قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ نے بھی انتخابات ایکٹ ترمیمی بل 2017 اتفاق رائے سے منظور کرلیا۔چئیرمین سینیٹ رضا ربانی کی زیر صدارت سینیٹ کے اجلاس کے دوران وزیر قانون زاہد حامد نے انتخابات ترمیمی بل 2017 منظوری کے لیے پیش کیا جسے اتفاق رائے سے منظور کرلیا گیا۔انتخابات ترمیمی بل 2017 کے نکات کے مطابق احمدیوں کی حیثیت تبدیل نہیں ہوگی. ختم نبوت پر ایمان نہ رکھنے والے کی حیثیت آئین میں پہلے سے درج والی ہوگی۔ووٹر لسٹ میں درج کسی نام پر سوال اٹھے تو اسے 15 دن کے اندر طلب کیا جائیگا. متعلقہ فرد اقرار نامے پر دستخط کرے گا کہ وہ ختم نبوت پر ایمان رکھتا ہے۔متعلقہ فرد اقرار نامے پر دستخط سے انکار کرے تو غیر مسلم تصور ہوگا اور ایسے فرد کا نام ووٹر لسٹ سے ہٹا کر ضمنی فہرست میں بطور غیر مسلم لکھا جائے گا۔سینیٹ سے منظور ہونے والے بل میں ختم نبوت سے متعلق انگریزی اور اردو کے حلف نامے بھی شامل ہیں۔یاد رہے کہ ختم نبوت کے قانون میں ترمیم کا تنازع اس وقت پیدا ہوا جب حکومت نے سپریم کورٹ کی جانب سے نا اہل قرار دیے جانے والے سابق وزیراعظم نواز شریف کو دوبارہ مسلم لیگ کا صدر بنانے کی راہ ہموار کرنے کے لیے انتخابی اصلاحات بل 2017 منظور کیا اور یہ بات منظر عام پر آئی کہ اس بل کی منظوری کے دوران ختم نبوت کے حوالے سے حلف نامے کو تبدیل کردیا گیا ہے۔سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ قومی اسمبلی نے انتخابات ترمیمی بل 2017 متفقہ طور پر منظور کیا جب کہ الیکشن بل میں کوئی بدنیتی شامل نہیں تھی۔ زاہد حامد نے کہا کہ ہم سب مسلمان ہیں اور ختم نبوت پر ایمان ہے جب کہ احمدی کی حیثیت آئین کے مطابق غیر مسلم ہی رہے گی۔ڈپٹی چیئرمین سینیٹ عبدالغفور حیدری نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ختم نبوت سے متعلق حلف کے بجائے انتخابات بل میں اقرار نامے کے الفاظ آئے تاہم پارلیمنٹ نے اب ختم نبوت کے حلف نامے کو محفوظ کردیا ہے۔مولانا عبدالغفور حیدری نے مزید کہا کہ 1973 کے آئین میں جو قادیانی کی حیثیت تھی وہی برقرار ہے اور 39 سال بعد نئے بل سے قانونا واضح کردیا کہ قادیانیوں کی حیثیت غیر مسلم ہی ہے۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38