کارکنوں سے خطاب میں الطاف حسین نے گلے شکوے بھی کیے اور کئی بار آبدیدہ بھی ہو گئے
ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے نائن زیرو پر ٹیلیفونک خطاب میں رابطہ کمیٹی سے اظہار ناراضی کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہدایت دیتے ہیں لیکن ان کے ساتھی عمل نہیں کرتے انہوں نے قیادت سے دستبرداری کا اعلان کرتے ہوئے کارکنوں کو ہدایت کی کہ وہ رابطہ کمیٹی سے مزید ہدایات لیں اور فون بند کر دیا اس موقع پر کارکنوں نے پرزور اپیل کی اور قائد کے حق میں شدید نعرے بازی کر کے ایک بار پھر فیصلہ واپس لینے پر مجبور کر دیا۔نعرےالطاف حسین کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی والے ان کا نام لے کر نازیبا گفتگو کرتے ہیں، ضمنی الیکشن میں مخالفین شکست تسلیم کر چکے ہیں ایک دن وہ کارکنوں کے درمیان ہوں گے ۔الطاف حسین کا کہنا تھا کہ سانحہ پکاقلعہ پر آج تک کسی نے آواز نہیں اٹھائی،ان کے آباؤ اجداد نے پاکستان بنایا انہوں نے پاک فوج کے حق میں ریلی نکالی، لیکن پھر بھی حب الوطنی پر شک کیا گیا۔الطاف حسین خطاب کے دوران کئی بار آبدیدہ بھی ہوئے۔ایم کیو ایم کے قائد نے سوال اٹھایا کہ کیا کراچی آپریشن کے دوران کسی اورلیڈرکے گھرپرچھاپا مارا گیا؟ ایم کیوایم نے کونسی سرکاری تنصیبات پرحملہ کیا ہے؟ ذوالفقارمرزا نے کہا کہ مہاجربھوکے ننگے آئے تھے،ن لیگ کے سلیم ضیا نے بھی مجھے برا بھلا کہا، میں مر سکتا ہوں، لڑائی اور قتل کرنے کا درس نہیں دے سکتا،اگر مجھےبرطانیہ میں بھی اپنی جان دینی پڑی تو حق کی بات کہنا نہیں چھوڑوں گا