وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ ہم پر کرپشن کا کوئی داغ نہیں ہے،جے آئی ٹی اورپی ٹی آئی کااحتساب کوئی نہیں مانے گا،یہ جو کچھ ہو رہا ہے احتساب نہیں استحصال ہے، 49ہزارپانڈ لوٹنے والوں کا سرعام احتساب ہونا چاہیئے،جے آئی ٹی ارکان فرشتوں کی طرح صادق اورامین بنے بیٹھے ہیں،ہمیں توعلم ہی نہیں کس چیزکا احتساب ہورہا ہے،روزصبح اٹھ کراستعفے کی بھیک مانگنے والو شرم کرو،کیا میں تمہارے ووٹوں سے وزیراعظم بنا ہوں؟ ایسے تماشے اب بند ہونے چاہئیں،عوام تمہیں پہلے بھی مسترد کرچکے، 2018میں بھی ٹھکرائیں گے،پاور پلانٹس لگانے والے نواز شریف کے احتساب کی باتیں ہو رہی ہیں، گارنٹی سے کہتاہوں اس احتساب کوپاکستان میں کوئی نہیں مانے گا۔جمعرات کو لواری ٹنل کے افتتاح کے موقع پر دیر بالا میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ لواری ٹنل کی تکمیل پر دیر بالا و چترال کے عوام کو مبارک باد دیتا ہوں، ترقی کے دشمن 2002 سے 2013 سمیت تمام انتخابات میں مسترد شدہ ہیں جب کہ ملک و عوام کو ترقی سے محروم رکھنے والے سیاست کے قابل نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ میرے صبر کا امتحان نہ لیا جائے،اپنے ملک و قوم کو تکلیف سے بچانے کی خاطر 7 سال جلاوطنی برداشت کی،ترقی کے دشمن 2002 سے 2013 کے جنرل الیکشن سمیت بلدیاتی اور ضمنی الیکشن میں مسترد شدہ ہیں۔ وزیراعظم نے لواری ٹنل کی تکمیل پر دیر بالا و چترال کے عوام کو مبارک باد دی۔انہوں نے کہا کہ عمران خان صبح اٹھتے ہی استعفے کی بھیک مانگتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی کے ممبران فرشتوں کی طرح صادق اورامین بنے بیٹھے ہیں، جے آئی ٹی اورپی ٹی آئی کا احتساب کوئی نہیں مانے گا،اس نوازشریف کے احتساب کی باتیں ہورہی ہیں جو اندھیرے ختم کررہاہے،ہمارا احتساب نہیں استحصال ہورہا ہے، مجھے سب سے زیادہ اپنی عزت پیاری ہے، اب یہ تماشا بند ہوجانا چاہیے، میرے صبر کا امتحان نہ لیاجائے. انہوں نے کہا کہ کیا میں نے ٹمبر اور سنگ مرمر کے ٹھیکے لیے ہیں۔عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے وزیر اعظم نے مزید کہا کہ نیا پاکستان کانعرہ لگانے والوں نے کچھ نہیں کیا، ہم نے ان سے کہا کہ نیا پاکستان چھوڑو،نیاخیبر پختونخوا ہی بنالو مگر وہ یہ بھی نہ کرسکے، نیا پختونخوابھی ہم ہی بنا رہے ہیں، بجلی کے منصوبے بھی ہم بنا رہے ہیں اور،چترال میں خواتین یونیورسٹی بھی ہم بنائیں گے، ہمیں چترال کو کراچی، لاہوراور اسلام آباد کے برابر لانا ہے۔وزیراعظم نواز شریف کے ہمراہ گورنر اقبال ظفر جھگڑا، سابق گورنر و مشیر ہوا بازی سردار مہتاب عباسی بھی موجود تھے جب کہ وزیراعظم نے ٹنل کا افتتاح کرنے کے بعد ٹنل کے اندرونی حصے کا بھی معائنہ کیا۔واضح رہے کہ لواری ٹنل 42 سالہ تعمیراتی دور سے گزر کر مکمل ہوئی ہے، اس انتہائی اہم سرنگ کا پہلی بار سنگ بنیاد 5 جولائی 1975 کو وزیر بین الصوبائی رابطہ عبدالحفیظ پیرزادہ نے رکھا تاہم 5 جولائی 1977 کو سابق جنرل ضیا الحق نے ملک میں مارشل لا لگا کر اس منصوبے پر کام بند کروا دیا۔6 اکتوبر 2006 کو سابق صدر جنرل پرویز مشرف کے حکم پر لواری ٹنل کے دونوں طرف دوبارہ کام شروع کیا گیا، 2008 میں ٹنل مکمل ہوئی اور گاڑیوں کی آمد و رفت سرنگ کے اندر سے شروع ہوئی، 2009 سے 2017 تک سردیوں میں لوگوں کو آمد و رفت کی اجازت دی گئی۔لواری ٹنل کی تعمیر کے بعد چترال کے مسافروں کو 10500 فٹ بلند لواری ٹاپ عبور کرنے سے نجات مل جائے گی اور پورا سال آمد و رفت کی سہولت بھی میسر رہے گی، سردیوں میں برفباری کی وجہ سے لواری ٹاپ بند ہونے سے آمد و رفت رک جاتی تھی جب کہ اب سفر کا دورانیہ بھی 2 گھنٹے کم ہو جائے گا۔ لواری ٹنل دو حصوں پر مشتمل ہے، بڑی ٹنل 9 کلومیٹر طویل جب کہ چھوٹی کی لمبائی 2 کلو میٹر ہے۔واضح رہے کہ ایک رپورٹ کے مطابق 68 سال کے دوران لواری ٹاپ کے راستے سفر کرتے ہوئیتقریبا 8 ہزار افراد برفانی ہواں اور تودوں کی زد میں آ کر جانیں گنوا چکے ہیں۔
وزیراعظم نواز شریف نے مخالفین پر تنقید کے نشتر برسا دئیے،،، کہا کہ اس کے احتساب کی بات ہو رہی ہے جس پر کرپشن کا کوئی الزام نہیں،،، ،۔۔ صبر کا امتحان نہ لیا جائے،،، روز اٹھ کر استعفوں کی بھیک مانگنے والے شرم کریں، یہ بہت سرکس کرچکے، اس طرح کے بیہودہ الزامات برداشت نہیں کرسکتے۔