خطرناک دہشت گردوں ڈاکٹر عثمان اور ارشد محمود کو پھانسی....پنجاب میں 8 اور سندھ میں دو مجرموں کے ڈیتھ وارنٹ
فیصل آباد + کراچی (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ+ وقائع نگار) خطرناک دہشت گردوں عقیل عرف ڈاکٹر عثمان اور ارشد محمود عرف مہربان کو رات 9بجے ڈسٹرکٹ جیل فیصل آباد میں پھانسی دے دی گئی ہے۔ ڈاکٹر عثمان جی ایچ کیو اور سری لنکن ٹیم پر جبکہ ارشد محمود سابق صدر پرویز مشرف پر حملے میں ملوث تھا۔ سزائے موت کے دونوں قیدیوں کے آخری بیانات ریکارڈ کئے گئے۔ ڈاکٹروں نے ان دہشت گردوں کا طبی معائنہ کیا، ملکی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ دہشت گردوں کو نماز فجر کی بجائے رات 9بجے ہی پھانسی دے دی گئی۔ جیل اہلکار کے مطابق قواعدوضوابط میں ترمیم کی ہے جس کے تحت اب کسی بھی وقت پھانسی دی جا سکتی ہے۔ آئی ایس پی آر نے دونوں مجرموں کو پھانسی دینے کی تصدیق کر دی ہے۔ اطلاعات کے مطابق مزید آٹھ دہشت گردوں کے ڈیتھ وارنٹ جاری کر دئیے گئے ہیں۔ محکمہ داخلہ پنجاب کے ذرائع کے مطابق دہشت گردوں کو کسی بھی وقت پھانسی دی جا سکتی ہے۔ ان دہشت گردوں کو کوٹ لکھپت‘ فیصل آباد‘ بہاولپور اور اڈیالہ جیلوں میں پھانسی دی جائے گی۔ ان آٹھوں دہشت گردوں کی رحم کی اپیلیں پہلے ہی مسترد کی جا چکی ہیں۔ 14 دہشت گردوں کی رحم کی اپیلیں صدر کے پاس ہیں۔ تحصیل کہوٹہ کے رہائشی ڈاکٹر عثمان کی اس وقت عمر 35 سال ہے۔ سنٹرل جیل سکھر کو سزائے موت کے 6 میں سے 2 قیدیوں کے ڈیتھ وارنٹ موصول ہو گئے ہیں۔ سکھر میں سزائے موت کے قیدیوں میں عطاءاللہ اور محمد اعظم شامل ہیں۔ دونوں کو کراچی جیل سے سکھر منتقل کیا گیا تھا۔ انہیں 23 دسمبر کو سکھر جیل میں پھانسی دی جائیگی۔ فیصل آباد میں پھانسی کے بعد ڈاکٹروں نے ڈاکٹر عثمان اور ارشد محمود کی موت کی تصدیق کی۔ نجی ٹی وی کے مطابق دہشت گردوں نے پھانسی گھاٹ جاتے ہوئے بعض نعرے لگائے۔ ڈاکٹر عثمان کو 10 اکتوبر 2009ءکو گرفتار کیا گیا تھا۔ 2012ءکے بعد پاکستان میں یہ پھانسی دینے کا پہلا واقعہ ہے جس پر عملدرآمد ہوا ہے۔ پھانسی کے وقت فیصل آباد میں فوجی دستے موجود رہے تاکہ کسی قسم کا ناخوشگوار واقعہ رونما نہ ہو۔ سنٹرل جیل کے اندر اور باہر جڑانوالہ روڈ پر فوجی جوان تعینات رہے۔ ایلیٹ فورس کے دستوں نے پوزیشن سنبھالے رکھی۔ بکتربند گاڑیاں اور پولیس کی فورس الرٹ رہی۔ ڈسٹرکٹ جیل کے باہر بھی فوج‘ ایلیٹ فورس اور پولیس کے دستوں نے پوزیشن سنبھالے رکھیں۔ واضح رہے کہ ڈاکٹر عثمان آرمی میڈیکل کور میں سپاہی تھا۔ ذرائع کے مطابق ڈاکٹر عثمان کی آخری وقت میں آواز بھی بند ہو گئی۔ اطلاعات کے مطابق پنجاب میں 18 سے 20 دہشت گردوں کے ڈیتھ وارنٹ ایک دو روز میں جاری ہونگے۔ ذرائع کے مطابق صدر ممنون حسین اور وزیراعظم نواز شریف نے ابتدائی جائزے کے بعد 13 رحم کی اپیلیں مسترد کی ہیں۔ فیصل آباد میں خطرناک مجرموں کی پھانسی پر عملدرآمد کے لئے فیصل آباد جیل میں سکیورٹی کے انتظامات انتہائی سخت کئے گئے تھے۔ ڈاکٹر عثمان کے حقیقی بھائی کی سنٹرل جیل فیصل آباد میں آخری ملاقات کرائی گئی تھی۔ ڈاکٹر عثمان کو ڈیتھ سیل منتقل کیا گیا۔ سکیورٹی اداوں نے عقیل عرف ڈاکٹر عثمان کو سنٹرل جیل فیصل آباد سے راولپنڈی اڈیالہ جیل منتقل کرنے کے انتظامات مکمل کئے تھے پھر اچانک سکیورٹی وجوہات کی بنیاد پر اسے اڈیالہ جیل منتقل کرنے کا فیصلہ ملتوی کر دیا۔ ڈسٹرکٹ جیل فیصل آباد کے پھانسی گھاٹ میں جلاد کو طلب کیا گیا، پھانسی گھاٹ کے لیور اور دیگر مشینوں کو چالو کیا گیا۔ اڈیالہ جیل راولپنڈی میں بھی پھانسی گھاٹ میں جلاد کو طلب کرنے کے علاوہ پھانسی گھاٹ کی صفائی کی گئی ہے۔ ڈاکٹر عثمان نے اپنی وصیت بھی بھائی کے سپرد کی۔ فیصل آباد میں اخلاص عرف روسی، ارشد محبوب، غلام سرور، زبیر احمد اور راشد محمود کے لواحقین کی بھی آخری ملاقات کرا دی گئی۔ ذرائع کے مطابق جیل میں نیا تختہ دار بنایا گیا گیا جس میں پھانسی گھاٹ پر بیک وقت تین ملزموں کو پھانسی دی جا سکتی ہے۔ سکھر جیل میں اس وقت سزائے موت کے 95 قیدی موجود ہیں۔ کراچی سے نوائے وقت رپورٹ کے مطابق ڈسٹرکٹ افسر ایف سی احمد جمال نے کہا ہے کہ سنٹرل جیل کراچی میں پھانسیاں شروع کر رہے ہیں۔ ادھر قونصل خانوں اور جیلوں کی سکیورٹی سخت کر دی گئی۔ سنٹرل جیل کراچی، ملیر جیل اور سکھر جیل پر سکیورٹی بڑھا دی گئی۔ فاٹا میں کام کرنے والے کمانڈوز کو خصوصی طور پر تعینات کیا گیا، سپاہیوں کو ایل ایم جی اور جدید ہتھیاروں سے لیس کرکے ہائی الرٹ کر دیا گیا۔ سنٹرل جیل ملتان میں بھی فوج کی ایک کمیٹی تعینات کی گئی ہے۔ سزائے موت کے قیدیوں کو پھانسی دینے کے لئے خیبر پی کے حکومت نے بھی تمام انتظامات مکمل کر لئے ہیں۔ صوبائی حکومت کی جانب سے سزائے موت کے قیدیوں کو سزا دینے کے لئے انتظامات مکمل کئے ہیں، پھانسی کی سزا پانے والے قیدیوں کو علیحدہ سیلوں میں منتقل کر دیاگیا ہے۔ ان قیدیوں سے ان کی فیملی کے ملاقاتوں کا سلسلہ بھی آئندہ ہفتے سے شروع ہو جائیگا۔ ان قیدیوں نے اپنی فیملیوں سے آخری بار ملاقاتوں کی درخواستیں دی ہیں۔ مختلف جیلوں میں پھانسی کے حوالے سے ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں جن میں ڈاکٹروں، جیل خانہ جات حکام، ڈیوٹی پر تعینات مجسٹریٹ اور پولیس افسر شامل ہیں۔ بہاولپور جیل میں 4قیدیوں کی رحم کی اپیل مسترد کر دی گئی ہیں۔ پھانسی گھاٹ کی مرمت مکمل کر لی گئی ہے۔ سنٹرل جیل بہاولپور میں جلاد کو تیار رہنے کا حکم دیا گیا ہے۔ وزارت داخلہ سزائے موت کے منتظر 15 قیدیوں کی رحم کی اپیلیں وزیراعظم کی ایڈوائس کے ساتھ صدر کو بھیجے گی۔ سزائے موت کے منتظر دو قیدی سنٹرل جیل لاہور، تین مچھ جیل، چار کراچی، ایک بہاولپور، دو سیالکوٹ، ایک شاہ پور جیل میں ہے۔ ڈاکٹر عثمان اور ارشد محمود کی نعشیں ورثا کے حوالے کر دی گئی ہیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق دہشت گرد ڈاکٹر عثمان کی نعش اس کے بھائی اور دہشت گرد ارشد محمود کی نعش اس کے والد نے وصول کی جس کے بعد ان کی نعشیں ایمبولینس کے ذریعے راولپنڈی منتقل کر دی گئیں۔ کراچی سے وقائع نگار کے مطابق سندھ کی جیلوں میں سزائے موت پانے والے 450دہشت گرد موجود ہیں سندھ کی جیلوں میں پھانسی گھاٹ 2008 سے ویران ہیں۔ سنٹرل جیل کراچی، حیدر آباد، سکھر، لاڑکانہ اور خیر پور میں پھانسی گھاٹ تیار کر لیا گیا ہے جیل حکام سندھ کے مطابق کالعدم تنظیم سے تعلق رکھنے والے عطاءاللہ عرف قاسم، محمد اعظم، بہرام خان، شفقت حسین، جلال موریجو اور عبدالرحمنٰ کو پہلے مرحلے میں پھانسی دی جائے گئی۔ سنٹرل جیل ون میں اس وقت سزائے موت پانے والے 4قیدی ایسے ہیں جن کی اپیلیں مسترد ہوچکی ہیں، ان میں عبدالرزاق، عطاءاللہ، اعظم اور جلال شامل ہیں۔ جیل حکام نے 6 مجرموں کے بلیک وارنٹ حاصل کرنے کے لئے عدالتوں سے رابطہ کیا ہے۔ اگلے ہفتے پھانسی متوقع ہے۔ سندھ میں پھانسی سے متعلق آرڈیننس میں ترمیم کر دی گئی ہے۔ محکمہ داخلہ سندھ نے نوٹیفکیشن جاری کر دیا جس کے مطابق سندھ میں ڈیتھ وارنٹ جاری ہونے کے بعد سات دن میں پھانسی پر عمل ہو گا۔ ڈیتھ وارنٹ جاری ہونے کے بعد 14 دن کی بجائے کم از کم سات دن میں پھانسی ہو گی۔
اسلام آباد (آن لائن) سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ناصر الملک نے دہشت گردوں اور سزائے موت کے قیدیوں کے حوالے سے اہم فیصلوں کیلئے 24 دسمبرکو اہم ترین اجلاس طلب کرلیا۔ دہشت گردی عدالتوں سمیت چاروں ہائی کورٹس میں زیر التواءدہشت گردی اور سزائے موت کے قیدیوں کے مقدمات کی تفصیلات 23 دسمبر کو طلب کی ہیں۔ سپریم کورٹ کے اعلامیہ کے مطابق 24 دسمبر کو دن دس بجے سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں اہم ترین اجلاس ہورہا ہے جس میں چاروں ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان، اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ‘ وفاقی شرعی عدالت کے چیف جسٹس اور دہشت گردی عدالتوں کی ججز شرکت کریں گے۔ چیف جسٹس ناصر الملک نے ہائی کورٹ سمیت تمام عدالتوں کو ہدایات جاری کی ہیں کہ حساس ترین مقدمات اور خاص طور پر دہشت گردی اور سزائے موت سے متعلقہ مقدمات جلد سے جلد نمٹائے جائیں اب تک جتنے مقدمات نمٹائے گئے ہیں یا زیرالتوا ہیں ان کی تفصیلات 23 دسمبر تک سپریم کورٹ ارسال کی جائیں۔ تمام تر رپورٹس کا جائزہ چوبیس دسمبرکے اہم ترین اجلاس میں لیا جائے گا۔ اس اجلاس میں دہشت گردی کے تحت درج مقدمات جلد سے جلد نٹمانے کیلئے تجاویز پر غور ہو گا۔
چیف جسٹس