جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ میں شکوہ کیا ہے کہ ایف بی آر نے وزیر اعظم کے والد میاں محمد شریف کے 1971-72ءاور 1974-75ءاور بعدازاں 1978ءکے برسوں کے دوران ٹیکس ریکارڈ فراہم نہیں کیا حالانکہ میاں شریف نے 1969-70ءکے دوران ٹیکس کی ادائیگی شروع کردی تھی۔ رپورٹ کے مطابق شریف خاندان کی طرف سے دعویٰ کیا جاتا ہے کہ ستر کی دھائی میں ان کے والد کے پاس کئی ملین کے اثاثے تھے تاہم ٹیکس دستاویزات کے مطابق 1969-70ءمیں ان کے اثاثے 10 لاکھ روپے کے برابر تھے۔ دلچسب امر یہ ہے کہ ذوالفقار علی بھٹو کی طرف سے انکی صنعتیں قومیانے کے باجود ان اثاثوں میں غیرمعمولی کمی رونما نہیں ہوئی۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اگرچہ ریکارڈ تو دستیاب نہیں تاہم ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ میاں شریف کی دولت میں 80ءکی دہائی کے اواخر میں اور 90ءکی دہائی کے اوائل میں تین سے چار گنا اضافہ ہوا۔ اس دوران انکے اثاثے 7.53 ملین سے بڑھ کر 32.15 ملین تک جا پہنچے۔ رپورٹ کے مطابق مریم نواز شریف زمانہ طالب علمی سے خاندانی کاروبار کی شراکت دار تھیں اور 1991-92ءکے دوران انکے اثاثوں کی مالیت 1.47 ملین ڈالر تھی۔ اسی عرصہ کے دوران انہوں نے ویلتھ ٹیکس بھی ادا کرنا شروع کیا۔ رپورٹ کے مطابق بظاہر آمدن کے معلوم ذرائع نہ ہونے کے باوجود انکے پاس کئی ملین روپوں کے اثاثے موجود تھے۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024