ضلعی انتظامیہ ناکام، رینجرز کی مدد سے دھرنا ختم کرایا جائے: اپریشن کیلئے سکیورٹی فورسز الرٹ، شرکا کو آخری وارننگ دیدی; طاقت کا استعمال آخری آپشن ہوگا، طلال چوہدری
اسلام آباد ہائیکورٹ نے عدالتی حکم کے باوجود تحریک لبیک یا رسول اللہ کی جانب سے دھرنا ختم نہ کرنے کا نوٹس لیتے ہوئے ضلعی انتظامیہ کو فیض آباد پر موجود مذہبی جماعتوں کے دھرنا مظاہرین کوکل(ہفتہ) تک ہٹانے کا حکم دے دیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کیس کی سماعت کے دوران اپنے حکم میں کہا کہ ضلعی انتظامیہ مظاہرین سے فیض آباد کا علاقہ خالی کرائے۔عدالت نے انتظامیہ کو ہدایات کیں کہ پرامن طریقے یا طاقت کا استعمال کرتے ہوئے، جیسا بھی ممکن ہو اسلام آباد کے فیض آباد انٹر چینج کو مظاہرین سے خالی کرایا جائے۔جسٹس شوکت عزیز نے اپنے ریمارکس میں ضلعی انتظامیہ کی جانب سے اب تک اختیارات کا استعمال نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ضلعی انتظامیہ اختیارات کے استعمال میں ناکام رہی ہے۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ڈی آئی جی کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ اگر آپ سیانے ہوتے تو مظاہرین کو روات سے آگے ہی نہ آنے دیتے۔ عدالتی حکم میں کہا گیا اسلام آباد انتظامیہ دھرنا ختم کرانے کے لئے ایف سی اور رینجر کی مدد بھی لے سکتی ہے۔ عدالت کا کہنا تھا کہ اظہار رائے کی آزادی کا مطلب یہ نہیں کہ آپ پورے شہر کے حقوق سلب کر لیں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کا عدالتی حکم میں مزید کہنا تھا اسلام آباد انتظامیہ ناکام ہو گئی ہے۔ گزشتہ 10 دن میں انتظامیہ نے کرکٹ کے تماشائی کا کردار ادا کیا ہے۔ واضح رہے کہ مذہبی و سیاسی جماعت تحریک لبیک نے فیض آباد انٹر چینج پر 13 روز سے دھرنا دے رکھا ہے‘ جس میں وزیر قانون زاہد حامد کے استعفے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ دھرنے کے باعث راولپنڈی اور اسلام آباد کے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ضلعی انتظامیہ نے موقف اختیار کیا سپیشل برانچ کی رپورٹ کے مطابق مظاہرین کے پاس ہتھیار ہیں اور انہوں نے پتھر بھی جمع کر رکھے ہیں جس پر عدالت عالیہ نے حکم دیا کہ ضلعی انتظامیہ اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے پر امن طریقے سے یا طاقت کا استعمال کرکے جیسے بھی ہو، فیض آباد کو مظاہرین سے خالی کروائے۔ دوسری جانب عدالت کے حکم کے بعد وفاقی دارالحکومت کی ضلعی انتظامیہ نے ہنگامی اجلاس طلب کیا جس میں ڈی سی اسلام آباد‘ ڈی آئی جی اور ایس ایس پی آپریشنز سمیت اے آئی جی سپیشل برانچ نے شرکت کی۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ عدالتی حکم پر عملدرآمد کےلئے دھرنے کے شرکا کو آخری وارننگ دیدی اور انہیں خالی کرنے کا تحریری حکم نامہ بھجوا دیا گیا۔ ضلعی انتظامیہ نے فیصلہ کیا پرامن طریقے سے فیض آباد خالی نہ کیا گیا تو پھر آپریشن کیا جائے گا۔ انتظامیہ نے آپریشن کےلئے پولیس اور ایف سی کے دستوں کو بھی الرٹ کردیا ہے۔
دھرنے والوں کو لاش چاہیے ،راستہ کھلنے کا وقت قریب ہے ،طاقت کا استعمال آخری آپشن ہوگا، طلال چوہدری
وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ دھرنے والوں کو لاش چاہیے ،راستہ کھلنے کا وقت قریب ہے ،طاقت کا استعمال آخری آپشن ہوگا، مظاہرین بارہ مطالبات لے کر آئے تھے اور کہا تھا کہ دعا کرکے واپس چلے جائیں گے ،دھرنے والوں نے دھوکہ دیا ۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کو بریفنگ دیتے ہوئے طلال چوہدری نے کہا کہ اسلام آباد دھرنے کے مظاہرین نے حکومت کو دھوکا دیا اور ہم نے دھوکا کھایا،مظاہرین کے رہنماﺅں نے کہا تھاکہ وہ دعا کرکے واپس چلے جائیں گے ۔وزیر مملکت برائے داخلہ نے کہا کہ اسلام آباد میں دھرنے کی روایت قائم کی گئی ہے، دارالحکومت میں 126 دن جو دھرنا دیا گیا اس کو لانے اور بٹھانے والی بہت سی پارٹیاں ہیں۔ان کا مزید کہناتھاکہ مظاہرین بارہ مطالبات لے کر آئے تھے، مظاہرین سے گیارہ نکات پر بات ہوئی تھی،دوران بات چیت مظاہرین کے رہنماوں نے کہا تھا کہ وہ دعا کر کے وآپس آجائیں گے۔اس موقع پر سینیٹر رحمن ملک نے استفسار کیا کہ حکومت بتائے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے احکامات پر کب تک عمل درآمد کرائیں گے ؟وزیر مملکت برائے داخلہ نے کہا کہ مظاہرین کو پارلیمینٹ کو طمانچہ نہیں مارنا چاہیے،دھرنے پر بیٹھے لوگوں کو اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکم اور انتظامی حکم بھیج دیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ بدقسمتی سے پارلیمنٹ کے اندر سے ہی کچھ لوگ طمانچہ مارنے والوں کےساتھ ملے ہوتے ہیں۔سینیٹر رحمن ملک نے وزیر مملکت کو یقین دہائی کرائی کے حکومت اس مسئلے کے حل کےلئے جو بھی کارروائی کرےگی کمیٹی اس کا ساتھ دے گی ۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ مستقبل میں حکومت طے شدہ مقامات پر ہی احتجاج کی اجازت دے۔