اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف پر فلیگ شپ انوسٹمنٹ ریفرنس میں فرد جرم عائد کر دی۔ فرد جرم نوازشریف کی غیرموجودگی میں ان کے نمائندے ظافر خان پر عائد کی گئی۔ ظافر خان نے صحت جرم سے انکار کیا ہے جس کے بعد احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے قومی احتساب بیورو سے شہادتیں طلب کر لی ہیں۔ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے فلیگ شپ انوسٹمنٹ ریفرنس میں فرد جرم پڑھ کر سنائی جبکہ عدالت ریفرنس میں نامزد دو دیگر ملزمان حسین نواز شریف اور حسن نوازشریف کو مفرور قرار دے چکی ہے۔ فرد جرم میں کیپیٹل ایف زیڈ ای کمپنی کا بھی ذکر ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سابق وزیراعظم 2007ءسے 2014ءتک اس کمپنی کے ڈائریکٹر رہے اور اس سے تنخواہ وصول کرتے رہے۔ فردجرم میں کہا گیا ہے کہ سابق وزیراعظم، وزیراعلیٰ پنجاب بھی رہے۔ نوازشریف کے 1990ءسے 1995ءتک اثاثوں کا بھی فرد جرم میں ذکر ہے۔ فرد جرم میں اس بات کا بھی ذکر ہے کہ کس طرح انہوں نے حسن اور حسین نواز کے نام یہ اثاثے بنائے تھے اور خود کمپنیوں کے شیئر ہولڈرز کے طور پر ان کی نگرانی کس طرح کرتے تھے۔ فرد جرم میں واجد ضیاءکی سربراہی میں قائم چھ رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے نوازشریف کے بیان کو بھی شامل کیا گیا ہے جبکہ سپریم کورٹ آف پاکستان میں نوازشریف نے جو بیانات دیئے اور جواب دیئے۔ ان کا متن بھی فرد جرم میں شامل کےا گیا ہے کہ نوازشریف سرکاری عہدے رکھنے کے ساتھ آف شور کمپنیوں میں ڈائریکٹرز بھی رہے اور شیئرہولڈرز بھی رہے اور انہوں نے بہت سی ایسی چیزیں ہیں جو ظاہر نہیں کیں۔ آف شور کمپنیوں سے آمدن بھی ظاہر نہیں کی گئی۔ نوازشریف کے صاحبزادوں کو بھی شیئر ہولڈرز میں رکھا گیا حالانکہ وہ نوازشریف کی ہی زیرکفالت تھے اور ان کی اپنی کوئی آمدن نہیں تھی۔ نوازشریف کے نمائندے ظافر خان نے تمام الزامات کو مسترد کر دیا جبکہ ظافر خان نے تمام الزامات پر اعتراض بھی کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں فیئر ٹرائل کا حق نہیں دیا جا رہا کیونکہ سپریم کورٹ کا مانیٹرنگ جج پوری کارروائی کو مانیٹر کر رہا ہے اور انہیں فیئر ٹرائل کا حق نہیں دیا جا رہا جبکہ عدالت نے نیب سے تمام شہادتیں اور گواہیاں طلب کر لی ہیں جن کی بنیاد پر نوازشریف کو سزا دی جا سکتی ہے۔ واضح رہے کہ کیس کی سماعت کے دوران نوازشریف کے نمائندے کے علاوہ (ن) لیگ کا کوئی رہنما عدالت میں موجود نہیں تھا۔واضح رہے کہ سابق وزیراعظم میاں نوازشریف پر گذشتہ روز ایون فیلڈ اپارٹمنٹس اور عزیزیہ اسٹیل مل ریفرنس میں فرد جرم عائد کی گئی تھی جبکہ مریم نوازشریف اور کیپٹن (ر) محمد صفدر پر ایون فیلڈ اپارٹمنٹس ریفرنس میں گذشتہ روز فرد جرم عائد کر دی گئی تھی۔ واضح رہے کہ میاں نوازشریف، ان کے صاحبزادوں حسین نواز، حسن نواز، صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر پر سپریم کورٹ کی جانب سے 28 جولائی کے پاناما فیصلہ کی روشنی میں نیب کی جانب سے تین ریفرنسز دائر کئے گئے تھے۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024