کوئٹہ: پولیس ٹرک پر خودکش کار بم حملہ، 7 اہلکار شہید، 30 زخمی: سی ٹی ڈی انسپکٹر قتل، بنوں دھماکے میں 2 اہلکار جاں بحق
کوئٹہ کے علاقے نیو سریاب روڈ پر درخشا ں ریلوے پھاٹک کے قریب ایلیٹ فورس کے ٹرک پر خودکش حملے کے نتیجے میں7 اہلکار شہید جبکہ 30 زخمی ہو گئے دھماکے سے گاڑیوں میں آگ بھڑک اٹھی جس کے نتیجے میں شہید ہونیوالے افراد کی نعشیں جھلس گئیں۔ تفصیلات کے مطابق قاسم لائن نیوب سریاب سے آر آر جی ایلیٹ فورس کے جوانوں کو ٹرک لے کر پولیس لائن کوئٹہ کی جانب آ رہا تھا کہ جیسے ہی گاڑی تھانہ نیو سریاب کے علاقے درخشاں ریلوے پھاٹک کے قریب کوئٹہ سبی شاہر اہ پرپہنچی تو خودکش حملہ آور نے بارودی کار ایلیٹ فورس کے جوانوں کی گاڑی کے ساتھ ٹکرا دی جس کے نتیجے میں وہ زوردار دھماکے سے پھٹ گئی اور پولیس کے ٹرک میں آگ بھڑک اٹھی۔ دھماکے سے پولیس کا ٹرک ،دو موٹرسائیکل اور ایک ٹریکٹر مکمل طور پر تباہ ہو گیا۔ دھماکے کی آواز دور دور تک سنی گئی۔ جھلسنے سے ایلیٹ فورس کے 7 جوان شہید جبکہ 30 زخمی ہو گئے۔ دھماکے کی اطلاع ملتے ہی پولیس، فرنٹیئر کور، بم ڈسپوزل سکواڈ اور ایمبولینسز موقع پر پہنچ گئے۔ فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر زخمیوں نعشوں کو ہسپتال منتقل کیا گیا صوبائی وزیر صحت میر رحمت صالح بلوچ، صوبائی سیکرٹری صحت عصمت اللہ کاکڑ کی جانب سے وزیراعلیٰ بلوچستان کی خصوصی ہدایت پر ہسپتالوں میں ایمر جنسی نافذ کر کے ڈاکٹروں اور پیرامیڈیکس سمیت دیگر عملے کو فوری طور پر طلب کر لیا گیا۔ دھماکے کی اطلاع ملتے ہی صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز احمد بگٹی، ڈی آئی جی کوئٹہ عبدالرزاق چیمہ موقع پر پہنچے۔ جائے وقوعہ کا معائنہ کیا اور واقعہ کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔ شہید ہونیوالوں کی لاشیں مکمل طور پر جھلس چکی ہےں اور ان کی شناخت کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں جبکہ عرفان علی، محمد یونس، محمد علی، محمد نواز، عبدالحمید، خادم علی، فضل محمد، عبدالرزاق، غوث محمد، ہدایت اللہ، انیس، ظفر ٹراما سینٹر میں زیر علاج ہےں جبکہ ہیڈ کانسٹیبل شوکت، کانسٹیبل شکور، کانسٹیبل غلام مرتضیٰ، کانسٹیبل شکر اللہ، کانسٹیبل عدیل، کانسٹےبل منصور، کانسٹیبل عمران، کانسٹیبل منیر، کانسٹیبلر راشد، کانسٹیبل قیوم، کانسٹیبل سکندر علی، کانسٹیبل کانسٹیبل نجیب اللہ، کانسٹیبل محمد رحیم کمبائنڈ ملٹری ہسپتال میں زیر علاج ہےں۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ کے ذرائع کے مطابق ایلیٹ فورس پر ہونیوالا حملہ خودکش حملہ تھا۔ 100 کلو گرام بارودی مواد اور آتش گیز مادہ استعمال کیا گیا۔حملے سے گاڑی مکمل طور پر تباہ اور ٹرک کو بھی نقصان پہنچا۔ بم ڈسپوزل ذرائع کے مطابق موقع سے خودکش حملہ آور کے پاﺅں کا ایک پنجہ ملا ہے۔ ابتدائی معائنے کے بعد متعلقہ پولیس حکام کی تحویل میں دیا گیا ہے تاکہ اس کی مزید تحقیقات اور فرانزک ٹیسٹ کے بعد حتمی رائے قائم کی جا سکے ۔ٹرک میں 35 اہلکار سوار تھے۔سکیورٹی فورسز نے جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کرنے کے بعد علاقے میں سرچ آپریشن شروع کر دیا۔خود کش بم دھماکے کی تحقیقات کےلئے پنجاب سے فرانزک ٹیم جمعرات کی صبح کوئٹہ پہنچے گی اور جائے وقوعہ کا معائنہ کرے گی۔وزیر داخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ دھماکے کی نوعیت معلوم کی جارہی ہے،ابتدائی تحقیقات کے مطابق دھماکاخودکش ہے،تفصیلی رپورٹ آنے کے بعد حتمی کہا جا سکتا ہے۔میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے وزیر داخلہ کا کہنا تھا ہم حالت جنگ میں ہیں اورپاکستان دہشت گردی کےخلاف جنگ دلیری سے لڑرہا ہے،انشااللہ یہ جنگ ہم جیتےںگے۔ دشمن بزدلانہ کارروائیوں سے ہمارے عزم کو متزلزل نہیں کر سکتا، انہوں نے کہا پاکستان میں شدت پسند تنظیم داعش کا کوئی وجود نہیں جبکہ دہشت گرد افغانستان کی سرزمین استعمال کررہے ہیں۔دہشت گردی کیخلاف جنگ میں دہشت گردوں اور ان کے سہولت کارروں کوانجام تک پہنچایا جائے گا۔ سرفراز بگٹی نے کہا دہشت گردآسان ہدف کو نشانہ بناتے ہیںاوربلوچستان دہشت گردوںکے نشانے پر ہے اور ان دہشت گردانہ کارروائیوں میں ”را“ اور ”این ڈی ایس“ ملوث ہیں۔ انہوں نے کہا آپریشن ضرب عضب کی کامیابی کے بعد دشمن افغانستان سے بزدلانہ کارروائیاں کر رہا ہے۔صدرمملکت ممنون حسین اوروزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کوئٹہ میں سکیورٹی فورسز کی گاڑی پرحملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوام کے جان ومال کا تحفظ ہر قیمت پر یقینی بنایا جائے ،دہشت گردوں کیخلاف جاری آپریشنز کو مزید تیز کیا جائے ،بزدل دہشت گرد ایسے حملوں سے ہمارے اورجوانوں کے حوصلے پست نہیں کرسکتے ۔اپنے ایک بیان میں صدر ممنون حسین نے کوئٹہ دھماکے میں پولیس اہلکاروں کی شہادت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا عوام کے جان ومال کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے،بلوچستان سمیت ملک بھر میں جاری دہشت گردوں کیخلاف آپریشنز کو مزید تیز کیا جائے تاکہ بچے کھچے دہشت گردوں کوجلد ازجلد منطقی انجام تک پہنچایا جاسکے۔وزیراعظم نے کہا کہ بزدلانہ حملوں سے دہشت گردی کے خلاف ہمارے عزم کو کمزور نہیں کیا جاسکتا۔ دہشت گردی کیخلاف جاری جنگ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک لڑیں گے ۔ شاہد خاقان عباسی نے فرائض کی انجام دہی میں شہید پولیس اہلکاروں کو خراج عقیدت بھی پیش کیا۔دریں اثناءوزیرداخلہ احسن اقبال نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے صوبائی حکومت کو ہرممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ وزیرمملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے بھی کوئٹہ دھماکے کی مذمت کی۔ وزیراعلی بلوچستان نواب ثنااللہ زہری نے کوئٹہ ھماکے کو دہشت گردوں کی بزدلانہ کارروائی قرار دیا۔ انہوں نے کہا آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جنگ جاری رہے گی۔ وزیراعلی پنجاب شہبازشریف نے بھی دھماکے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا، زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلئے دعا بھی کی۔ دوسری جانب کوئٹہ میں نامعلوم موٹرسائیکل سواروں کی فائرنگ سے سی آئی ڈی انسپکٹر پولیس شہید ہو گئے۔ اطلاعات کے مطابق کوئٹہ کے علاقے قمبرانی روڈ پر نامعلوم موٹرسائیکل نے اندھا دھند فائرنگ کر کے پولیس انسپکٹر عبدالسلام کو قتل کر دیا۔ ملزمان فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے نعش ضروری کا رروائی کے بعد ورثاءکے حوالے کر دی گئی۔ مزید کا رروائی کی جا رہی ہے۔ادھر بنوں میں دہشت گردوں نے سکیورٹی فورسز کی گاڑی کو بم حملے سے اڑا دیا ،حملے میں2سکیورٹی اہلکار شہید ہو گئے۔تفصیلات کے مطابق بنوں کے علاقے میں جلا ل چیک پوسٹ کے قریب سیکیورٹی اہلکاروں پر ریموٹ کنٹرول بم دھماکے سے حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں دو اہلکار شہید ہو گئے ۔شہید ہونے والوں میں سپاہی تصور علی اور سپاہی غلام ربانی شامل ہیں ۔ذرائع کے مطابق سکیورٹی فورسز کی گاڑی مکمل تباہ ہو گئی۔ واقعہ کے فوری بعد سکیورٹی فورسز کی ٹیمیں جائے قوعہ پر پہنچ گئیں اور شواہد اکٹھے کرلئے جن سے پتہ چلا ہے کہ دھماکہ ریموٹ کنٹرول کے ذریعے کیا گیا۔