او آئی سی اجلاس میں روہنگیا مسلمانوں پر مظالم رکوانے کے لئے اہم فیصلے ہوئے ہیں: ملیحہ لودھی
اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوبہ ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے کہا ہے کہ ہماری خارجہ پالیسی کا محور کوئی خاص ملک نہیں.وزیراعظم کی ملاقاتوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہماری خارجہ پالیسی کی مختلف جہتیں ہیں ترک صدر رجب طیب اردگان نے افغانستان ایشو اور مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے موقف کی تائید کی ہے جبکہ پاک امریکہ بات چیت جاری رکھنے کے لئے امریکی وفد اکتوبر میں پاکستان آئے گا.وزیراعظم نے مختلف رہنماں سے ملاقاتوں میں کشمیر اور روہنگیا مسلمانوں کا مسئلہ بھی اٹھایا . وزیراعظم نے مختلف عالمی رہنماں سے ملاقاتیں کیں۔نیویارک میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ملیحہ لودھی نے کہا کہ او آئی سی اجلاس میں روہنگیا مسلمانوں پر مظالم رکوانے کے لئے اہم فیصلے ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی ترک صدر سے ملاقات میں روہنگیا مسلمانوں سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری نے جو موقف اپنایا ہے۔ ہم اس کی حمایت کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ او آئی سی اجلاس میں اقوام متحدہ کا فیکٹ فائنڈنگ مشن میانمار بھیجنے پر اتفاق ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی امریکی نائب صدر سے ملاقات سے برف پگھلے گی۔ دونوں ممالک نے بات چیت کے ذریعے تنا¶ دور کرنے پر اتفاق کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکی نائب صدر مائیک پینس سے وزیراعظم کی ملاقات امریکی کی خواہش پر ہوئی۔ اس موقع پر سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے بتایا کہ پاک امریکہ بات جاری رکھنے کے لئے امریکی وفد اکتوبر میں پاکستان آئے گا۔ سری لنکن صدر نے وزیراعظم سے ملاقات میں سارک سمیت مختلف امور پر بات چیت کی۔ کرکٹ کے امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ تہمینہ جنجوعہ نے بتایا کہ اردن کے شاہ عبداللہ سے ملاقات میں اردن کے مہاجرین کے لئے اقدامات کو سراہا گیا۔ وزیراعظم کی ایرانی صدر حسن روحانی کے ساتھ اہم ملاقات ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ کشمیریوں کی حمایت کے حوالے سے ایران کا بیان خوش آئند ہے۔ وزیراعظم کی عالمی رہنما¶ں سے مفید ملاقاتیں ہوئیں۔ وقت نہ ہونے کے باعث وزیراعظم کی افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات نہ ہو سکی۔ ان کا کہنا تھا کہ ترکی نے افغان حکمت عملی سے متعلق پاکستان کے موقف کی تائید کی ہے۔ ترکی بنگلہ دیش میں روہنگیا مسلمانوں کی امداد کرنا چاہتا ہے۔