میں پاکستان کے موقف کی تائید کرنا اہم بات ہے، جرمی کارنی نے دنیا سے کہا ہے کہ وہ پاکستان کی قربانیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستان کی عزت کریں۔ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ اس ایوان کی طرف سے حکومت اور اپوزیشن مل کر ایک خط کے ذریعے جرمی کارمی کا شکریہ ادا کیا جائے، خط سپیکر کی طرف سے ہو اور ہمارے برطانیہ میں ہائی کمشنر یہ خط انہیں پہنچائیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈرون حملوں کے حوالے سے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کی قراردادیں موجود ہیں کہ یہ پاکستان کی آزادی اور خودمختاری کے خلاف ہیں، 15 ستمبر کو ہونے والے ڈرون حملے پر حکومت کی طرف سے مذمت یا ناپسندیدگی کا اظہار بھی نہیں کیا گیا۔ واضح قراردادوں کے باوجود اگر ڈرون حملہ ہوتا ہے تو اس کے خلاف آواز بلند ہونی چاہیے اور امریکہ کے ساتھ ہمیں کوئی نیک تمناﺅں پر مبنی ملاقاتوں کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان پر ہوئے ڈرون حملے پرہماری طرف سے روایتی مذمت کا ایک جملہ بھی نہیں آیا،جس دن حملہ ہوا وزیراعظم پاکستان امریکی سفیرسے ملے۔ڈرون حملے ناقابل قبول ہیں ¾آزادی اورخودمختاری کے لیے چیلنج ہیں ۔ انہوں نے چین میں برکس کانفرنس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ چین اس کانفرنس کا میزبان ملک تھا، بھارت ایک سال پہلے پاکستان کے خلاف جو قرارداد منظور نہیں کرا سکا، وہ چین میں برکس کانفرنس کے دوران منظور کرائی گئی، ہمارے ذمہ دار سفارتکاروں نے اس حوالے سے ہوم ورک کیوں نہیں کیا، وہ کس مرض کی دوا ہیں جو ہماری عزت نفس اور وقار کا تحفظ کیوں نہیں کرسکے ان کی جواب طلبی ہونی چاہیے، ہمارے دوست ملک میں یہ کانفرنس منعقد ہوئی مگر ہمیں اطلاع تک نہیں تھی۔ برکس اجلاس کا اعلامیہ ہماری ناکامی ہے بھارت ایک سال سے اسکی تیاری کر رہا تھا۔ اور ہم سوئے رہے ۔ یہ اجلاس اچانک نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا وزیراعظم نے سفیروں کے ساتھ ملاقات کی جو اچھی بات ہے ¾ روہنگیا کے مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کی بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ روہنگیا مسلمانوں پر مظالم یہ ایسے واقعات ہیں جو صرف مسلمانوں کے لئے نہیں بلکہ انسانیت کےلئے مقام عبرت ہے ،حاملہ خواتین اور زندہ مسلمانوں کو کلہاڑیوں کے ذریعے جانوروں کی طرح کاٹا گیا مگر اس کے باوجود دنیا خاموش ہے، ان واقعات میں برما بطور ریاست وہاں کی فوج اور حکومت شامل ہے۔ اس حوالے سے صرف قرارداد کافی نہیں ہے، بطور مسلمان اور انسان ہماری بنیادی ذمہ داری ہے کہ ہم عملی اقدامات اٹھائیں۔ انہوں نے کہا کہ بنیادی حقوق کا پرچار کرنے والے خاموش بیٹھے ہیں، جب مسلمانوں پر ظلم ہوتا ہے تو آواز نہیں اٹھاتے، پاکستان کو او آئی سی کا اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے مطالبہ سے قبل ہی او آئی سی کو جاگنا چاہیے تھا، او آئی سی کے وزراءخارجہ کو یک نکاتی ایجنڈے پر بیٹھنا چاہیے۔ انہوں نے تجویز دی کہ ایوان کے دونوں اطراف کے ارکان پر مشتمل ایک پارلیمانی وفد روہنگیا مسلمانوں کے بنگلہ دیش میں قائم پناہ گزین کیمپوں کا دورہ کرے، حکومت کو روہنگیا مسلمانوں کےلئے فنڈ قائم کرنا چاہیے‘ اس کی ابتداءپارلیمنٹرین کے عطیات سے کی جائے، اگر یہ فنڈ قائم ہوا تو پرائیویٹ سیکٹر سے فنڈ آسکتے ہیں۔ اگر او آئی سی کا اجلاس ہوتا ہے تو پاکستان کو اس میں قائدانہ کردار ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ سپیکر تمام مسلمان ممالک‘ سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ‘ آئی پی یو کے سپیکرز اور سیکیورٹی کونسل کے مستقل ارکان کو خطوط لکھیں اور اس ایوان سے منظور ہونے والی قرارداد بھی ارسال کی جائے۔ ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کو یک آواز ہو کر اس حوالے سے بات کرنی چاہیے۔ ڈپٹی سپیکر نے وزیر قانون کو ہدایت کی کہ چوہدری نثار کی طرف سے تجاویز کو عملی جامہ پہنانے کےلئے اپنا کردار ادا کریں۔سابق وزیرداخلہ چوہدری نثار نے کہا کہ دنیا میں ہمارے دوست کم دشمن زیادہ ہیں ¾برطانوی رکن پارلیمنٹ جیرمی کوربن نے دنیا پر زور دیا کہ پاکستان کی عزت کرو ¾میں بھی دنیا سے کہتا ہوں پاکستان کی عزت کریں۔اجلاس کے دور ان روہنگیا مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کے خلاف تحریک پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ ایوان نے کمزور اور نامکمل قرارداد منظور کی ہے۔ ایوان کی طرف سے بالخصوص چوہدری نثار کی طرف سے ٹھوس تجاویز کو اس قرارداد میں شامل کیا جانا چاہیے تھا اس پر نظرثانی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لوگ خوددار اور غیرت مند لوگ ہیں۔ ظلم کے خلاف لوگ جذبے سے اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ پارلیمنٹرینز کی تنخواہ سے فنڈ قائم کیا جائے اور مظلوم مسلمانوں کی مدد کے لئے پاکستان کی طرف سے ٹھوس اقدامات اٹھائے جائیں۔ عبدالوسیم نے کہا کہ حقوق اور شناخت مانگنے والوں کے کلہاڑیوں سے ٹکڑے کرنا انسانیت سوز ظلم ہے۔ عالمی برادری کے پاس ہمیں اپنے وفود روانہ کرکے اپنی ذمہ داری ادا کرنا ہوگی۔ مولانا امیر زمان نے کہا کہ روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کے حوالے سے عالمی برادری کو امتیازی برتاﺅ نہیں کرنا چاہیے۔ وزیر مملکت خلیل جارج نے بھی برما کے مسلمانوں پر مظالم کی مذمت کی اور کہا کہ اس پر دنیا میں انسانیت کا علم بلند کرنے والی تنظیموں کو خاموش نہیں رہنا چاہیے۔ ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ آنگ سان سوچی کی زیر نگرانی انسانی حقوق کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں۔ دنیا اب ان سے سوال کر رہی ہے کہ وہ برما کے مسلمانوں کے لئے خاموش کیوں ہیں۔ بحث میں مسلم لیگ (ن) کے طاہر اقبال‘ جماعت اسلامی کی عائشہ سید‘ شہاب الدین‘ سید علی رضا عابدی‘ میاں عبدالمنان‘ ثمن سلطانہ جعفری نے حصہ لیا۔اجلاس کے دور ان سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی روہنگیا کے مسلمانوں پر مظالم کے حوالے سے تجاویز کو ایوان کی تمام جماعتوں نے خراج تحسین پیش کیا۔ ڈپٹی سپیکر نے وزیر قانون زاہد حامد کو ہدایت کی کہ چوہدری نثار کی تجاویز کو عملی جامہ پہنانے کے حوالے سے لائحہ عمل مرتب کریں۔روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کے خلاف تحریک پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہا کہ قومی اسمبلی اور سینٹ کی دفاع کی قائمہ کمیٹیوں کا مشترکہ اجلاس جی ایچ کیو میں ہوا جس میں یہ بات واضح طور پر زور دے کر کہی گئی کہ پارلیمنٹ سپریم ادارہ ہے اس کو اہمیت ملنی چاہیے۔ ہمارا موقف ہے کہ تمام فیصلے اس ایوان سے ہونے چاہئیں اور ہر مسئلہ کو اس ایوان میں زیر بحث آنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ جنیوا میں پاکستان کے خلاف پیش آنے والے اس واقعہ کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔ اجلاس کے دور ان وزارت خارجہ کی جانب سے روہنگیا میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر وزارت خارجہ کے موقف سے آگاہ کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ ارکان نے بحث کے دوران اچھی تجاویز دی ہیں۔ چوہدری نثار علی خان نے اہم تجاویز دی ہیں۔ فنڈ کے قیام کے حوالے سے وزیراعظم سے بات کریں گے۔ انہوں نے دفتر خارجہ کی طرف سے بیان پڑھ کر سنایا کہ روہنگیا کے مسلمانوں پر مظالم عالمی برادری کے لئے چیلنج کی حیثیت رکھتے ہیں۔ پاکستان نے کشمیر‘ فلسطین سمیت دنیا میں ہر جگہ مسلمانوں پر مظالم کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نہتے روہنگیا کے مسلمانوں پر مظالم کا سلسلہ بند ہونا چاہیے اور ان تک عالمی میڈیا کی رسائی یقینی بنائی جائے کیونکہ یہ انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ مسلمانوں کے خلاف میانمار میں بطور اقلیت انتہائی امتیازی اور تعصب پر مبنی ہے۔ میانمار کی حکومت کو اس صورتحال کا جلد از جلد سدباب کرنے کے لئے اقدامات اٹھانے چاہئیں۔ او آئی سی رکن ریاستوں کو اسلامی جذبے کے ساتھ روہنگیا کے مسلمانوں کی مدد کرنی چاہیے۔دریں قومی اسمبلی کو بتایا گیا ہے کہ کیمپوں اور اوپن علاقوں میں بسنے والے افغان مہاجرین کو پولیو کے قطرے پلانے میں کوئی دشواری نہیں ہے۔ وقفہ سوالات کے دوران ڈاکٹر فوزیہ حمید کے سوال کے جواب میں وزیر ریاستیں و سرحدی علاقہ جات لیفٹیننٹ جنرل(ر) عبدالقادر بلوچ نے بتایا کہ افغان مہاجرین کیلئے مشکلات ہیں وہ اپنے وطن چلے جائیں گے۔ وزارت خارجہ کی طرف سے بتایا گیا کہ جنوری 2011ءسے2015ءتک58ہزار512پاکستانی طالب علموں کو تعلیمی ویزے دیئے گئے ۔ شمس النساءکے سوال کے جواب میں وزارت خارجہ کی جانب سے بتایا گیا کہ پاکستان اور سری لنکا کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو مضبوط کرنے کےلئے کئی اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان اعلیٰ سطح کے فوجی وفود کے دورے اور مشترکہ تربیتی پروگرام معمول کا حصہ ہیں۔ شاہدہ رحمانی کے سوال کے جواب میں عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ فارن پالیسی ایک دن میں نہیں بنتی، اگر اس میں کوئی کمزوری ہو تو اس میں سب شامل ہیں۔پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ چمن سے لے کر بلیدی تک چیکنگ کے نام پر لوگوں کو تنگ کیا جارہا ہے‘ لاکھوں شناختی کارڈز ایک بار پھر بلاک کردیئے گئے ہیں اس کا نوٹس لیا جائے۔ بلوچستان کے مقامی مسائل کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں موجود وسائل اور مسائل کے درمیان بہت بڑا فرق تھا مگر اٹھارہویں ترمیم کے بعد صورت میں بہتری آئی ہے۔ بلوچستان میں صورتحال گزشتہ سالوں کی نسبت بہتر ہوئی ہے۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38