بروقت انتخابات کے لئے سب سخیدگی دکھائیں، نواز شریف؛ سپیکر کو سیاسی قوتوں سے رابطے مؤثر بنانے کی ہدایت
نواز شریف سے سپیکر قومی اسمبلی نے جاتی امراءمیں ملاقات کی اور انہیں حلقہ بندیوں اور فاٹا اصلاحات پر بریفنگ دی۔ اس موقع پر بات کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ بروقت انتخابات کیلئے سب کو سنجیدگی ظاہر کرنی چاہئے، جمہوری اداروں کے استحکام اور قانون کی بالا دستی کو فوقیت دی جائے۔ سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے سابق وزیر اعظم کو حلقہ بندیوں اور فاٹا اصلاحات پر ترمیم سمیت دیگر ایشوز پر بریفنگ دی۔ انہوں نے سابق وزیر اعظم کو ملکی حالات اور پارلیمنٹ کے اندر پیدا شدہ رجحانات پر اعتماد میں لیا اور بتایا کہ وہ تمام سیاسی قوتوں سے رابطے میں ہیں اور جلد قانون سازی کے مکمل ہونے کی امید رکھتے ہیں۔ سابق وزیر اعظم نے سردار ایاز صادق کو ہدایت کی کہ جمہوریت کی مضبوطی کے لئے سیاسی قوتوں سے رابطے موثر بنائے جائیں اور اہم ایشوز پر سیاسی قیادت کو اعتماد میں لے کر آگے بڑھا جائے۔ سردار ایاز صادق کی جانب سے بیگم کلثوم نواز کی صحت کے حوالے سے سوال پر نواز شریف کا کہنا تھا کہ بیگم کلثوم نواز تیزی سے صحتیاب ہو رہی ہیں، دعا کریں کہ وہ جلد از جلد مکمل صحتیاب ہو جائیں۔ نوازشر یف سے سپےکر قومی اسمبلی سردار اےاز صادق کی ون آن ون 1گھنٹے سے زائد ملاقات ہوئی جبکہ وفاقی وزراءخواجہ محمد آصف‘ خواجہ سعد رفےق ‘سینیٹر پرویز رشید سمیت دیگر نے بھی نوازشریف سے ملاقات کی جس میں پاکستان کی سیاسی صورتحال‘ پارٹی امور‘ عمران خان اور جہانگیر خان ترین کے متعلق عدالتی فیصلے سمیت دیگر ایشوز کے حوالے سے مشاورت اور آئندہ کی حکمت عملی بنا ئی گئی۔ ذرائع کے مطابق جاتی امراءمیں مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں نوازشریف سے سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے اہم ملاقات کی جس میں ان کو حلقہ بندیوں کے حوالے سے قانون سازی اور پارلیمانی لیڈرز کے ساتھ ہونےوالے رابطوں کے حوالے سے بریفنگ دی اور آئندہ کے معاملات کے حوالے سے طویل مشاورت بھی کی گئی۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے میاں نوازشر یف نے کہا کہ ملک میں آئےن وقانون کی حکمرانی اور عوام کے تقدس کےلئے ہر سطح پر آواز بلند کی جائےگی اور اصولوں پر سمجھوتہ کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے ملک میں دہشت گردی اور لوڈشیڈنگ کے خاتمے کےلئے جو اقدامات کئے ماضی میں انکی کوئی مثال نہیں ملتی۔ سابق وزیراعظم سے لیگی رہنماﺅں کی ملاقات کے موقع پر ان کی صاحبزادی مریم نواز شریف بھی موجود تھیں۔ ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر ریلویز خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ عدلیہ کا بے حد احترام کرتے ہیں لیکن قانون کے منافی فیصلوں پر تنقید ہو گی۔ نوازشریف کے خلاف کارروائی پانامہ سے شروع ہوئی اور منتخب وزیراعظم کو کہا گیا کہ آپ اقامہ پر نااہل ہیں۔ انہوں نے کہا پی ٹی آئی کو کلین چٹ پر سول تو اٹھتے ہیں۔ عمران خان نے خود تسلیم کیا کہ ان کی آف شور کمپنی ہے۔ انہوں نے کہا عمران خان بہت پرہیزگار بنتے ہیں وہ یہ بتائیں کہ ان کا کاروبار کیا ہے؟ آمدنی کیا ہے۔ بنی گالہ کے محل کے یوٹیلٹی بل کتنے آتے ہیں اور وہ کہاں سے ادا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا یہ جادو صرف عمران خان کے پاس ہے چند ہزار پاﺅنڈ کا فلیٹ فروخت کرکے انہوں نے بنی گالہ میں 310 کنال کا محل بنا لیا۔ انہوں نے عمران خان کو مخاطب کرکے کہا کہ خان صاحب دوسروں کے چہرے پر گند ڈالنے کی عادت اچھی نہیں، آپ لوگوں کی پگڑیاں اچھالتے ہیں۔ انہوں نے کہا میں ارب پتی تو ہیں لیکن جو کمایا قانون کے مطابق جائز اور حلال ہے۔ انہوں نے کہا عمران خان اور شیخ رشید آئے روز کہتے ہیں کہ فلاں کا احتساب ہو گا۔ فلاں کو یہ ہو جائے گا۔ آخر ان کو کون بتاتا ہے۔ ایک دن آئے گا عمران خان اور شیخ رشید کو جواب دینا پڑے گا کہ ان کو کون بتاتا تھا۔ مسلم لیگ ن کے ارکان اسمبلی کے استعفوں اور ارکان کو استعفوں سے روکنے کی حکمت عملی کے بارے میں سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ ختم نبوت تحریک ہے۔ عدلیہ سے مسلم لیگ ن کے ٹکراﺅ بارے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمارا عدلیہ سے کوئی جھگڑا نہیں البتہ اگر کوئی معزز ٹیم قانون کے خلاف فیصلہ دیتا ہے تو اس کے خلاف بات کرتے رہیں گے۔ پیپلزپارٹی بارے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا سندھ کے لوگ پیپلزپارٹی سے ان کی حکومت کا حساب لیں گے۔ ہم نے ساڑھے چار سال دباﺅ کے باوجود بہترین کارکردگی دکھائی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا عمران خان سے پوچھیں کہ آخر اس کے ٹیکس دو لاکھ سے اوپر کیوں نہیں جاتا۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سپیکر کے خدشات میں بہت وزن ہے۔ سپیکر کی تشویش پر ہر سطح پر تدارک کیا جانا چاہیے۔ وفاقی وزیر ریلویز خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ استعفے ختم نبوت کا معاملہ نہیں بلکہ ختم حکومت پلان کا حصہ ہے مگر اس طرح حکومت ختم نہیں ہو گی، سپیکر قومی اسمبلی کے اظہار تشویش کا ہر سطح پر نوٹس لیا جا نا چاہیے اور اگر ایسی کوئی چیز چل رہی ہے تو اس کا تدارک بھی ہونا چاہیے، لوگوں کو چور بنانے کا بیانیہ عمران خان کا ہے، پاکستان میں احتساب کا گھناﺅنا کھیل بنیادی طور پر مینج کرنے کا طریقہ رہا ہے اور بد قسمتی سے ہم بھی اس معاملے میں ڈلیور نہیں کر سکے، ہمیں اصل میں خطرہ ایک دوسرے سے ہے، تمام سٹیک ہولڈرز ایک دوسرے کےلئے خطرہ نہ بننے کی روایت ڈالیں تو پھر کام چلتا رہے گا نہیں تو پھر خطرہ ہی خطرہ ہے۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ عمران خان کا رویہ سیاسی مخالف کا نہیں سوتن فتنہ پرور فساد فی الارض شخص کا ہو سکتا ہے۔ ہم نے مسلسل سازشوں، دباﺅ اور گالیاں سننے کے باوجود ساڑھے چار سال نواز شریف کی قیادت میں ڈلیور کیا ہے اور یہ سلسلہ اب تک جاری ہے۔ عمران خان سر سے پاﺅں تک گالی ہیں اور اگر عمران خان جیت گئے تو ہم سمجھیںگے گالی جیتی ہے۔ انہوں نے سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کے جمہوری نظام کو لاحق خطرات کے حوالے سے بیان پر کہاکہ اگر انہوں نے کسی چیز کو محسوس کیا ہے تو یقیناً اس کا ہر سطح پرنوٹس لینا جانا چاہیے اور اگر ایسی کوئی چیز چل رہی ہے تو اس کا تدارک بھی ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت، عدلیہ، مسلح افواج، سول بیورو کریسی اور میڈیا جس کا بڑا ہم کردار ہے سب کو اپنے دائرے میں رہ کر کام کرنا چاہیے اور اس کے ساتھ چھوٹی موٹی چیزیں اور میوزک چلتا رہتا ہے۔ چیف جسٹس نے درست کہا ہے کہ عدلیہ کو گالیاں نہیں دینی چاہئیں لیکن عدلیہ کی بے توقیری کی کوشش بھی نہیں کرنی چاہیے۔ ججز صاحبان کو کوئی بھی ریمارکس پاس کرتے ہوئے دیکھ لینا چاہیے کہ کیا ان کا مرتبہ اس کی اجازت دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے کیس میں کہانی کہاں سے شروع ہوئی اور پانامہ کہیں اور ہی رہ گیا۔ایک منتخب وزیراعظم تھے انہیں صرف اس وجہ سے نکال دیا گیا تو انہوں نے بیٹے کی کمپنی سے تنخواہ نہیں لی۔ میں تو عدالتوں سے نا اہلیوں کے خلاف ہوں چاہے وہ یوسف رضا گیلانی ، نواز شریف یا جہانگیر ترین کی نا اہلی ہو۔ جہانگیر ترین کے معاملے میں جے آئی ٹی بنائی گئی ، کسی ریفرنس کا حکم دیا گیا اور نہ ہی کوئی مانیٹرنگ جج مقرر کیا گیا ۔ فارن فنڈنگ کیس میں کہا گیا کہ پانچ سال سے پیچھے جا کر تحقیقات نہیں کی جائیں گی ۔ جب تحریک انصاف کو یونہی کلین چٹ ملتی رہے گی تو لوگ سوالات کرتے رہیں گے اور نواز شریف نے لندن میں پاکستان میں دو قانون چلنے کی بات اس تناظر میں کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں ارب پتی نہیں ہوں لیکن جتنا کمایاہے محنت سے کمایا ہے اوراس پر ٹیکس دیتا ہوں۔ انہوںنے اراکین اسمبلی کے استعفوں کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ ایسے بہت سے لوگ ہیں جو دائیں بائیں دیکھتے رہتے ہیں اور یہ سیاست کی بد قسمت روایت رہی ہے ۔کچھ لوگ آزمائش میں کھڑے اورکچھ طوفانوں کا سامنانہیں کرتے کچھ مرغے باد نما ہوتے ہیں۔ علاوہ ازیں سابق وزیراعظم نوازشریف آج احتساب عدالت میں پیش ہوں گے وہ آج خصوصی طیارے کے ذریعے اسلام آباد پہنچیں گے۔